ہم کسی کے غلام نہیں

0
0

رائے شماری کے انعقاد تک دفعہ 370 آئین ہند کی مستقل شق: فاروق عبداللہ
یواین آئی

سری نگرنیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ جموں کشمیر میں جب تک رائے شماری کا انعقاد نہیں کیا جائے گا تب تک دفعہ 370 آئین ہند کی مستقل شق ہے۔ سری نگر کے حضرت بل اور وسطی ضلع بڈگام کے چرار شریف میں انتخابی جلسوں سے خطاب کرتے ہوئے فاروق عبداللہ نے کہا ’دفعہ 370 عارضی ہے لیکن جب تک رائے شماری نہیں ہوگی تب تک مستقل ہے‘۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے کچھ شرطوں پر الحاق کیا تھا اور ان شرطوں میں دفعہ 370،دفعہ 35 اے اور دلی معاہدہ بھی شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے ہندوستان کے ساتھ الحاق اس لئے کیا تھا تاکہ ہمیں برابر کا حصہ ملے اور ہم عزت سے رہ سکیں۔ فاروق عبداللہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ ایک طرف گورنر صاحب کہتے ہیں کہ دفعہ370اور 35اے نہیں ہٹے گا لیکن دوسری جانب وزیر اعظم مودی اور راجناتھ سنگھ کہتے ہیں ہٹانا ہے، اب گورنر صاحب ہی بتائیں کہ کون صحیح ہے۔ قومی شاہراہ سیول ٹریفک کے لئے ہفتے میں دو دن بند رکھنے کے سرکاری حکم نامے کے حوالے سے انہوں نے کہا ’ہفتے میں دو دن شاہراہ بند کردی گئی، خود فوج کے افسر کہتے ہیں کہ ہمیں اس کے بارے میں کچھ معلوم نہیں کہ راستے کس لئے بند کیا گیا، دوسری طرح راجناتھ سنگھ کہتے ہیں کہ یہ حکم نامہ نہیں ہٹے گا‘۔ نیشنل کانفرنس صدر نے راجناتھ سنگھ سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ ’ہم کیا تمہارے غلام ہیں؟ یہ ریاست آپ کی غلام ہے کیا؟ ہندوستان کے ساتھ ہماری ریاست کا الحاق اس بنیاد پر ہوا تھا کہ ہمیں برابر حق ملے گا اور ہم عزت سے رہ سکیں گے، آج ہمیں پتہ لگا کہ آپ کا وہ مقصد نہیں ہے، آپ کا مقصد یہ ہے کہ ہم آپ کے ساتھ غلامی میں رہیں،آپ اس غلط فہمی مت پالیئے،ہم آپ کے غلام نہیں ہیں اور نہ آئندہ رہیں گے۔ان 5سال میں جتنے ہمارے جوان مارے گئے، اُس کے ذمہ دار آپ ہیں، آپ نے یہاں نفرت پیدا کی، وزیر اعظم صاحب اور راجناتھ سنگھ جی آپ اور کتنی لاشیں دیکھنا چاہتے ہو۔ آپ لوگ یہاں نفرتیں پیدا کررہے ہو،ان نفرتوں کو دور کرنا مشکل ہوجائیگا ، بے حد مشکل‘۔ انہوں نے کہا ’بھاجپا کی مرکزی حکومت نے ریاست میں نفرتیں پھیلائیں اور یہاں کے عوام کو پشت بہ دیوار کرنے کی مذموم کی گئی جس کی وجہ سے کشمیری قوم میں احساس بیگانگی مکمل طور پر سرائیت کر گیا، گذشتہ5برسوں کے دوران یہاں جتنے بھی لوگ مارے گئے اُن کی براہ راست ذمہ دار مرکز کی یہ نفرتیں ہیں جو ان لوگوں نے یہاں پیدا کیں‘۔ جلوسوں سے پارٹی جنرل سکریٹری علی محمد ساگر، سینئر لیڈران ایڈوکیٹ عبدالرحیم راتھر، محمد سعید آخون، وسطی زون صدر علی محمد ڈار،نائب صدر صوبہ مشتاق احمد گورو، صوبائی یوتھ صدر سلمان علی ساگر ،ضلع صدر سرینگر پیر آفاق احمد اور ضلع صدر بڈگام حاجی عبدالاحد ڈار نے بھی خطاب کیا۔ بھاجپا کے منشور کو جھوٹ کا پلندہ قرار دیتے ہوئے نیشنل کانفرنس صدر نے کہا کہ بی جے پی نے اپنے نئے منشور میں پنڈتوں کی یہاں بسانے کا وعدہ کیا ہے، یہی وعدہ 5سال پہلے بھی کیا گیا تھا لیکن 5سال میں ایک کو بھی نہیں بساپائے اور جو خود اپنی مرضی سے آئے اُن کو بھی سہولیات فراہم نہیں کرسکے۔ کل ہی میرے پاس پنڈتوں کے وفود آئے اور ایک نے کہا کہ میں نے یہاں مکان بنا اور واپس آیا اور مرکز کی اعلان کردہ امداد کے لئے درخواست دی لیکن آج تک ایک پیسہ بھی نہیںملا۔ ایک اور وفد نے بتایا کہ ہمیں سرکاری رہائش گاہوں سے نکالا گیا ہے اور ہم سڑک پر آرہے ہیں۔ فاروق عبداللہ نے کہا کہ بی جے پی کو کشمیری پنڈت صرف الیکشن ووٹ کے لئے یاد آتے ہیں لیکن زمینی سطح پر ان کے لئے کچھ نہیں کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ ’موجودہ الیکشن جتنا اہمیت کا حامل ہے اُتنا ماضی میں کوئی نہیں تھا، ہمیں فیصلہ کرنا ہے کہ ملک میں سب رہیں گے کہ یا صرف ایک پھول رہے ہیں۔ آر ایس ایس اور بھاجپا والے چاہتے ہیں کہ ہندوستان صرف ایک پھول کا رہے اور باقی پھولوںکو مار دیا جائے،خاص طور پر مسلمانوں کو غلام بنا دیا جائے۔ ہندوستان کے آئین میں سب کو برابر حق تھا لیکن جو اس وقت دلی میں جو حکومت ہے وہ انصاف نہیںکرنا چاہتے ہیں، وہ چاہتے ہیں وہی رہیں باقی سب مر جائیں‘۔فاروق عبداللہ نے کہا کہ جموںوکشمیر کاجب آزاد ہندوستان کے ساتھ مشروط الحاق ہوا اور مہاراجہ ہری سنگھ نے یہ الحاق صرف3شرائط پر کیا۔ نیشنل کانفرنس کے بانی شیر کشمیر شیخ محمد عبداللہ نے بعد میں اس بات کو یقینی بنایا کہ ریاست کے مشروط الحاق کو آئینی تحفظ ملے اور ریاست کی اندرونی خودمختاری قائم و دائم رہ سکے۔ اور دفعہ370اور دفعہ35اے کے ذریعے ریاست کی خصوصی پوزیشن کو آئین ہند میں تحفظ ملا۔ انہوں نے کہا کہ سازشی عناصر جموں وکشمیر کی خصوصی پوزیشن کا خاتمہ کرنا چاہتے ہیں۔ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ جب جب نیشنل کانفرنس اقتدار سے دور رہی تب تب ریاست کی خصوصی پوزیشن کو تہس نہس کیا گیا۔ آج بھی آر ایس ایس اور بھاجپا کے کئی آلہ کار یہاں اُچھل کود کررہے ہیں۔ اسی لئے میں عوام سے اپیل کرتا ہوں کہ آنے والے انتخابات ریاست کے مستقبل کے حوالے سے انتہائی اہم ہے اور عوام کو اپنے صحیح نمائندے چننے کے لئے جوق در جوق نکل کر حق رائے دہی کا استعمال کرناہوگا۔ فاروق عبداللہ نے ہندوستان اور پاکستان کے درمیان بہتر تعلقات کی وکالت کرتے ہوئے کہا ’ نریندر مودی جی سے بہتر لوگ آئیں گے، ہندوستان زندہ رہے گا لیکن دونوں ملکوں کو انسانیت کی راہ پر چلنا ہوگا تب ہی ہندوستان بھی ترقی کرسکتا ہے اور پاکستان بھی ترقی کرسکتا ہے‘۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا