مدھیہ پردیش میں سویابین ایم ایس پی سے نیچے کیوں فروخت ہو رہی ہے ؟
یواین آئی
نئی دہلی؍؍کانگریس نے کہا ہے کہ اگرچہ وزیر اعظم نریندر مودی گندم پرکم از کم سہارا قیمت (ایم ایس پی) بڑھانے کا کریڈٹ لینے کی کوشش کر رہے ہیں، لیکن سچائی یہ ہے کہ ایسا کرنا ضروری تھا، اس لیے سہارا قیمت میں اضافہ کیا گیا ہے ۔کانگریس کمیونیکیشن ڈپارٹمنٹ کے انچارج جے رام رمیش نے جمعرات کو یہاں جاری ایک بیان میں کہا کہ گیہوں کے ایم ایس پی میں بڑا اضافے کرنے کا کریڈٹ لینے کے بجائے مسٹر مودی کو جواب دینا چاہئے کہ آخرمدھیہ پردیش میں سویابین ایم ایس پی سے نیچے کیوں فروخت ہو رہی ہے ۔اور حکومت سستے داموں خوردنی تیل کیوں درآمد کررہی ہے۔انہوں نے کہا کہ گیہوں کے ایم ایس پی میں 150 روپے فی کوئنٹل کا اضافہ کیا گیا ہے۔ ہمیشہ کی طرح وزیر اعظم اس ‘بڑے’ اضافے کا کریڈٹ لے رہے ہیں۔ لیکن حقیقت کچھ اورہی ہے۔ یہ حکومت کے گندم کے ذخائر کے مکمل طور پر خالی ہونے کے دہانے پر پہنچنے کی وجہ سے ہوا ہے۔”مسٹر رمیش نے کہا، "دراصل سچائی یہ ہے کہ یہ پہلی بار نہیں ہے جب گندم کے ایم ایس پی میں اس طرح 150 روپے فی کوئنٹل کا اضافہ ہوا ہے۔ ایم ایس پی میں اضافہ پہلے بھی ہوا ہے اور اس سے کہیں زیادہ ہوا ہے۔ سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ کے دور میں گندم کے ایم ایس پی میں 119 فیصد اضافہ ہوا تھا جبکہ نریندر مودی کے دور میں صرف 57 فیصد ہوا ہے، لیکن اب ایم ایس پی میں اضافہ، جو کہ ایک ضرورت ہے، اسے بھی وزیر اعظم احسان کے طور پرپیش کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا، ’’ایم ایس پی بڑھانے کا کریڈٹ لینے سے پہلے ان سوالوں کا جواب بھی دیا جانا چاہیے کہ سنیکت کسان مورچہ کے ایم ایس پی کے لئے قانونی ضمانت کے مطالبے کا کیا ہوا؟ یہ تو ایسے وقت میں اور بھی اہم ہے جب وزیر اعظم کے دوستوں کے ذریعہ ذاتی خریداری بڑھتی جارہی ہے۔ مدھیہ پردیش میں سویا بین ایم ایس پی سے نیچے کیوں فروخت ہو رہا ہے اور حکومت سستے خوردنی تیل کی درآمد کیوں کر رہی ہے، جو اس سال 1.7 لاکھ ٹن کو عبور کرنے جا رہا ہے – اب تک کا سب سے زیادہ۔ ان سوالوں پر وزیراعظم اپنی خاموشی کب توڑیں گے؟۔