ہمیں کبیر داس کی تعلیمات کو عام کرنا چاہئے:عارف نقوی

0
0

کبیر داس نے پو ری دنیا کو انسانیت کا سبق دیا: ڈاکٹر ودیا ساگر
شعبہئ اردو،میرٹھ یونیورسٹی میں ادب نما کے تحت ”عوامی ادب اور کبیر داس“موضوع پرآن لائن پروگرام کا انعقاد
لازوال ڈیسک
”کبیر نے ہمیشہ وحدت کی بات کی۔ کبیر کے ذہن میں ہندو،مسلمان نہیں بلکہ انسانیت زندہ تھی۔ہندو، مسلم، سکھ یعنی سبھی مذاہب اور فرقوں کے لوگوں کے درمیان ان کی بڑی عزت تھی۔ ایسے ہی شعرا کے بارے میں ہمیں زیا دہ باتیں کرنی چاہئیں جنہوں نے ایک دنیا کو متاثر کیا ہو۔ہمیں کبیر کی تعلیمات کو عام کرنا چاہئے۔ ہندی،پنجابی، فارسی، بھوجپوری اور اردو وغیرہ میں آپ کا کلام بکثرت پایا جاتا ہے۔یہ الفاظ تھے عارف نقوی جرمنی کے جو شعبہئ اردو میں ادب نما کے تحت بعنوان”عوامی ادب اور کبیر داس“ پراپنی صدارتی تقریر میں آن لائن ادا کررہے تھے۔
اس سے قبل پرو گرام کا آغازسعید احمد سہارنپوری نے تلاوت کلام پاک سے کیا۔بعد ازاں ایم۔اے سال دوم کی طالبہ فرحت اخترنے ہدیہئ نعت پیش کیا۔اس ادب نما پروگرام کی سر پرستی معروف فکشن نگار اور صدر شعبہئ اردو پروفیسر اسلم جمشید پوری نے فرمائی۔مقررین کے بطور ڈاکٹر ودیا ساگر،(شعبہئ ہندی)،ڈاکٹراجے مالویہ،الہ آبادنے آن لائن شرکت کی۔اسققبالیہ کلمات ڈاکٹر ارشاد سیانوی،نظامت ریسرچ اسکالر عظمیٰ سحر ا ور شکریے کی رسم ریسرچ اسکالر شہناز پروین نے انجام دی۔
مو ضوع کا تعارف کراتے ہوئے ڈا کٹر ارشاد سیانوی نے کہا کہ ادبی تاریخ میں بہت سی ایسی اہم شخصیات گزری ہیں جنہوں نے اپنی مثالی زندگی اور اہم کارناموں سے سماج و معاشرے میں پھیلی برائیوں کو دور کیا۔ ایسی ہی اہم شخصیات میں کبیر داس کا نام بھی سر فہرست آتا ہے۔ کبیر داس نے اپنے عہد کا مشاہدہ کیا۔ کبیر داس کی شخصیت کئی حیثیت سے ممتاز ہے۔ کبیر داس نے اپنی تعلیمات کے ذریعے پوری دنیا کو انسانیت کا پیغام دیا۔ وہ بلا تفریق مذہب و ملت سبھی کے بھلے کی بات کرتے تھے۔ طبقاتی کشمکش کو دور کرنے پر انہوں نے بہت زور دیا۔
صدر شعبہئ اردو پروفیسر اسلم جمشید پوری نے کہا کہ کبیر داس نے عوام کے لیے جو کام کیے وہ ہم سب کے لئے لائق تعظیم ہیں۔انہوں نے سب کو ایک دوسرے کے قریب لانے کا کام کیا ساتھ ہی انہوں نے پو ری دنیا کو انسانیت کا پیغام دیا۔ اسی وجہ سے کبیر عوام کے نہایت قریب تھے۔ ان کی پوری شاعری میں ایسے عناصر ملتے ہیں جو عوام کو امن، آپسی اتحاد،بھائی چارہ کے دھاگے میں پرونے کا کام کرتے ہیں۔
ڈاکٹر ودیا ساگر نے کہا کہ کبیر نے ہندو مسلمانوں میں پھیلی ان برائیوں کو دور کیا جس سے ایک عام انسان کو دشواریوں کا سامنا کرنا پڑ رہا تھا۔ ادب میں پو ری ہمت و جرأت کے ساتھ حق بات کہنے اور کرنے والوں میں کبیر سب سے آ گے نظر آ تے ہیں۔اسی طرح سماجی مفکرین میں بھی کبیر اگلی صف میں ہی نظر آتے ہیں۔ انہیں بلا تفریق مذہب و ملت اعلی کیا، ادنی کیا، ارفع کیا اور اچھوت کیا ہر طبقے کی ان کو فکر تھی اور زندگی بھر وہ راستی،امن و محبت کا درس دیتے رہے۔ حالانکہ اس دور کے شاہوں،راجاؤں نے انہیں دبانے کی بھی بہت کوششیں کی۔لیکن وہ ہمیشہ حق اور سیدھے راستے پر ڈھٹائی سے ڈٹے رہے اور آخر تک سبھی کو انسانیت کا درس دیتے رہے۔ اگر یہ کہیں تو بے جا نہ ہو گا کہ کبیر داس نے پو ری دنیا کو انسانیت کا سبق دیا۔معروف صحافی کامران زبیری نے بھی اظہار خیال کیا۔
اس موقع پر الہ آ باد سے ڈا کٹر اجے مالویہ نے بعنوان عظیم ترین صوفی شاعر”کبیر داس کی شاعرانہ معنویت“ اور میرٹھ سے ڈاکٹر الکا وششٹھ نے کبیر داس پر اپنے پُر مغز مقالات پیش کیے۔
پروگرام سے،ڈاکٹر شاداب علیم، محمد شمشاد، نزہت اختر،لائبہ اور دیگر طلبا وغیرہ آن لائن جڑے رہے۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا