ہم ملک کی سلامتی کی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے سرحدی علاقوں کی ترقی کے لیے پرعزم ہیں:راجناتھ سنگھ

0
0

وزیردفاع نے 670 کروڑ روپے کی لاگت سے سات ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں بی آر او کے ذریعے تعمیر کردہ 29 پلوں اور چھ سڑکوں کا افتتاح کیا
’’نئے ہندوستان کا نیا اعتماد:پہاڑوں پربنیادی ڈھانچہ تیار کیا جا رہا ہے اور لوگوں کی حفاظت کو یقینی بنانے اور فوج کو مخالفین سے مؤثر طریقے سے نمٹنے میں مدد کے لیے پہاڑیوں پر فوجی تعینات کئے جارہے ہیں‘‘
لازوال ڈیسک

نئی دہلی؍؍وزیردفاع راج ناتھ سنگھ نے 19 جنوری2024 کو اتراکھنڈ کے جوشی مٹھ-ملاری روڈ پر منعقدہ ایک تقریب کے دوران بارڈر روڈز آرگنائزیشن(بی آر او)کے 35 بنیادی ڈھانچہ جاتی پروجیکٹوں کو قوم کے نام وقف کیا، جو 670 کروڑ روپے کی لاگت سے بنائے گئے ہیں۔ اپنے خطاب میں وزیردفاع نے ملک کے سرحدی بنیادی ڈھانچے کو مضبوط بنانے کے لیے بی آر او کی ستائش کی اور زور دے کر کہا کہ سڑکیں، پل وغیرہ بنا کر یہ تنظیم دور دراز کے علاقوں کو جغرافیائی طور پر باقی ملک سے جوڑ رہی ہے، جبکہ دوسری طرف یہ دور دراز کے دیہاتوں میں رہائش پذیر لوگوں کے دلوں کو بھی باقی شہریوں کے ساتھ جوڑ نے کا کام کر رہی ہے۔راج ناتھ سنگھ نے وزیر اعظم نریندر مودی کی زیر قیادت حکومت کے سرحدی علاقوں کی ترقی سے متعلق نقطہ نظر پر روشنی ڈالی، جوان کے مطابق پچھلی حکومتوں سے بالکل مختلف ہے۔انہوں نے کہا ’’دوسری حکومتوں نے سرحدی علاقوں کی ترقی پر توجہ نہیں دی،کیونکہ وہ ان علاقوں کو ملک کا آخری علاقہ سمجھتے تھے۔ دوسری طرف ہم سرحدی علاقوں کو ہندوستان کا چہرہ سمجھتے ہیں، اسی لیے ہم اس بات کو یقینی بنا رہے ہیں کہ ان علاقوں میں عالمی معیار کا بنیادی ڈھانچہ تعمیر کیا جائے۔‘‘وزیردفاع نے اس بات پر زور دیا کہ ملک کے ہر سرحدی علاقے کو سڑکوں، پلوں اور سرنگوں کے ذریعے رابطے کی سہولت فراہم کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ کام نہ صرف اسٹریٹیجک اہمیت کا حامل ہے، بلکہ اْن خطوں میں رہنے والے لوگوں کی فلاح و بہبود کے لیے بھی اہم ہے۔ انہوں نے کہا کہ سرحدوں کے قریب رہنے والے لوگ فوجیوں سے کم نہیں ہیں۔ اگر کوئی فوجی وردی پہن کر ملک کی حفاظت کرتا ہے تو سرحدی علاقوں میں رہنے والے لوگ اپنے طریقے سے مادر وطن کی خدمت کر رہے ہیں۔راج ناتھ سنگھ نے نشاندہی کی کہ حکومت نے پچھلی حکومتوں کی طرف سے اختیار کیے گئے انداز کہ سرحدی علاقے میدانی علاقوں اور ممکنہ مخالف کے درمیان بفر زون ہیں، کو تبدیل کر دیا ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ موجودہ حکومت سرحدی علاقوں کو مرکزی دھارے کا حصہ سمجھتی ہے نہ کہ بفر زون۔ ایک وقت تھا جب سرحدی ڈھانچے کی ترقی کو زیادہ اہمیت نہیں دی جاتی تھی۔ حکومتیں اس ذہنیت کے ساتھ کام کرتی تھیں کہ میدانی علاقوں میں رہنے والے مرکزی دھارے کے لوگ ہیں۔ انہیں خدشہ تھا کہ سرحد پر ہونے والی پیش رفت کو دشمن اپنے فائدے کے لیے استعمال کر سکتا ہے۔ اس تنگ ذہنیت کی وجہ سے سرحدی علاقوں تک ترقی کبھی نہیں پہنچ سکی۔ آج یہ سوچ بدل گئی ہے۔ وزیر اعظم مودی کی قیادت میں ہماری حکومت قوم کی سلامتی کی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے سرحدی علاقوں کی ترقی کے لیے پرعزم ہے۔ انہوں نے کہا ہم ان علاقوں کو بفر زون نہیں سمجھتے۔ وہ ہمارے مرکزی دھارے کا حصہ ہیں۔‘‘وزیردفاع نے مزید کہا کہ حکومت کا نقطہ نظر ’نیو انڈیا‘ کے نئے اعتماد کو ظاہر کرتا ہے، جو ممکنہ مخالفین سے نمٹنے کے لیے میدانی علاقوں تک پہنچنے کا انتظار نہیں کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ ’’ہم پہاڑوں پر بنیادی ڈھانچہ تیار کر رہے ہیں اور پہاڑی سرحدوں پر فوجیوں کو اس طرح تعینات کر رہے ہیں کہ یہ وہاں کے لوگوں کی حفاظت کو یقینی بنا رہے ہیں اور فوج کو اپنے مخالفین سے مؤثر طریقے سے نمٹنے میں مدد کر رہے ہیں۔‘‘اتراکھنڈ میں سرحدی علاقوں سے بڑے پیمانے پر نقل مکانی کا ذکر کرتے ہوئے راج ناتھ سنگھ نے اسے تشویشناک قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ بنیادی ڈھانچے کی ترقی سے متعلق اسکیموں کو آخری فرد تک لے جا رہے ہیں،یونکہ اس کا مقصد سمندر سے سرحدوں تک ترقی کے سفر کا احاطہ کرنا ہے۔وزیردفاع نے حالیہ برسوں میں اتراکھنڈ، لداخ، ہماچل پردیش اور سکم سمیت کچھ سرحدی ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں قدرتی آفات کی بڑھتی ہوئی تعداد کی طرف بھی توجہ مبذول کروائی اور کہا کہ بہت سے ماہرین کا خیال ہے کہ ان واقعات کے پیچھے موسمیاتی تبدیلیاں ہیں۔ انہوں نے موسمیاتی تبدیلی کو صرف موسم سے متعلق رجحان ہی نہیں، بلکہ قومی سلامتی سے متعلق ایک انتہائی سنگین مسئلہ قرار دیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ وزارت دفاع اسے بہت سنجیدگی سے لے رہی ہے اور اس سلسلے میں دوست ممالک سے تعاون کی کوشش کرے گی۔راج ناتھ سنگھ نے اتراکھنڈ میں پھنسے مزدوروں کو بچانے کے لیے شروع کیے گئے حالیہ سلکیارا ٹنل آپریشن میں بی آر او کے تعاون کا خصوصی ذکر کیا۔ آپریشن کے دوران بی آر او کے اہلکاروں بالخصوص خواتین کارکنوں کی انتھک محنت کی تعریف کرتے ہوئے انہوں نے جنرل ریزرو انجینئر فورس (جی آر ای ایف)کی پوری ٹیم کو بحران کے وقت اپنے فرائض سرانجام دینے پر مبارکباد دی۔ انہوں نے اس آپریشن کو جس میں نیشنل ڈیزاسٹر ریسپانس فورس، بی آر او، ہندوستانی فضائیہ اور ریاستی ایجنسیوں کی مربوط کوششوں کا مشاہدہ کیا گیا، ٹیم ورک کی ایک بہترین مثال قرار دیا۔وزیردفاع نے بی آر او کے ساتھ مصروف عملہ – مسلح افواج کے اہلکار، مستقل سویلین ملازمین اورکیزوئل پیڈ لیبرز(سی پی ایل)کو ایک منفرد افرادی قوت کے طور پر بیان کیا، جو سرحدی فریم ورک کو مضبوط بنانے کے لیے مل کر کوشش کرتی ہے۔ انہوں نے سی پی ایل کے حوالے سے حکومت کی ذہنیت میں آئی تبدیلی کو اْجاگر کیا۔ انہوں نے کہا کہ ’’اس سے پہلے صرف مستقل ملازمین کو تنظیم کا حصہ سمجھا جاتا تھا، ان لوگوں کو نہیں جنہیں آؤٹ سورسنگ کے ذریعے ملازمت پر رکھا گیا ہے یا وہ جو کنٹریکٹ/ کیزوئل بنیادوں پر کام کر رہے ہیں۔ آج یہ ذہنیت بدل چکی ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ سب کی مشترکہ کوششوں سے ہی قوم ترقی کی راہ پر گامزن ہو سکتی ہے۔ اس تبدیل شدہ ذہنیت نے بی آر او کے ساتھ مصروف سی پی ایل پر مثبت اثر ڈالا ہے۔ آج یہ سی پی ایل مانتے ہیں کہ بی آر او ان کا اتنا ہی ہے جتنا کہ مسلح افواج کے اہلکاروں اور مستقل ملازمین کا ہے۔‘‘وزارت دفاع کی طرف سے معیار زندگی کو بلند کرنے اور سی پی ایل سمیت بی آر او کے عملے اور ان کے قریبی رشتہ داروں کی مجموعی فلاح و بہبود کو یقینی بنانے کے لیے اٹھائے گئے اقدامات کی تفصیلات بتاتے ہوئے رکشا منتری نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت والی حکومت تنظیم کے ساتھ منسلک لوگوں کی محنت کا اعتراف کرتی ہے۔ انہوں نے کہا’’ہم نے مسلح افواج کے برابر بی آر او کے مستقل سویلین اہلکاروں کے لیے رِسک اور ہارڈ شپ الاؤنس کو یقینی بنایا ہے۔کیزوئل مزدوروں کا ایکس گریشیا معاوضہ دو لاکھ روپے سے بڑھا کر پانچ لاکھ روپے کر دیا گیا ہے۔ حال ہی میں، میں نے اپنے سی پی ایل کے لیے10 لاکھ روپے کے انشورنس کی فراہمی کو منظوری دی ہے۔ ان اقدامات سے ہماری مسلح افواج کے اہلکاروں، سویلین ملازمین اور بی آر او میں سی پی ایل کے حوصلے بلند کرنے میں مدد ملے گی۔راج ناتھ سنگھ کے ذریعہ افتتاح کئے گئے 35 منصوبوں میں سے 29 پل اور چھ سڑکیں ہیں۔ ان میں سے جموں و کشمیرمیں11، لداخ میں9، اروناچل پردیش میں8، اتراکھنڈ میں3، سکم میں2 اور میزورم و ہماچل پردیش میں ایک ایک ہیں۔ یہ پروجیکٹ انتہائی ناگفتہ بہ علاقے میں مشکل موسمی حالات میں تعمیر کیے گئے ہیں۔ اس موقع پر اتراکھنڈ کے وزیر اعلیٰ پشکر سنگھ دھامی بھی موجود تھے۔تقریب کا اہتمام ڈھاک پل پر کیا گیا تھا، جو کہ ڈھاک نالہ پر 93 میٹر طویل کلاس 70 ا?ر پل ہے، جس کا افتتاح رکشا منتری نے جائے وقوع پر کیا۔ ڈھاک پل اسٹریٹیجک اہمیت کا حامل ہے، کیونکہ یہ سرحدوں سے مزید رابطے کی سہولت فراہم کرے گا اور مسلح افواج کی آپریشنل تیاریوں میں اضافہ کرے گا۔ اس سے خطے کی سماجی و اقتصادی ترقی کو بھی فروغ ملے گا ،کیونکہ یہ جوشی مٹھ سے نیتی پاس تک دیہاتوں کو جوڑنے والی واحد سڑک ہے۔ اس سے نہ صرف سیاحت کو فروغ ملے گا، بلکہ روزگار کے مزید مواقع بھی پیدا ہوں گے۔بقیہ34 پروجیکٹ، جن کا راج ناتھ سنگھ نے ای-افتتاح کیا، ان میں جموں و کشمیر میں راگنی-استاد-پھڑکیان گلی روڈ شامل ہے۔ یہ38.25 کلومیٹر طویل سی ایل-9 سڑک ہے، جو تنگ دھار اور کیرن سیکٹر کے درمیان تمام موسموں میں رابطے کی سہولت فراہم کرے گی، جس سے فوج کی آپریشنل تیاری کو تقویت بھی ملے گی۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا