ہائی اسکول کا درجہ نہ بڑھنے اور اس میں گیارہویں کے داخلے کی شروعات نہ ہونے پر عوام میں سخت ناراضگی
ماجد چوہدری
پونچھ //مرکزی زیر انتظام جموں و کشمیر کے سرحدی ضلع پونچھ کی تحصیل حویل کے گاو¿ں کھنیتر جو چار پنچایتوں پر مشتمل ہے جس میں بہت پرانا ایک ہائی اسکول ہے جس کے لیے عوام نے کئی سالوں سے جدوجہد جاری رکھی اور کئی لیڈران و افسران کی چوکھٹوں و دروازوں پر چل چل کر اپنے جوتے گِھسا دیئے لیکن ہر جگہ سے انہیں یقین دہانیاں ملیں اور کئی لوگ تو زبانی اس ہائی اسکول کو ہائر سیکنڈری کا درجہ بھی دے چکے اور کئی کہنے لگے کہ یہاں عمارت کی تعمیر ہوتے ہی کلاسوں کی شروعات ہوجائے گی لیکن سب دعوے کھوکھلے نکلے امسال بھی اس اسکول سے دسویں جماعت کا امتحان پاس کرنے والوں کو گاو¿ں سے دور شہرِ خاص یا پھر دوسرے بلاک کے چنڈک اسکول میں داخلہ لینا پڑا۔گاو¿ں کے ایک مقامی شخص محمد اسلم کوہلی جوکہ سماجی کارکن بھی ہیں نے ہم سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ طلبائ تو پھر گاو¿ں سے پیدل چل کر اس اسکول میں پڑھنے آتے تھے لیکن طالبات جو پہلے گاو¿ں کے ٹاپ سے نیچے اسکول میں تعلیم حاصل کرنے آتی تھیں انہیں سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا تھا لیکن جب انہیں معلوم ہوا کہ امسال بھی اس اسکول کا درجہ نہیں بڑھا تو انہیں سخت مایوسی ہوئی۔انہوں نے کہا کہ انکی بچیوں کو پہلے گاو¿ں سے سڑک تک آنا ہوتا ہے اور پھر اگر پونچھ جانا ہے تو روزانہ سو روپیہ بچی کے پاس ہونا چاہیے جس سے وہ کرایہ دے گی اور کھانا کھائے گی اور اگر کسی دوسرے بلاک میں جانا ہے تو تین گاڑیاں بدل کر جانا پڑتا ہے جس سے کئی بچیاں پڑھ ہی نہیں پاتی ہیں اور والدین بچے اور بچیوں کی اخراجات بھی برداشت نہیں کر پاتے کیوں آج کے وقت میں دو وقت کا کھانا بھی مشکل ہو گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ سرکار بڑے دعوے کرتی ہے لیکن کھنیتر کی عوام کے بچوں اور بچیوں کی تعلیم حاصل کرنے کے لیے ایک اسکول کا درجہ تک نہیں بڑھایا گیا اور کیا اسی طرح پڑھے گا انڈیا تو بڑھے گا انڈیا۔انہوں نے ایل جی منوج سنہا سے مطالبہ کیا کہ ہمارے ہائی اسکول کا درجہ بڑھایا جائے اور جلد اس میں گیارہویں جماعت کی کلاسوں کی شروعات کی جائے تاکہ غربائ و مساکین کے بچے بھی تعلیم حاصل کر پائیں۔