ہمیں بجلی نہیں، اندھیرے کے بل بھرنے پڑتے ہیں!!!

0
0

موسم سرما کے شروع ہوتے ہی کھڑی میں بجلی کا بحران اورعوام پریشان
سجادکھانڈے
بانہال ؍؍سب ضلع بانہال کے تحصیل کھڑی میں موسم سرما کے شروع ہوتے ہی بجلی کی آنکھ مچولی کا کھیل بھی شروع ہو گیا ہے۔ تحصیل کھڑی میں موسم سرما کی امد اور بجلی کی انکھ مچولی کا چولی دامن کا جیسا ساتھ ہے۔ تحصیل میں بجلی کی غیر اعلانیہ کٹوتی کی وجہ سے عام سارفین کے ساتھ ساتھ کاروباری اداروں اور طلبہ و طالبات کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے. اس حوالے سے لوگوں نے بات کرتے ہوئے کہا کہ وادیِ جناب جموں کشمیر کا وہ حصہ ہے جہاں پر ہزاروں میگا واٹ بجلی پیدا ہو رہی ہے لیکن اس کے باوجود وادی چناب کے اکثر و بیشتر علاقہ کے لوگوں کو گھپ اندھیرے میں رہنا پڑتا ہیں۔ اس حوالے سے سرپنچ محمد رفیق نائیک اور پنچ و بی جے پی منڈل پر دھان کھڑی ریاض احمد لون نے کہا کہ محکمہ بجلی، سارفین سے ہر مہینے بجلی فیس وصول کرنے کوئی کسر باقی نہیں چھوڑتا ہے لیکن وہی ابھی تک محکمہ بجلی کے نظام کو بہتر بنانے میں ناکام ہو کر رہ گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ابھی تک کھڑی تحصیل میں موسم میں بہتری دیکھنے کو ملی ہے لیکن اس کے باوجود پوری تحصیل کے لوگ بجلی کے بحران سے دوچار ہو کر رہ گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہاں بجلی کی کٹوتی کا کوئی مقرر وقت نہیں ہے اور محکمہ اپنی من مانی سے کام چلا رہا ہے۔ اس حوالے سے سرپنچ محمد رفیق نائیک نے کہا کہ یہاں کی غریب عوام کو روشنی کی نہیں بلکہ اندھیرے کی بلیں ہر مہینے پے باضابطہ طور پر ادا کرنی پڑتی ہیں جو یہاں کے لوگوں کے ساتھ سراسر نا انصافی اور ذاتی ہیں۔محمد رفیق نائیک نے مزید بات کرتے ہوئے کہا کہ آج سے کچھ سال پہلے کھڑی منڈکباس میں 5•2 میگا واٹ کا ایک منی ہائیڈرو پاور پروجیکٹ بنایا گیا ہے مگر بدقسمتی کی وجہ سے ابھی تک اس پروجیکٹ کو عوام کے نام وقف نہیں کیا گیا۔ کھڑی ترگام سے تعلق رکھنے والے ایک دینی و سماجی کارکن محمد اقبال کھاہ نے کہا کہعوام محکمہ پی ڈی ڈی کی کارکردگی پر نالاں ہے۔ انہوں نے کہا کہ پنچایت ترگام میں کم وولٹیج اور غیر اعلانیہ کٹوتی نے صارفین کے مسائل میں مذید اضافہ کر دیا ہے۔ ادھر تحصیل کھڑی کے دیگر بالائی علاقہ جات مہو منگت، بزلہ، کاونہ، سراچی ترنہ، لبلوٹہ شگن اور کھڑی کے دیگر تمام علاقہ جات بجلی کے بحران سے دوچار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شام ہوتے ہی تحصیل ھذا میں گھپ اندھیرا چھا جاتا ہے اور صارفین کو ماہانہ بجلی بلوں کی ادائیگی میں محکمہ بجلی کوئی لیت ولعل نہیں کر رہے ہیں بلکہ بجلی سپلائی بحال رکھنے میں بخل سے کام لیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں 24 گھنٹے بجلی کی فراہمی کی کوئی امید تو نہیں ہے لیکن کم از کم شیڈول کے مطابق ہی اگر بجلی فراہم کی جائے تاکہ ہمیں بھی سکون کی راحت نصیب ہو۔ بجلی کے اس بحران کو لے کر تمام لوگوں نے محکمہ بجلی اور پوری انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ پوری تحصیل میں شیڈول کے مطابق بجلی کی فراہمی اور نظام کو بہتر کرنے کی کوشش کریں۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا