ضلع ڈوڈہ کے پہاڑی علاقوں کے لوگ آج بھی قدیم انسانوں کی طرح اندھیرے میں زندگی بسر کر رہے ہیں
شاہ محمد ماگرے
ڈوڈہ؍؍اگرچہ بنیادی سہولیات فراہم کرنے کیلئے حکومت کی جانب سے بلند بانگ دعوے کئے جاتے ہیں لیکن اس جدید دور میں بھی جموں وکشمیر کے کاہرا کے درجنوں گاؤں بجلی جیسی بنیادی سہولت سے محروم ہیں۔ جبکہ ضلع ڈوڈہ کے بجلی پروجیکٹ تعمیر ہوا ہے۔اس بات میں کوئی شک نہیں کہ مرکزی سرکار نے بجلی کی فراہمی کیلئے کئی اسکیمیں بھی لاگو کی ہیں۔گویا ہر گھر کو روشن کرنا ہے۔حکومت کے بلند بانگ دعوے اس وقت کھوکھلے ثابت ہوتے ہیں جب زمینی سطح پر مرکزی اور ریاستی اسکیموں کی عمل آوری نہیں ہوتی ہے اور سماج کا ایک پسماندہ طبقہ ان سہولیات سے محروم ہو کر رہ جاتا ہے ۔واضح رہے کہ ضلع ڈوڈہ کے دور دراز علاقہ جات آج بھی گھپ اندھیرے میں جینے کو مجبور ہیں۔تحصیل کاہرہ کے پنچایت کنسو واڈنمبر چار برھوں باغ جس میں تقریبا پندرہ بیس گھر ہیں بجلی جیسی بنیادی سہولت کیلئے آج بھی ترس رہے ہے ۔ یہ لوگ اس ڈیجیٹل دور میں بھی بجلی کیلئے ترس رہیں ہیں۔ سماجی کارکن عارف حسین اور عامر احمد نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کی حکومت کی جانب سے ہر گھر میں بجلی فراہم کرنے کا دعویٰ کیا گیا تھا لیکن ابھی بھی ان علاقہ جات میں بجلی نہیں پہنچ سکی ہے جہاں خوب واضح ہو جاتا ہے کہ حکومتی اقدامات زمینی سطح پر ثبوت ہو رہے ہے۔واضح رہے کہ اسی طرح پنچایت کنسوکے وارڈ نمبر 4 ابھی تک بجلی سے محروم ہیں۔انہوں نے مقامی لیڈران اور انتظامیہ کے افسران پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ جب بھی یہ لوگ کسی لیڈر یا آفیسر کے پاس اپنی مشکلات لیکر جاتے ہیں توانہیں جھوٹی یقین دھانی کے سوا کچھ بھی حاصل نہیں ہوتا ہے اور زمینی سطح پر مصائب کا انبھار لگا رہتا ہے۔مقامی لوگوں کا کہنا ھے کہ آج کے دور میں بجلی کے بغیر کوئی بھی کام کرنا ممکن نہیں ہے اور انہیں اپنے موبائل چارج کرنے کیلئے بھی دوسرے گاؤں کا رخ کرنا پڑتا ہے جو اس ڈیجیٹل انڈیا پر سوالیہ نشان عائد کرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ بجلی کی عدم دستیابی کی وجہ سے بچوں کی پڑھائی پر بھی برا اثر پڑھ رہا ہے۔مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ ضلع میں تقریبا 2 سے 3 پاور پروجیکٹ تعمیر ہے اور اپنے ضلع میں پاور پروجیکٹ ہونے کے باوجود بھی یہ لوگ بجلی سے محروم ہیں۔ لوگوں نے ضلع انتظامیہ و گورنر انتظامیہ سے اپیل کی ہے کہ یہاں پر فوری طور پر بجلی کے اقدام کیا جائے ورنہ لوگ روڈ پر آنے کے لئے مجبور ہو جائیں گے۔