ہماری حقیقی فکرمندی کٹھوعہ معاملے کی منصفانہ سماعت

0
0

کوتاہی پائی گئی تو معاملہ ریاست سے باہرمنتقل کیاجاسکتاہے:سپریم پورٹ
عدالت اعظمیٰ کا ملزمان کی درخواست سننے کا فیصلہ
بارکونسل نے معاملے کی سی بی آئی جانچ کی وکالت کی،چارج شیٹ داخل کرنے میں رخہ ڈالنے والے وکلاء کودی کلین چِٹ
لازوال ڈیسک

نئی دہلی؍؍کٹھوعہ اغواکاری،اجتماعی عصمت ریزی وقتل کے معاملے میں سپریم کورٹ نے دوملزمین کی جانب سے معاملے کی سی بی آئی جانچ کرائے جانے کی عرضی منظور کرتے ہوئے معاملے کی منصفانہ سماعت کواپنی حقیقی فکرمندی قرار دیتے ہوئے کہاکہ منصفانہ سماعت کے عدم امکانات کی صورت میں معاملہ ریاست سے باہرمنتقل کیاجاسکتاہے۔ملازمین نے مقتولہ کے واپس کی جانب سے معاملے کوچنڈی گڑھ منتقل کرنے والی عرضی کی بھی مخالفت کی۔تاہم عدالت اعظمیٰ نے واضح کیاکہ اگرانہیں لگاکہ معاملے کی سماعت منصفانہ نہیں ہورہی ہے تویقیناوہ اِسے کٹھوعہ سے باہرمنتقل کرے گی۔اس دوران بار کونسل نے اپنی رپورٹ میں کٹھوعہ میں کرائم برانچ کی جانب سے چارج شیٹ پیش کئے جانے میں وکلاء کے رخنہ ڈالنے کے الزامات کومستردکرتے ہوئے وکلاء کوکلین چِٹ دی ہے اورساتھ ہی معاملے کی سی بی آئی جانچ کی وکالت کی جس پرعدالت نے واضح کیاکہ اس وقت اصل معاملہ منصفانہ سماعت کویقینی بناناہے، دیگرمعاملات میں اُلجھ کراصل معاملات سے توجہ بھٹکائی نہیں جاسکتی۔تفصیلات کے مطابق سپریم کو رٹ کے چیف جسٹس دیپک مشرا ء ،جسٹس اے ایم کھانولکر اور جسٹس ڈی وائی چندرا چد کی مشتر کہ بنچ نے کٹھوعہ کیس کے حوالے اپنی گہری تشویش کا اظہار کر تے ہو ئے کہا کہ اس معاملے کی منصفانہ تحقیقات ہو ۔انہوںنے کہا کہ اس کیس میں ملوث اور متاثرہ بچی کے لو احقین کو انصاف کی فراہمی منصفانہ بنیادوں پر فراہم ہو سکے ۔کیس کی سماعت کے دوران بار کو نسل آف انڈیا نے ایک لفافہ بند رپورٹ پیش کرتے ہو ئے بنچ سے مطالبہ کیا کہ وہ کٹھوقعہ کیس کی تحقیقات سی بی آئی کے سپرد کرے ۔اس مو قعے پر بار کو نسل آف انڈیا نے ہائی کورٹ بار ایسو سی ایشن آف جمو ںاور ضلع بار ایسو سی ایشن کٹھوعہ کے مطالبے کی بھر پور حمایت کی جس میں دو نوں ایسوسی ایشنوں نے کٹھوقعہ کیس کو سی بی آئی کومنتقل کر نے کا مطالبہ کیا ۔اس مو قعے پر بار کو نسل آف انڈیا نے کہا کہ دو نوں ایسو سی ایشنوں نے نہ کبھی کرائم برانچ کی کاروائی میں رکاوٹ ڈالی اور نہ ہی متاثرہ بچی کے لواحقین کی پیروی کی ۔اس دوران سینئر ایڈوو کیٹ پی وی دنیش جس نے کٹھوعہ کیس کی چارج شیٹ داخل کر نے کے دوران کچھ وکلا کی جانب سے مداخلت کو سپریم کو رٹ کی نو ٹس میں لایا تھا ‘نے کہا کہ معاملہ صرف یہ ہے کہ آیا ان وکلاء نے کرائم برانچ کی جانب سے چارج شیٹ داخل کر نے کے دوران مداخلت کی ہے یا نہیں ۔اس مو قعے پر سپریم کورٹ نے صاف کیا کہ کیس کی شفاف بنیادوں پر سماعت ہو اور تما م تر تو جہ کیس کے بنیادی نقطے پر مر کوز ہو ۔انہوں نے یہ بات واضح کی کہ کیس کے کسی بھی پہلو کو نظر انداز نہیں کیا جانا چا ہئے تاکہ کیس کی شفاف تحقیقات ،پیروی ،مناسب قانو نی رہنمائی اور متاثرہ بچی کے لو احقین اور ملز موں کے ساتھ کسی بھی صورت میں کو ئی نا انصافی نہ ہو ۔انہوں نے کہا کہ ہم بار کو نسل آف انڈیا کی باتوں پر بند آنکھوں سے یقین نہیں کر سکتے اگر ہم نے ایسا کیا تو متاثرین پر سے ہماری تو جہ ہٹ جائے گی ۔انہوں نے کہا کہ اس معاملے میں اہم نقطہ یہ ہے کہ کس طرح انصاف کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے ۔سماعت کے دوران انہوں نے کہا کہ ہمیں یہ تشویش ہے کہ کس طر ح کیس کی تحقیقات کو شفاف بنیادوں پر مکمل کیا جائے اور کس طرح متاثرہ بچی کی وکیل کو تحفظ فراہم کیا جائے تاکہ انصاف کی فراہمی میں کسی قسم کی رکائوٹ حائل نہ آئے ۔کٹھوعہ میں کچھ وکلا ء کی جانب سے چارج شیٹ داخل کر نے کے دوران مبینہ رکاوٹ دالنے کا سنجیدہ نو ٹس لیتے ہو ئے بنچ نے صاف کیا کہ جو کو ئی بھی ملوث پایا جائے گا اس کے خلاف قانون کے مطابق سخت کاروائی عمل میں لائی جائے گی ۔سپریم کورٹ کی بنچ نے اس کیس کی اگلی سماعت 30جولائی کو مقرر کی ہے جس کے دوران کیس کے دیگر پہلووں کو سنا جائے گا ۔اس دوران متاثرہ بچی کے لواحقین کی طرف سے سینئر وکیل اندرا جئے سنگھ نے پیروی کرتے ہو ئے عدالت پر زور دیا کہ وہ کیس کی سماعت اور تحقیقات کا بذات خود جائزہ لے کر متاثرین کو انساف فراہم کر یں ۔ااس دوران مذکورہ بنچ نے یہ یقین دہانی کرائی کہ کیس کی سماعت تیز بنیادوں پر سرعت کے ساتھ مکمل کروائے گی ۔اس دوران عدالت عظمی نے کٹھوعہ اجتماعی آبروریزی اورقتل کیس کے دواہم ملزموں کی درخواستوں کوسننے پرراضی ہوگئی ہے ۔ چیف جسٹس آف انڈیا دیپک مشرا،جسٹس اے ایم کھانولکراورجسٹس ڈی وائی چندرچوڑکی بنچ نے ملزم سانجھی رام اوروشال جنگوتری کی درخواست کومنظوری دے دی ہے ۔ دونوں ملزمان نے کیس کوچنڈی گڑھ منتقل کرنے اوراس معاملے کی جانچ مرکزی تفتیشی ایجنسی (سی بی آئی)کے سپردکرنے کی اپیل کی تھی۔ درخواست دہندگان کی درخواست ہے کہ مقتولہ کے والد کی جانب سے داخل درخواست میں انہیں بھی فریق بنایاجائے ۔ دریں اثناء بھارتیہ قانون کونسل(بی سی آئی)نے اس معاملے میں چارج شیٹ داخل کرنے میں مقامی وکلاکی جانب سے رکاوٹ ڈالے جانے کے الزام کو مسترد کردیا۔ کونسل کی تفتیشی کمیٹی نے اپنی رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہاکہ جموں بار ایسوسی ایشن کے وکلا نے مقتول کے وکیل دیپک راجاوت کودھمکی نہیں دی ہے اور نہ ہی پولیس کوچارج شیٹ داخل کرنے سے روکا۔ عدالت نے کہاکہ اس کی حقیقی تشویش اس معاملہ کی غیر جانب دارانہ سماعت ہونی چاہیے ۔اگرتھوڑا سابھی لگے کہ اس معاملے میں کوئی منصفانہ جانچ نہیں ہوسکتی توفوراً اسے منتقل کیا جاسکتاہے ۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا