گجر بکروال طبقہ نے عظیم الشان تقریب میں صوفی بزرگ میاں نظام الدین ؒکو خرج تحسین پیش کیا

0
0

تین گوجری کتابوں کا اجراء ہوا،مقررین نے میاں صاحب ؒ کے دور اور ان کی خدمات پر روشنی ڈالی
لازوال ڈیسک

جموں؍؍جموں و کشمیر کے قبائلی گجروں اور بکروالوں نے آج یہاں بھینو تھیٹر میںانجمن گوجری زبان و ادب کالاکوٹ اور گوجری کے ہفتہ وار اخبارروداد قوم کے اشتراک سے قابل احترام بزرگ حضرت میاں نظام الدین رحمۃ اللہ علیہ کے تعاون کی یاد منائی۔اس موقع پر میاں الطاف احمد گدی نشین دربار باباجی صاحب مہمان خصوصی تھے جبکہ سابق ایم ایل اے چوہدری محمد اکرم، معروف گجر محقق جاوید راہی، براڈ کاسٹر حسن پرواز، روداد قوم کے چیف ایڈیٹر شوکت نسیم، اور قبائلی رہنما اقبال پھامڑا اور بشیر بوکن موجود تھے۔وہیںانجمن کے صدر طارق فہیم نے مہمانوں کا خیرمقدم کرتے ہوئے میاں نظام الدین :کی قبائلی گجر اور بکروال برادری کے لیے خدمات کو اپنی تعلیمات اور ادبی کاموں کے ذریعے یاد کرنے کی اہمیت کا اظہار کیا۔وہیںمیاں الطاف احمد نے 50 منٹ کی تقریر میں 1935 میں گجر جاٹ کانفرنس کے بانی کے طور پر میاں نظام الدینؒ کے کردار کو واضح طور پر یاد کیا۔ انہوں نے 1940 سے 1970تک ان کی ڈائریوں کے اقتباسات پڑھتے ہوئے میاں صاحب کی ادبی خدمات کا مطالعہ کیا۔انہوں نے نقشبندی صوفی فرقے کے لیے میاں صاحب کی اہم شراکت پر بھی روشنی ڈالی اور نظام الدین :صاحب کے لیے ایک تقریب کی میزبانی کرنے پر شوکت نسیم کی تعریف کی۔وہیںڈاکٹر جاوید راہی نے اپنے تحقیقی مقالے میں میاں نظام الدین ؒکو بیسویں صدی کے عظیم ترین قبائلی رہنما، ایک ولی، قومی شہرت کے حامل شاعر اور ایک اہم شخصیت کے طور پر یاد کیا۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ اپنے انتقال کے 50 سال بعد بھی میاں صاحب قبائلی معاشرے سے اپنی بے مثال وابستگی کی وجہ سے عوام میں مقبول ہیں۔اس ،وقع پرحسن پرواز نے اپنی پریزنٹیشن میں میاں صاحب ؒکی ابتدائی زندگی سے آخری وقت تک کے دور پر تبادلہ خیال کیا۔واضح رہے میاں صاحب :نے 1952 سے 1967 تک کنگن سے ایم ایل اے کے طور پر خدمات انجام دیں۔ اس موقع پرچودھری اکرم لسانوی نے پونچھ، راجوری اور جموں خطیمیں میاں نظام الدینؒ کی پائیدار مقبولیت کے بارے میں بات کی اورقبائلی معاشرے کے لیے ان کے مسلسل اثر و رسوخ اور وابستگی کا حوالہ دیا۔دریں اثناء تقریب میں تین گوجری کتابوں کا اجراء بھی کیا گیا جن میں شازیہ چوہدری کی سجاگ رت، اشتیاق مصباح کی گوجری کا شاہکار افسانہ اور راشد قدیری کی عقیدہ کا پھول شامل ہیں۔اس موقع پرعبدالغنی عارف، چوہدری ارشاد قمر، نکھت چودھری ،شوکت نسیم اور رانا ابرار نے میاں نظام الدین پر مقالے پیش کئے۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا