آج بندہوجائیں گے دروازے
فردوس احمد قادری
سرینگر؍؍دنیا میں جنت ِ بے نظیر کہلائی جانی والی کشمیر میں جہاں مختلف اقسام کے پھولوں اور شاندار قسم کے درختوں کے با غات موجود ہیں ۔ وہیںان میں سے گل لالہ باغ بھی ایک مشہور اور معروف باغ ہے جو سال میں صرف ایک مرتبہ کھولہ جاتا ہے۔ جس کے کھلنے پر یہاں سیاحوں کی آمد کا سلسلہ شروع ہو جاتا ہے اور باغ میں موجود سینکڑوں اقسام کے پھولوں کا نظارہ دیکھنے کو ملتا ہے ۔ تاہم تقریباً ایک مہینہ تک سیاح اس باغ میںآکر خوب لطف اُٹھاتے ہیں اور جنت کی سی وادی جیسے اس باغ میں موجود پھولوں کی خوشبوں سے اپنے من کو تسکین دیتے ہیں ۔ تاہم اس حوالے سے ڈائریکٹر فلوری کلچر کی جانب سے ملی جانکاری کے مطابق 26اپریل سے گل لالہ باغ کوعام عوام کے لئے بند کر دیا جائیے گا۔واضح رہے کشمیر میں کئی سارے خوبصورت اور دلکش با غات موجود ہیں جن کی اپنی اپنی تاریخ ہے اور اپنے وقت کے کئی راجائوں نے اپنے دور قیادت میں ان باغات کو تعمیر کروایا تھا ، جن میں مغل خاندان کے بادشاہ بھی شامل ہیں، جنہوں نے جنت کی اس وادی کو مزید دلکش بنانے کے لئے ان باغات کو تعمیر کر وایا تھا، جو آج بھی جنت جیسا نظارہ پیش کرتے ہیں ،جنہیں دیکھنے کے لئے ملک اور بیرونِ ملک سے ہزاروں سیاح آتے ہیں اور کشمیر کی خوبصورت یادوںکو اپنے ساتھ لیکر جاتے ہیں ۔
ترقی یہاں کیوں رُکی؟
کپواڑہ کے ایک دیہات میں پانچ برسوں سے زیرتعمیر پل تشنہ ٔ تکمیل
فردوس احمد قادری
کپواڑہ؍؍تعمیروترقی اوردیہی عوام کو بہترسہولیات بہم پہنچانے کے حکومتی دعوے اکثرکھوکھلے ثابت ہوتے ہیں، اس کی ایک اورتازہ مثال کپواڑی کے گائوں کونن اور پوشواری کوجوڑنے والاایک زیرتعلیم پل ہے جوقریب پانچ برسوں سے تعمیرہورہاہے لیکن اس کے مکمل ہونے کے امکانات معدوم ہیں کیونکہ خزانہ عامرہ کی لوٹ کھسوٹ کاذریعہ بناہوایہ پل کسی بھی اعتبارسے تکمیل کی جانب بڑھتانظرنہیں آرہا۔ان دودیہاتوں کے سینکڑوں لوگوں کو سیلابی صورتحال وبارشوں کے دوران مشکلات کاسامناکرناپڑتاہے اور جان جوکھم میں ڈال کرلوگ دریاعبورکرتے ہیں۔مقامی لوگوںنے ’لازوال‘سے بات کرتے ہوئے کہاکہ حکومتی سردمہری افسوسناک ہے۔اُنہوں نے تعمیراتِ عامہ کے وزیرنعیم اختراندرابی سے اس پل کی تعمیرکے کام کی ازخود نگرانی اوراس کے معائینے کی اپیل کی تاکہ حقائق سامنے آسکیں اوراس غفلت شعاری کے پیچھے اورکیاوجوہات کارفرماہیں۔ کہیں اس پل کی تعمیرکورپٹ عناصرکے بنگلے تعمیرکرنے کاذریعہ تونہیں بناہواہے۔مقامی لوگوںنے حکومت سے مانگ کی کہ وہ عوامی مشکلات کاازالہ کرنے میں سنجیدگی دکھائے،مشکلات میں اضافہ کرناحکومت کاکام نہیں ہوتا