ہندستان میں روزانہ 4320 کم عمری کی شادیاں ہوتی ہیں، صرف تین کے خلاف معاملات درج

0
0

یواین آئی

نئی دہلی؍؍’چائلڈ میرج فری انڈیا‘کے بانی بھوون ریبھو نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں کم عمری کی شادی غیر قانونی ہونے کے باوجود ہر روز 4320 ایسی شادیاں ہوتی ہیں، جب کہ شکایت اوسطاً صرف تین واقعات کی ہی ہوتی ہیں۔ مسٹر ریبھو نے کہا کہ بچپن کی شادی کے مرتکب افراد سے جلد اور سختی سے نمٹا جانا چاہیے۔مسٹر ربھو نے کہا، "یہ اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ ہم کس خوفناک مسئلہ کا سامنا کر رہے ہیں۔ اگر اس خلا کو ختم کرنا ہے تو مجرموں کو سخت سزا کے ساتھ ساتھ بچوں کی شادی کی رپورٹنگ کو لازمی قرار دینا شرط ہے۔ اسے ایک عام واقعہ کے بجائے جرم کے طور پر دیکھا جانا چاہیے۔ اس سے بڑھ کر اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے، معاشرے اور عدالتی نظام کا مقصد لوگوں کو بچپن کی شادیوں میں ملوث ہونے سے روکنے کے لیے روک تھام کے قانونی اقدامات کے ذریعے ان میں سزا کا خوف پیدا کرنا چاہیے۔‘‘اقوام متحدہ کے اندازوں کے مطابق ہر سال ملک میں 15 لاکھ سے زائد نوعمر لڑکیوں کی شادی 18 سال کی عمر سے پہلے کر دی جاتی ہے جبکہ نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو (این سی آر بی) کے حال ہی میں جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق 2021 کے مقابلے میں 2022 میں بچوں کی شادی کے کیسز کی تعداد میں پانچ فیصد کمی آئی ہے۔ 2021 میں ملک میں کم عمری کی شادی کے 1050 کیسز رجسٹرڈ ہوئے جبکہ 2022 میں ان کی تعداد 1002 تھی۔مسٹر ریبھو کی حالیہ کتاب ‘وہین چلڈرن ہیو چلڈرن۔ٹپنگ پوائنٹ ٹو اینڈ چائلڈ میرج’ ‘پکیٹ’ حکمت عملی کے ذریعے 2030 تک ملک میں کم عمری کی شادی کو ختم کرنے کے لیے ایک جامع، ہدف پر مبنی اور پائیدار نقطہ نظر کے لیے ایک اسٹریٹجک خاکہ پیش کرتی ہے۔نیشنل فیملی ہیلتھ سروے-5 (2019-21) کے مطابق ملک میں کم عمری کی شادی کی موجودہ شرح 23.5 فیصد ہے اور ملک کے 257 اضلاع میں کم عمری کی شادی کی شرح قومی اوسط سے زیادہ ہے۔انہوں نے کہا کہ 2030 تک ملک کو بچپن کی شادی سے پاک بنانے کے ہدف کے ساتھ آگے بڑھتے ہوئے 160 سے زیادہ این جی اوز کے اتحاد کے ذریعے خواتین کی قیادت میں 300 اضلاع میں چائلڈ میرج فری انڈیا مہم چلائی جا رہی ہے۔ دریں اثنا اکتوبر میں 17 ریاستوں کی حکومتوں نے کم عمری کی شادی کے خلاف جنگ جیسا موقف اختیار کیا اور اپنی ریاستوں میں مختلف محکموں اور ان کے افسران اور اہلکاروں کو اس رواج کو ختم کرنے کی کوششوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے کی ہدایت دی۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا