طالب علموں کے خلاف طاقت اور تشدد کا استعمال ایک مذموم عمل: میرواعظ عمر فاروق
یواین آئی
سرینگرحریت کانفرنس (ع) چیئرمین میرواعظ مولوی عمر فاروق نے کشمیر میں نوجوانوں خصوصاً طالب علموں کے خلاف طاقت اور تشدد کے استعمال کو ہر لحاظ سے ایک مذموم عمل قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ یہاں حکمرانوں کی پالیسی اور وطیرہ رہا ہے کہ کشمیریوں کی جائز آواز کو طاقت کے بل پر دبایا جائے ۔ انہوں نے سری نگر کی تاریخی و مرکزی جامع مسجد میں نماز جمعہ سے قبل ایک بھاری اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ کچھ ہفتوں خصوصاً کٹھوعہ کے شرمناک سانحہ کے بعد نوجوانوں خصوصاً طلباءاور طالبات کے تئیں حکومت کا طرزعمل حد درجہ جارحانہ اور افسوسناک رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس المیہ (کٹھوعہ سانحہ) پر جہاں کشمیری سماج کے ہر طبقے نے برملا احتجاج کیا وہیں سٹوڈنٹس کمیونٹی جو ہمارے سماج کا ایک ناقابل تنسیخ حصہ ہےں نے بھی سکولوں، کالجوں اور یونیورسٹی کیمپس میں اس سانحہ کے خلاف پر امن احتجاج کیا لیکن حکمران طبقے نے بجائے اس کے کہ ان کو پر امن احتجاج کرنے کا حق دیا جاتا ان کی آواز کو طاقت کے بل پر دبانے کی کوشش کی ۔ میرواعظ نے کہا کہ اسلامک یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی اونتی پورہ میں گزشتہ روز طلباءاور طالبات کے خلاف فورسز کی جارحیت ، طاقت ،تشدد اور ٹیئر گیس شلنگ کا استعمال جس سے متعدد طالب علم زخمی ہوئے قابل مذمت ہے اور اس بات کے باوجود کہ کالج انتظامیہ کا بیان کہ طلباءپر امن احتجاج کررہے تھے فورسز نے بلا جواز بدترین دہشت گردی کا مظاہرہ کرکے طلباءاور طالبات کو اپنے تشدد کا نشانہ بنایا۔انہوں نے کہا کہ ہم نے بارہا کہا ہے اور ہم طالب علموں سے بھی کہنا چاہتے ہیں کہ وہ پر امن احتجاج کا راستہ اختیار کریں۔ میرواعظ نے کہا کہ طلباءکو دنیا میں ہر جگہ اپنی بات کہنے کی آزادی ہے لیکن یہاں ہر چیز پر پابندی ہے ۔ طلباءکو اپنی آرگنائزیشن اور یونینز بنانے پر پابندی ہے ان کو پر امن احتجاج حتیٰ کہ اپنی بات کہنے کی آزادی نہیں۔ سماج کا حصہ ہونے کے ناطے کسی حساس معاملے پر یہاں طلباءکا ردعمل ایک قدرتی عمل ہے لیکن یہاں حکمرانوں نے صرف ایک ہی طرز عمل اختیار کیا ہے وہ یہ کہ کشمیریوں کی آواز کو طاقت کے بل پر دبایا جائے لیکن یہ آواز دب نہیں سکتی بلکہ حصول مقصد تک ہماری پر امن جدوجہد اور احتجاج جاری رہے گا۔ میرواعظ نے تعلیمی اداروں کے ارد گرد فورسز کے جماﺅ کو طالب علموں میں خوف و ہراس پیدا کرنے کا شاخسانہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس طرح کا طرز عمل تعلیمی اداروں میں کشیدگی کا ماحول پیدا کرنے کا موجب بن رہا ہے ۔