ریاست کادرجہ بحال کرناراہول گاندھی کے دائرہ اختیارمیں نہیں یہ مرکزکاوعدہ ہے جووفاہوگا:شازیہ علمی
ڈوگرہ کبھی اپنی آن بان شان کیساتھ سمجھوتہ نہیں کرسکتا،راہول گاندھی مہاراجائوں کیخلاف اپنے بیان پرمعافی مانگیں:شام لال شرما
کہامہاراجہ ہری سنگھ کادورفرقہ وارانہ ہم آہنگی کی عظیم مثال،کانگریس اورنیشنل کانفرنس نے دوقومی نظریہ جموں وکشمیرپرتھوپنے کی کوشش کی
لازوال ڈیسک
جموں؍؍پارلیمنٹ میں اپوزیشن قائداورسینئرکانگریس رہنماراہول گاندھی کی جانب سے جموں وکشمیرکے ریاستی درجے کی بحالی کے وعدے پرپلٹ وارکرتے ہوئے بھارتیہ جنتاپارٹی نے کانگریس پرجموں وکشمیرکے لوگوں کو گمراہ کرنے سے بازرہنے کی تلقین کی اور واضح کیاکہ جموں وکشمیرکاریاست کادرجہ بحال کرناصرف مرکزی حکومت کے دائرہ اختیارمیں ہے اوریہ مودی سرکارکاوعدہ ہے جسے وہ پوراکریں گے۔ وہیں بھاجپانے ڈوگرہ شاہی کیخلاف راہول گاندھی کے بیان پرشدیدردعمل ظاہر کرتے ہوئے ان سے بلاشرط معافی طلب کی ہے۔
تفصیلات کے مطابق بدھ کو یہاں جموں میں بھارتیہ جنتاپارٹی کے الیکشن وار روم میں منعقدہ ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بھاجپاکی قومی ترجمان شازیہ علمی اور جموں وکشمیربھارتیہ جنتاپارٹی کے نائب صدروسابق رکن اسمبلی شام لال شرمانے پارٹی ترجمان لیفٹیننٹ جنرل(ریٹائرڈ)راکیش شرمااور میڈیاانچارج جموں وکشمیریوٹی بھاجپاڈاکٹر پردیپ مہوترہ کے ہمراہ ایک پریس کانفرنس میں کہاکہ راہول گاندھی نے جموں وکشمیرمیں اپنی چناوی مہم کاگمراہ کن آغازکرتے ہوئے ریاست کادرجہ بحال کرنے کاوعدہ کرڈالا۔
شازیہ علمی نے کہا’’کھٹاکھٹ سامراجیہ کے سلطان صاحب ‘نے کچھ نئی اور عجیب وغریب باتیں کی ہیں،جنہوں نے حال ہی میں ہمارے آئین کو دیکھا ہے ، انہیں ملک کے آئین کاعلم ہی نہیں‘‘۔ اُنہوں نے کہاکہ راہول گاندھی کوآئین ہند کی علمیت نہیں اوروہ آئین کے ہند کی کاپیاں اُٹھاکراس کے تحفظ کی باتیں کرتے ہیں لیکن اس آئین سے وہ نابلدہیں ۔اُنہوں نے کہاکہ راہول گاندھی نے ایک مرتبہ پھر بہت وعدے کئے اورایک اور وعدہ کردیا کہ وہ ریاست کادرجہ بحال کریں گے جس کا سرکارنے پہلے ہی وعدہ کیاہے اور یہ وعدہ صرف مرکزی سرکار پوراکرسکتی ہے ۔اُنہوں نے کہاکہ ریاست کادرجہ بحال کرنامرکزی حکومت کے دائرہ اختیارمیں آتاہے لیکن راہول گاندھی جموں وکشمیرکے لوگوں کو گمراہ کررہے ہیں۔شازیہ علمی نے کہا’’یہ مرکزی سرکارکے دائرہ اختیار میں ہے، اول تواُمیدنہیںکہ اُن کیسرکاربنے گی، اگربنتی بھی ہے تووہ ریاست کردرجہ دینااُن کے اختیارمیں نہیں‘‘۔
شازیہ علمی نے راہول گاندھی پربرستے ہوئے کہاکہ وہ نئے نئے ریزرویشن پرست ہیں ،ریزرویشن کی بات کرتے ہیں لیکن وہ اپنے ہی آبائواجدادکوبھول جاتے ہیں جن کانعرہ تھا ’’’’نہ ذات پرنہ پات پرمہر لگے گی صرف ہاتھ پر‘‘۔اُنہوں نے کہاکہ یہ ان کے بزرگوں کاوعدہ تھاجسے راہول گاندھی منکرہورہے ہیں جو ذات کی بنیاد پرمردم شماری کی باتیں کرتے ہیں ۔شازیہ علمی نے کہاکہ راہول گاندھی نے اپنے والد، دادی، پردادہ کی بات کو نکارہ، اوراب ریزرویشن کی بات کی ‘‘۔ شازیہ علمی نے کہاکہ راہول گاندھی کی دادی نے یہ یقینی بنایاکہ بابو جگجیون لال کووزیراعظم بننے سے روکاجائے کیونکہ اگر وہ وزیراعظم بن گئے تو ہٹیں گے نہیں، اور راہول گاندھی کے والد نے دس سال تک منڈل کمیشن کو لٹکاکر رکھا‘‘۔شازیہ علمی نے کہا’’کھٹاکھٹ سامراجیہ کے بے تاج بادشاہ آج ایسے وعدے کررہے ہیں جن سے اُن کاکچھ لینادینانہیں،کھٹاکھٹ وعدے جووہ کررہے ہیںیہ ممکن نہیں کہ وہ کسی یوٹی کوریاست اور ریاست کویوٹی بنادیں ‘‘۔
