ہمارے مسائل کا حل نئی دِلی سے آئے گا: سید محمد الطاف بخاری

0
0

کہا، ’جموں کشمیر کی تقدیر بھارت کے ساتھ 1947 میں جڑ گئی ہے اور یہ ہمیشہ ملک کا حصہ رہے گا
لازوال ڈیسک
سرینگر؍؍اپنی پارٹی کے قائد سید محمد الطاف بخاری نے کہا ہے کہ جموں کشمیر کی تقدیر بھارت کے ساتھ 1947 میں جڑ گئی ہے اور یہ ہمیشہ ملک کا اٹوٹ حصہ رہے گا۔ تاہم اْن کا کہنا تھا کہ مرکز نے بارہا جموں کشمیر کے عوام کے جذبات کو ٹھیس پہنچائی ہے۔انہوں نے کہا، ’’بالخصوص 5 اگست 2019 کو یکطرفہ پارلیمانی کارروائی کے ذریعے دفعہ 370 اور 35 اے کے خاتمے سے یہاں کے لوگوں کے جذبات مجروح ہوگئے ہیں۔ تاہم سید محمد الطاف بخاری نے ان آئینی دفعات کے خاتمے کا اصل ذمہ دار جموں کشمیر کی روایتی سیاسی جماعتوں اور اْن کے لیڈران کو ٹھہراتے ہوئے کہا کہ ’’گذشتہ سات دہائیوں سے اقتدار پر فائز رہنے والوں کو ان اہم آئینی شقوں کی مستقلی کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات کرنے چاہیے تھے۔‘‘
اپنی پارٹی کے سربراہ نے ان باتوں کا اظہار آج جنوبی ضلع شوپیاں کے زینہ پورہ حلقہ انتخاب کے کانجی الر بلاک میں ایک عوامی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ جلسہ گاہ میں سید محمد الطاف بخاری کی آمد پر وہاں موجود عام لوگوں اور پارٹی کارکنان نے اْن کا والہانہ استقبال کیا۔اس موقعے پر اپنے خطاب میں عوام کو روایتی سیاسی جماعتوں کے گمراہ کن نعروں کے بہکاوے میں نہ آنے کی تلقین کرتے ہوئے اپنی پارٹی کے صدر نے کہا، ’’روایتی سیاسی جماعتوں کے جذباتی نعروں اور گمراہ کن بیانیے کے نتیجے میں ہی گزشتہ تین دہائیوں کے دوران ہمارے لاکھوں نوجوان یا تو جیلوں کی زینت بن گئے یا پھر قبرستانوں میں دفن ہوگئے ہیں۔ ان بے رحم سیاستدانوں کو مزید سیاسی استحصال سے روکنا آپ کی ذمہ داری ہے۔ آپ کو اس ناقابل تردید حقیقت کو سمجھنا چاہیے کہ جموں و کشمیر کا مقدر 1947 میں بھارت کے ساتھ جڑ گیا۔ یہ ایک ناقابلِ تردید حقیقت ہے۔‘‘
انہوں نے مزید کہا، ’’ہمیں مرکز کی طرف سے کئی گھاو ملے ہیں۔ لیکن اس کے باوجود میرا ماننا ہے کہ ہمارے زخموں کا مرحم اور مسائل کا حل صرف نئی دلی سے آئے گا، کہیں اور سے نہیں۔‘‘انہوں نے یقین دلایا کہ جب اپنی پارٹی کو عوامی مینڈیٹ حاصل ہوگا تو وہ اس بات کو یقینی بنائے گی کہ جموں و کشمیر کے لوگوں کو وہ تمام حقوق میسر ہوں، جن کی ضمانت ملک کا آئین شہریوں کو فراہم کرتا ہے۔انہوں نے کہا، ’’میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ اپنی پارٹی آپ کو کبھی مایوس نہیں کرے گی۔ ہم اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ عوام کو آئینی طور پر دیے گئے تمام حقوق بحال ہوں اور ہم حقوق کا بھر پور تحفظ کریں گے۔‘‘
روایتی سیاسی جماعتوں کو ہدفِ تنقید بناتے ہوئے سید محمد الطاف بخاری نے کہا، ’’مرکز جموں و کشمیر کے لوگوں کے مفادات کو نقصان پہنچانے میں کامیاب نہیں ہوتا اگر مقامی سیاستدانوں نے اس طرح کا نقصان پہنچانے میں ان کی مدد نہ کی ہوتی۔ ہمارے مفادات کی حفاظت کرنا اْن سیاسی لیڈروں کی ذمہ داری تھی، جنہیں یہاں کے عوام نے اپنا اعتماد دیا تھا۔‘‘انہوں نے سوال کیا کہ جموں کشمیر کے سیاسی لیڈران جو یہاں دہائیوں تک اقتدار پر قابض رہے ہیں، نے دفعہ 370 اور 35A کو مستقل کرنے کی کوئی کوشش کیوں نہیں کی؟۔
جماعت اسلامی جموں و کشمیر کے حق میں بات کرتے ہوئے اپنی پارٹی کے سربراہ نے کہا، ’’میں جماعت اسلامی کو معاشرے کے تئیں اپنے مذہبی فرائض ادا کرنے کی اجازت دینے کی ہمیشہ وکالت کرتا ہوں کیونکہ میرا پختہ یقین ہے کہ ہماری نوجوان نسل کو رہنمائی کی ضرورت ہے۔ سماجی برائیوں کے خاتمے کے لیے مذہبی رہنماوں کا ایک کلیدی کردار ہے۔ مجھے یقین ہے کہ صرف مذہبی رہنما اور مذہبی تنظیمیں ہی ہمارے معاشرے میں منشیات کے استعمال جیسی وبا سے نمٹنے میں ہماری مدد کرسکتے ہیں کیونکہ معاشرے میں اْن کا کافی اثر و رسوخ ہے اور لوگ اْن کی نصحیتوں پر سنجیدگی سے عمل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔‘‘
اپنی پارٹی کے صدر نے ضلع شوپیاں میں وچی حلقہ انتخاب اور ضلع کے باقی علاقوں کے مسائل کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا، ’’میں اْن تمام مسائل سے واقف ہوں، جن کا آپ کو اس وقت سامنا کرنا پڑرہا ہے اور میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ جب ہماری حکومت آئے گی تو ہم فوری طور پر ان مسائل کو حل کرنا شروع کر دیں گے۔‘‘انہوں نے وعدہ کیا کہ وہ کسان کریڈٹ کارڈ (کے سی سی) کے قرض نادہندگان کا مسئلہ متعلقہ اتھارٹی کے ساتھ اٹھائیں گے تاکہ انہیں ریلیف ملے۔انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ وہ مغل روڈ ٹنل کی تعمیر فوری طور عمل میں لائے تاکہ یہاں کے آبادی کو سہولت بہم پہنچے اور پھلوں کو باہر کی منڈیوں تک پہنچانے میں آسانی ہو۔ انہوں نے یقین دلایا کہ ان کی پارٹی کے اقتدار میں آنے کے بعد وہ اس خوبصورت ضلع میں کئی سیاحتی مقامات ڈیولپ کرے گی اور انفراسٹرکچر کو بہتر بنائے گی۔
اس موقع پر پارٹی کے ریاستی نائب صدر اور ضلع شوپیان کے انچارج ظفر اقبال منہاس نے لوگوں کو یاد دلایا کہ کس طرح انہوں نے سالہا سال تک روایتی سیاستدانوں پر اندھا اعتماد کرکے اپنا اور اپنی والی نسلوں کو تکلیفیں پہنچائیں۔ انہوں نے لوگوں پر زور دیا کہ وہ اپنا احتساب کریں اور آئندہ ان روایتی جماعتوں اور ان کے لیڈروں کے جھوٹے وعدوں اور گمراہ کن نعروں کے بہکاوے میں نہ آئیں۔
انہوں نے کہا، ’’ستر سال پہلے یعنی 1947 میں یہاں کے ایک لیڈر نے آپ پر اپنی ذاتی مرضی مسلط کرتے ہوئے بھارت کے ساتھ الحاق کرنے میں کلیدی رول ادا کیا اور فوج یہاں منگوائی۔آپ نے اس پر اندھا اعتماد کیا۔ حتیٰ کہ آپ نے شخص پرستی میں خود کی توہین کرتے ہوئے ’’اللہ کرے گا، وانگن کرے گا ، بب کرے گا،‘ جیسے نعرے لگانے میں بھی کوئی ہچکچاہٹ نہیں کی اور جب دہلی کے ساتھ اسی لیڈرشپ نے آپ کو رائے شماری اور آزادی کی بھنگ پلائی تو آپ،ہم سب اس جھانسے میں آگے۔بدقسمتی کا عالم یہ کہ جب ان ہی لیڈروں نے بائیس سالہ جدوجہد کو آوارہ گردی قرار دے لولی اور لنگڑی کرسی سنبھال لی تب بھی ہماری آنکھیں نہیں کھلیں۔
منہاس نے مزید کہا، ’’ آپ نے ان لیڈروں سے کبھی سوال نہیں کیا، جن کو آپ نے گزشتہ سات دہائیوں میں اپنا مینڈیٹ دیا ہے۔ بلکہ آپ نے اْنہیں اس حد تک اپنا تعاون دیا کہ وہ یہاں اپنے خاندانی راج قائم کرنے میں کامیاب ہوگئے۔ اب دہائیوں سے اتنی تکلیفیں سہنے کے بعد آپ کو خود احتسابی کرنی چاہیے اور ان روایتی لیڈران کو مزید استحصال کرنے سے روکنا ہوگا۔‘‘پی ڈی پی کو ہدفِ تنقید بناتے ہوئے ظفر اقبال منہاس نے کہا، ’’اس جماعت نے بھی عوام کو استحصال کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ سال 2014 کے انتخابات میں لوگوں سے یہ کہہ کر ووٹ لئے گئے کہ یہ جماعت پی جے پی کو جموں کشمیر میں اقتدار سے باہر رکھے گی۔ لیکن جب عوام نے اس پر بھروسہ کرتے ہوئے اسے مینڈیٹ دیا تو اس جماعت نے عوام کے بھروسے کی دھجیاں بکھیرتے ہوئے بھاجپا کے ساتھ ہی مل کر حکومت بنائی۔ دونوں جماعتوں کے لیڈروں نے ’ایجنڈا آف الائنس‘ نام کی کوئی دستاویز بھی مرتب کی، جسے کبھی کسی نے نہیں دیکھا۔ یعنی کسی کو نہیں معلوم کہ یہ بظاہر نارتھ پول اور سائوتھ پول کے درمیان کے اتحاد کن شرائط پر ہوا ہے اور دستاویز پر کن لیڈروں کے دستخط کئے اور اس کی قانونی حیثیت کیا ہے۔
پارٹی کے نائب صدر عثمان مجید نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے لوگوں کو یاد دلایا کہ جب ان کے منتخب نمائندوں نے عوام کے ساتھ کھڑا ہونا تھا تو کس طرح منہ موڑ لیا۔ انہوں نے کہا، ’’جن کو آپ نے 2019 میں پارلیمنٹ کے لیے منتخب کیا وہ اس وقت خاموش رہے جب پارلیمنٹ نے 5 اگست 2019 کو آرٹیکل 370 کو منسوخ کر دیا، ان اراکین پارلیمنٹ نے اس منسوخی کے خلاف احتجاجاً استعفیٰ دینے کی ضرورت بھی محسوس نہیں کی۔‘‘پارٹی کے جنرل سیکرٹری رفیع احمد میر نے ریلی سے خطاب کرتے ہوئے نظربندوں کی رہائی کا مطالبہ کیا۔انہوں نے کہا، ’’حکومت بجا طور پر کہتی ہے کہ حالات میں بہتری آئی ہے۔ پتھراؤ سمیت تشدد کے واقعات رک گئے ہیں۔ پھر اتنے نوجوان اب بھی جیلوں میں کیوں ہیں؟ ان قیدیوں کو رہا کیا جانا چاہیے تاکہ وہ اپنے خاندانوں کے ساتھ اپنی معمول کی زندگی شروع کر سکیں۔‘‘
دیگر سرکردہ لیڈران، جنہوں نے ریلی سے خطاب کیا یا جو اس موقع پر موجود تھے، میں پارٹی کے چیف کوآرڈی نیٹر اور کولگام کے ضلع صدر عبدالمجید پڈر، نائب ضلع صدر شوپیاں اور زینہ پورہ حلقہ کے انچارج ایڈوکیٹ گوہر وانی، پارٹی کی یوتھ ونگ کے جنرل سکریٹری اور وائس چیر پرسن ڈی ڈی سی شوپیاں عرفان منہاس،ضلع نائب صدور محمد احسن پال، اور طاہر احمد میر، فہیم وانی، ایڈوکیٹ تنویر ٹاک، محمد احسن مماہیہنگ، چودھری شبیر دیدڑ، ابرار ریشی، مس بلقیس ڈی ڈی سی چیئر پرسن شوپیاں، مس شازیہ (ڈی ڈی سی کولگام)، اعجاز احمد شیخ، عبدالقیوم ڈار، تنویر راتھر، غلام حسن راتھر، محمد احسن، اور دیگر لیڈران شامل تھے۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا