گلفشاں فاطمہ اور شرجیل امام پچھلے 4 سالوں سے جیل میں رہنیکو مجبور” ہندو شدت پسند وں کو سنگین الزامات کے با وجود بہ آسانی ضمانت اور پیرول!

0
0

” سہارنپور(احمد رضا) ہندوستان جیسے عظیم الشان جمہوری نظام والے ملک میں نام اور مذہب دیکھ کر سزاؤں کا طے کیا جانا آجکل یہاں بحث کا موضوع بنا ہوا ہے آپ سبھی کو شاید احساس ہو گیا ہوگا کہ 2014 سے 28 جنوری 2024 یعنی دس سال کے دوران اس ملک میں مسلم افراد پر جانلیوا حملوں، مسلم آبادی کے خلاف اشتعال انگیز تقریروں اور نعروں کے ساتھ ساتھ مسجدوں پر بھگوا جھنڈے لہرانے ، حجاب پہننے ،آزان ،نماز اور مدارس میں پڑھائی جانے والی تعلیم پر اعتراض اور سیاسی طاقت کا سہارا لیکر ہماری مساجد پر غاصبانہ قبضہ جما لینے کی با ڑھ سی آگئی ہے بے قصور ہونے پر بھی مسلم فرقہ کے لوگ سالہا سال سے جیل کی مشقتیں برادشت کرنے کو مجبور ہیں بیشتر معاملات میں ہمکو کوئی راحت نہی اور کچھ بھی سنوائی نہی کی جا رہی ہے وہیں بھاجپا کے زیر اثر سرکاری مشینری ہندو شدت پسند گروپ اور ہندو افراد کی اعلانیہ پشت پناہی کر رہی ہے مسلمانو ں کو ہی لہولہان کیا جاتا ہے اور انہی کو جیل میں ڈال دیا جاتا ہے سنگین جرم کرنے پر بھی دیگر ملزمان جلد باہر نکل آتے ہیں سبھی سیاست داں اس حکمت عملی سے خوب واقف ہیں مگر سبھی کی زبان پر تا لے ہیں مسلم طبقہ خد ظلم اور فرعونیت برادشت کرنے کو مجبور ہے اپنے ہی پیارے ملک میں لگاتار پچھلے دس سال ہم وطن 40 کروڑ مسلم افراد کے لئے جہنم جیسے بن کر رہ گئے ہیں اب اللہ رب العزت کے سوائے اس لاچار قوم کو کوئی دیگر سہا را نظر ہی نہیں آرہا ہے مزے دار واقعہ تو یہ بھی ہے۔ کہ شرجیل امام اور گل فشاں فاطمہ کے ساتھ ساتھ دیگر سیکڑوں افراد تین سالوں سے بھی زائد وقت سے جیل کی مشقت برداشت کرنےکو مجبور ہیں گلفشان فاطمہ کو آج لگاتار جیل میں 1390 دن اور شر جیل امام کو بھی قریب قریب اتنا ہی وقت ہوچا ہے نبی کی شان میں گالیاں دینے والے افراد کے خلاف زبان کھولنے پر مولانا قمر غنی دوسال سے جیل میں بند ہیں وہیں دیگر ایسے سیکڑوں مسلمان جیلوں میں بند ہیں انکے خلاف کوئی سنگین جرم ثابت نہی ہو پا رہا ہے مگر اس کے بعد بھی جیلوں میں بند ہیں کوئی راحت نہی مل رہی ہے عام چر چا ئیں یہ بھی ہیں کہ شرجیل امام ، گلفشان جیسے مسلم افراد کا قصور صرف اور صرف یہی ہیکہ وہ مسلمان ہیں عام بات ہے کہ ملک بھر میں جہاں جہاں بھاجپا کی سرکار یں زیر اقتدار ہے وہاں وہاں عدالتیں بھی ان ملزم مسلم لوگوں کو نہ جانے کیوں ضمانت پر رہا کر پا نے میں سست روی کا مظاہرہ کر رہی ہے ؟ اگر آپ غور کریں تو ان حا لات کے بر عکس د دس سالوں کی مدت میں فساد پھیلانے ،نفرت پھیلانے ، مساجد اور مدارس کے ساتھ ساتھ عام مسلم افراد پر جان لیوا حملہ کرنے والے اور مسلم افراد کو زندہ جلا کر خاک کرنے والے ہندو دہشت پسند افراد سنگین نوعیت کے قصور وار ہونے کے باوجود بھی آزاد گھوم رہے ہیں ان نازک اور پر فتن حالات میں خد کو اور ملت اسلامیہ کو جانی اور مالی خسارہ سے محفو ظ۔ رکھنے کے لئے ہم سبھی کی یہ بڑی زمہ داری بنتی ہے کہ ہم سب آ پسی ، مسلکی اور نظریاتی اختلافات درکنار کرتے ہوئے اپنی شناخت اور نسلیں بچانے کے لیئے۔ اتحاد کا مظاہرہ کریں اور ظالموں کی سازشوں کو ناکام بنائیں ! اللہ رب العزت نے ہمکو قرآن مجید عطا کیا اور سب سے اعلیٰ بات یہ ہے کہ ہمکو پیارے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی امت میں پیدا کرکے ہم پر بڑا احسان کیا ہے اسکے بعد بھی ہم اللہ اور رسول خدا کی اطاعت کا فرض بھلا بیٹھے دنیا داری میں الجھ کر خالق حقیقی اور رسول اکرم کی سچّی تعلیمات سے دور چلے گئے نتیجہ یہ ہوا کہ آج جاہل اور ظالم لوگ ہم پر مسلط ہوگئے اور ہمکو غلام بنائے جانے کی سازشیں شروع ہو گئی ہیں افسوس تو یہ ہے کہ سب کچھ جانتے اور پہچانتے ہوئے بھی یہ قوم شرک اور جھوٹ بولنے والوں کے ساتھ آواز سے آواز ملانے لگی ہے یعنی کہ تباہی کی جانب بڑھ رہی ہے اگر آپ غور کریں تو پائیں گے کہ قران کریم اور رسول خدا کی سیرت ہمارے پاس ہونے کے بعد بھی ہم دین اسلام کے ماننے والے لوگوں میں جہالت آج تک عروج پر ہے اچھی بات کو تسلیم کرنے اور حاصل کرنے کا شعور ہم نے اپنے اس ملک میں آزادی حاصل کرنے کے 75 سال بعد بھی نہی سیکھا ہمارے اکابرین نے اس ملک کی آذادی کے لئے جانی اور مالی قربانیاں انگریزی فوج کے سامنے بہ خوشی پیش کی اور ملک کو انگریز کے پنجہ سے آذاد کرایا ملک میں مدارس اسلامیہ کے اساتذہ اور مساجد کے اماموں کا تعاون لاثانی رہا کہ ہم دین اسلام کے فرائض اور سننٹون سے باخبر ہوگئے سچ ہے کہ خدا بھلا کرے ہمارے مدارس اسلامیہ کے علماء کرام کا کہ ہمارے مدارس کے منتظمین اور مدرسین نے ہمکو نماز ، روزہ ،قرآن ، صلا ت اور حلا ل حرام کی سمجھ بوجھ پیدا کر دی ہے اگر یہاں مدارس اسلامیہ نہ ہوتے تو ملت کی زندگی جہنم ہوکر رہ جاتی وجہ یہ ہے کہ آج بھی ملت اسلامیہ اپنی زندگی دین اسلام کی تعلیمات کے مطابق زندگی گزارنے کے لئے راضی ہی نہیں ہے من مانی کرنے اور نبی اکرم کی پیروی کے خلاف جاکر زندگی گزر بسر کرنے میں سرگرم ہیں بس اسی كمی سے فائدہ اٹھاتے ہوئے دیگر قومیں ہم پر غالب آ رہی ہیں اور ہم آپس

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا