کوٹرنکہ بدھل سڑک گریف کیلئے سونے کی کان

0
0
  • آٹھ سال میں چالیس فیصد کام ابھی مکمل نہیں ہوا! موجودہ حکمران بھی خاموش تماشائی
    قیوم نظامی
    کوٹرنکہ ْْْْْ//ضلع راجوری سے بدھل جانی والی60کلو میٹر سڑک محکمہ گیرف کے لئے سونے کی کان بنی ہوئی ہے ۔سونا نکل رہا ہے سڑک بنانے کی ضرورت کیا !یوں محکمہ والے چپکے ہوئے ہیں جیسے ایک جوں آ ہستہ آہستہ چلتی ہے اسی لئے عرصہ آٹھ سال سے سڑک تشنہ تکمیل ہے۔ تفصیلات کے مطابق کوٹرنکہ بدھل سڑک جس کا آٹھ سال پہلے ہائی وے کا کام شروع ہوا تھا جو مکمل ہونا تو دور کی بات آٹھ سالوں میں چالیس فیصد کام بھی نہیں ہوا ہے۔ ویسے تو موجودہ حکومت کے وزراء آئے دن بھاشن دیتے تھکتے نہیں کہ سرکار تعمیروترقی کی وعدہ بند ہے لیکن وہ بہاشن زبانی ہوتاہے زمینی سطح پر تو تعمیر وترقی بند دیکھنے کو ملتی ہے ان آٹھ سالوں میں خستہ حال سڑک کی وجہ سے کتنی گاڑیاں اس سڑک پر برباد ہوئی ہیں کتنی انسانی جانیں چلی گئیں کتنے لوگ سڑک حادثہ کی وجہ سے معذور ہوگئے اسی خستہ حال سڑک کی وجہ سے چھوٹے چھوٹے معصوم بچے یتم ہوگئے نوجوان عورتیں بیواہ ہوگئیں لیکن موجودہ حکومت کے حکمرانوں نے کبھی بھی محکمہ گیرف کے ناک سے مکھی ہٹانے کی زحمت نہیں کی کبھی گیرف آفیسر کو کسی سیاسی حکمران نے یہ نہیں کہا کہ اس سڑک کو جلد مکمل کیا جائے اور اتنے سالوں سے یہ کام کیوں سست روی کا شکار ہے اور ناہی محکمہ گیرف کو شرم آئی لاکھوں کروڑوں کی رقم سرکاری خزانے سے اس سڑک پر لگ چکی ہے لیکن عوام کو کوئی فائدہ نہیں ہوا ہے یہاں کوٹرنکہ بدھل سڑک پر چلنے والی گاڑیاں ایک سال کے اندر ختم ہوجاتی ہیں کم سے کم محکمہ اتنا تو کرسکتاہے کہ سڑک پر پڑے کھڈے بھرسکتاہے لیکن کچھ نہیں ہاں جب منتری جی کا ٹور بنتا ہے تو اس وقت محکمہ حرکت میں آتاہے اور سڑک پر مٹی ڈال کر کھڈے بھر دیئے جاتے ہیں تاکہ منتری جوکو مایوس نہ ہو کہ سڑک کی خستہ حالت ہے اور باقی عوام جائے در بدر یہاں اس سڑک پر کھڈے دھول اور بہتا پانی عوام کے لئے درد سر بناہوا ہے ایک گھنٹے کا سفر تین گھنٹوں میں ہوتا ہے سرکار کی طرف سے سرکاری ایس آرٹی سی ٹرانسپورٹ تویہاں دستیاب نہیں ہے اور جو غریب لوگوں نے بنک کیس پر گاڑیاں نکالی ہوئی ہیں وہ ایک سال میں ختم تباہ وبرباد ہوجاتی ہیں یا تو گورنمنٹ کو سرکاری ٹرانسپورٹ کا بندوبست کر ناچاہئے یاپھر بہت جلد اس سڑک کو پائے تکمیل تک پہنچانے کی ضرورت ہے آئے دن خراب سڑک کی وجہ سے حادثات پیش آتے ہیں۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا