ہسپتال میں دوائی ہونے کہ باوجود بھی مریض دوائیاں دوکانوں سے خریدنے پر مجبور
نظارت حسین آزاد
کوٹرنکہ // کوٹرنکہ سب ضلع اسپتال کی خستہ حالت ہونے کی وجہ سے لوگ کافی پریشان ہیں ۔جانکاری کے مطابق سب ضلع اسپتال کہ پاس چار گاڑیاں ہیں لیکن ا±ن میں سے صرف ایک ہی گاڑی آمدو رفت کے قابل ہے۔ گندہ حواص، بڈہال، کراگ، موڑہ، ریہان، ساکری، کھاہ جمولہ، ہبی و کوٹرنکہ کہ اندر صرف ایک ہی ایمبولینس ہے ایمبولینس نہ ہونے کی وجہ سے کئی قیمتی جانیں ضائع ہوچکی ہیں ۔یاد رہے کہ دو دن قبل ڈاکٹروں کی نا اہلی کی وجہ سے ایک عورت کی راجوری پہنچنے سے پہلے ہی موت ہو گئی۔ ستم ظریفی یہ ہے کہ یہاں سے معمولی بیماری پر بھی مریض کو راجوری منتقل کر دیا جاتا ہے اگر یہاں پر کسی کا علاج کیا بھی جاتا ہے تو اسپتال کے اندر دوائی ہونے کے باوجود بھی مریض کے لیے 98% فی صد دوائیاں دوکان سے خریدنی پڑتی ہیں اگر اتنے ہی پیسے غریب لوگوں کہ پاس ہوں تو وہ سرکاری اسپتال کہ بجائے کسی نجی اسپتال میں جا کر علاج کروا سکتے ہیں۔سب ضلع اسپتال پر صرف چار ڈاکٹر ہیں اور لوگوں کو کافی پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ کیونکہ بدھل پیڑی سے لیکر ریہان کھاہ جمولہ و گندہ حواص بڈہال کہ لوگوں کو یہ ہی ایک واحد اسپتال ہے لیکن اسکی حالت بھی اتنی خستہ ہے کہ یہاں کسی بیماری کا علاج نہیں ہوتا ہے۔ اگر ہو بھی جاے تو اس شخص کہ سر پر ہزاروں روپے کا قرض چڑھ جاتا ہے۔نام ظاہر نہ کرتے ہوئے ایک شخص نے نمائندہ سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ جو دوائیاں اسپتال میں موجود ہوتی ہیں وہ بھی باہر سے خرید نی پڑتی ہیں ۔وہیں اگر وہ دوران ڈیوٹی 50 بندوں کو چیک کرتے ہیں تو اپنی نجی پریکٹس میں 100 لوگوں کا معاینہ کیا جاتا ہے۔ وہ صرف اپنی دوائیاں بیچنے کیلئے کیا جاتا ہے۔آج کہ اس دور میں بھی سب ضلع اسپتال کوٹرنکہ کی خستہ حالت ہے تو وہ مریضوں کی کیا دیکھ بال کرے گا۔