اس موقع پرشام لال شرمانے راہول گاندھی کے اس بیان پرشدیدردِعمل ظاہرکیاجس میں انہوںنے جموں وکشمیرسے ڈوگرہ مہاراجائوں کوبے دخل کرنے کی بات کی اورغیرمشروط معافی طلب کی بصورتِ دیگر شدیداحتجاج کاانتباہ بھی دیا۔شام لال شرما نے کہاکہ بحیثیت ڈوگرہ ہم نے کبھی اپنی آن بان شان کیساتھ سمجھوتہ نہیں کیا لیکن راہول گاندھی کاڈوگرہ راجائوں کے خلاف لب کشائی کرناانتہائی شرمناک اورناقابل برداشت ہے۔
https://jkbjp.in/
شام لال شرمانے کہاکہ ڈوگرہ ایک بہادرقوم ہے جس نے جوبھی لڑائی لڑی وہ ملک کی سرحدوں کے باہرتک لڑی اوران کوتبت ،بلتستان تک وسعت دی جوان کی بہادری کے مثالیں ہیں۔ اُنہوں نے کہاکہ راہول گاندھی اور کانگریس کو ڈوگرہ شاہی کیخلاف لب کشائی سے پہلے یہ یادرکھناچاہئے کہ جموں وکشمیرمیں شیخ عبداللہ کیساتھ مل کر دوقومی نظریہ کوتقویت دینے میں کانگریس پیش پیش رہی جس نے یہاں مسلم کانفرنس کاقیام عمل میں لانے میں شیخ محمد عبداللہ کی پشت پناہی کی،برعکس اس کے مہاراجہ ہری سنگھ کے 125برس کے دورمیں جموں وکشمیرمیں مثالی فرقہ وارانہ ہم آہنگی رہی جس کی آج تک کوئی مثال نہین ملتی۔اُنہوں نے کہاکہ ایک مسلم اکثیریتی ریاست ہونے کے باوجود یہاں کے مہاراجہ ہری سنگھ نے کسی قوم پرفرقہ وارانہ بنیادوں پرآنچ نہ آنے دی۔
اُنہوں نے کہاکہ1822تا1928تک جموں وکشمیرمیں ڈوگرہ شاہی کے دوران ہندومسلم بھائی چارہ مثالی رہالیکن 1931اور1949میں ا سکے برعکس فرقہ وارانہ کشیدگی کانگریس کے دوقومی نظریہ کی بدولت تھی جس نے جموں وکشمیرکوبھی فرقہ ورانہ لکیروں پرتقسیم کرنے کی سازش کی۔اُنہوں نے دہرایاکہ مسلم کانفرنس کے پیچھے کانگریس کادوقومی نظریہ کارفرمارہاہے۔شام لال شرمانے کہاکہ آج پھر راہول گاندھی جموں وکشمیرکوتقسیم کی جانب لے جانے پرتلے ہوئے ہیں۔اُنہوں نے نیشنل کانفرنس کے چناوی منشور کواسی تقسیمی سیاست کاحصہ قرار دیتے ہوئے کہاکہ آج جہاں نیشنل کانفرنس ہری پربت کو کوہِ ماران اور شنکر اچاریہ کو تخت سلیمان کانام دیناچاہتی ہے اسی نیشنل کانفرنس کیساتھ کانگریس کاالائنس ہے۔شام لال شرمانے راہول گاندھی سے فوری معافی طلب کی۔
اس موقع پرشازیہ علمی نے راہول گاندھی کے چناوی وعدوں کو گمراہ کن قرار دیتے ہوئے کانگریس سے سوالیہ لہجے میں کہاکہ وہ ہماچل پردیش میں مفت بجلی دینے کاوعدہ کررہی تھی اوراب وہاں اقتدار میں آنے کے بعد وہ اپنے وعدے بھول گئی ہے اورساتھ ہی جموں وکشمیرمیں مفت بجلی دینے کے وعدے کرکے یہاں کے لوگوں کوگمراہ کررہی ہے۔اُنہوں نے کہاکہ کانگریس پہلے ہماچل پردیش کے عوام سے کی گئی وعدے خلافی کاجواب دے۔
جموں وکشمیرمیں بجلی بحران پرپوچھے گئے ایک سوال پرشام لال شرمانے کہاکہ بھارتیہ جنتاپارٹی کاچناوی منشورایک دودن میں جاری ہوگااوریہ چناوی منشورنہیں بلکہ سنکلپ پترہوگا جس میں جو وعدہ کیاجائیگا وہ پوراہوگا۔اُنہوں نے کہاکہ بھاجپاکے1952کے چناوی منشورمیں رام مندر،دفعہ370اور35اے تھا،ٹریپل طلاق کاوعدہ تھاآج سارے وعدے پورے کئے جوبھاجپاکے عزم کی بڑی نمایاں مثالیں ہیں اورجموں وکشمیرمیں بجلی کے مسائل ہوں یاڈیلی ویجروں کے مسائل ہوں بھاجپاسارے مسائل کاازالہ کرے گی۔
اس موقع پرپارٹی ترجمان لیفٹیننٹ (آر)راکیش شرمانے کہاکہ راہول گاندھی جب سے جموں وکشمیرآتے ہیں توڈوگرہ شاہی پراُنگلی اُٹھاتے ہیں جوناقابل برداشت ہے۔اُنہوں نے ایسی حرکات سے بازرہنے کی تلقین کرتے ہوئے کہاکہ ڈوگرہ اپنی شان کیخلاف کوئی گستاخی برداشت نہیں کرسکتا۔