پارلیمانی انتخابات میں بھاجپا کو یہاں لانے والوں کو مسترد کرنا لازمی: عمر عبداللہ
یواین آئی
سری نگر؍؍نیشنل کانفرنس نائب صدر اور بارہمولہ پارلیمانی حلقے کیلئے پارٹی اْمیدوار عمر عبداللہ نے پیر کو ضلع بارہمولہ میں فقید المثال روڑ شو کے دوران مختلف مقامات پر لوگوں سے خطاب کے دوران کہاکہ رواں الیکشن میں ہمیں وہ آوازیں پارلیمنٹ بھیجنی ہیں جو وہاں جاکر جموںوکشمیر کے عوام کی بات کریں نہ کہ بھاجپا کے ساتھ مل کر اْن کے ہاتھوں کو مزید مضبوط کریں۔
یہاں کے عوام کو پارلیمنٹ میں اپنے اْس اْمیدوار کو نمائندگی کرنے کیلئے بھیجنا ہوگا جو 5اگست2019کے فیصلوں کیخلاف اور جموں وکشمیر کے عوام سے چھینے گئے حقوق کی بحالی کیلئے اپنی آواز بلند کرے نہ وہ اْمیدوار جو بھاجپا کی ہاں میں ہاں ملائے اور محض ایک پاسپورٹ کی اجرائی کیلئے بھاجپا کی تعریفیں کرتا پھرا رہے۔پی ڈی پی اور پی سی کو ہدف تنقید بناتے ہوئے عمر عبداللہ نے کہا کہ یہی دو وہ جماعتیں ہیں جنہوں نے 2015میں بھاجپا کو حمایت دیکر یہاں لایا اور اس تاریخی ریاست کو تہس نہس کروایا۔
آج ہم سے سب کچھ چھینا گیا ہے، ہماری پہچان چھینی گئی،ہمارا وقار چھینا گیا، ہمارا آئین چھینا گیا، ہمارا جھنڈا چھینا گیا، یہ سب کچھ انہی دو جماعتوں کی وجہ سے ہے۔ ان دو جماعتوں نے یہاں بھاجپا کیخلاف لوگوں سے ووٹ طلب کئے لیکن بعد میں اْسی بھاجپا کی گود میں جاکر بیٹھ گئے۔انہوں نے کہاکہ آج ہماری زمینیں چھینی جارہی ہے، آج ہمارے بچوں کے روزگار باہری ریاستوں کے اْمیدواروں کو دیا جارہاہے اور ہمارے نوجوان در در کی ٹھوکریں کھا رہے ہیں، سینکڑوں کی تعداد میں ہمارے نوجوان باہر کی جیلوں میں بند ہیں اور بیشتر کے والدین کی مالی حالت ایسی ہے جو اپنے بچوں سے ملاقات کی بساط نہیں رکھتے۔
انہوں نے کہاکہ موجودہ بدترین صورتحال کیلئے یہ دونوں جماعتیں براہ راست ذمہ دار ہے۔ اگر چہ ہم نے پی ڈی پی کو2015میں غیر مشروط حمایت دینے کا اعلان کیا اور کہا کہ ہمیں کچھ نہیں چاہئے آپ حکومت بنائے لیکن بھاجپا کو یہاں مت لائے لیکن ان لوگوں نے ہماری پیش قبول کرنے کے بعد ہمیں طعنے دیئے اور کہا کہ نیشنل کانفرنس والے چور دروازے سے اقتدار میں آنا چاہتے ہیں، اور اس کے بعد جو تباہی اور بربادی ہوئی وہ سب کے سامنے ہیں۔