ہند۔بحرالکاہل کی پیچیدگیوں سے نمٹنے کے لیے اجتماعی کوششوں کی ضرورت: راجناتھ سنگھ
لازوال ڈیسک
نئی دہلی؍؍؍ مرکزی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے منگل کو ہند-بحرالکاہل کی پیچیدگیوں سے نمٹنے کے لیے ’’اجتماعی کوششوں‘‘اور اس خطے میں خوشحالی، سلامتی اور شمولیت سے نشان زد مستقبل کو یقینی بنانے پرر زور دیا۔13 ویں انڈو پیسیفک آرمی چیفس کانفرنس (آئی پی اے سی سی) میں ایک خطاب میں، راجناتھ سنگھ نے نشاندہی کی کہ ریاستوں کو یہ تسلیم کرنا چاہیے کہ عالمی مسائل میں متعدد اسٹیک ہولڈرز شامل ہیں اور کوئی بھی ملک تنہائی میں ان چیلنجوں سے نمٹ نہیں سکتا۔ ان کا یہ تبصرہ انڈو پیسیفک میں چین کے جارحانہ فوجی رویے پر بڑھتے ہوئے عالمی خدشات کے درمیان آیا ہے۔ وزیر دفاع نے کہا کہ ہند-بحرالکاہل میں امن اور خوشحالی ‘ واسودھائیو کٹمبکم(دنیا ایک خاندان ہے)کے قدیم ہندوستانی اخلاق کے مطابق حاصل کی جاسکتی ہے۔ہندوستانی فوج کی میزبانی میں ہونے والی کانفرنس میں 30 سے زائد ممالک کے مندوبین شرکت کر رہے ہیں۔ راجناتھ سنگھ نے زور دے کر کہا کہ ہند-بحرالکاہل اب ایک سمندری تعمیر نہیں ہے، بلکہ ایک مکمل جیو اسٹریٹجک تعمیر ہے، اور یہ خطہ سرحدی تنازعات اور بحری قزاقی سمیت سیکورٹی چیلنجوں کے پیچیدہ جال کا سامنا کر رہا ہے۔ انہوں نے امریکی مصنف سٹیفن آر کووی کے ایک نظریاتی ماڈل کے ذریعے خطے کے لیے اپنے وڑن کی وضاحت کی، جو دو حلقوں پر مبنی ہے – ‘سرکل آف کنسرن’ اور’ سرکل آف انفلوئنس’۔’ ‘ایسی مثالیں ہو سکتی ہیں جب مختلف قوموں کا ‘ سرکل آف کنسرن’ ایک دوسرے کے ساتھ جڑ جاتا ہے۔ کسی بھی ملک کے خصوصی اقتصادی زونز سے ہٹ کر بلند سمندروں سے گزرنے والے بین الاقوامی سمندری تجارتی راستے متعلقہ مثالیں ہیں۔ اس کے نتیجے میں یا تو قوموں کے درمیان تصادم ہو سکتا ہے یا وہ باہمی طور پر انگیجمنٹ کے اصول طے کر کے ایک ساتھ رہنے کا فیصلہ کر سکتے ہیں۔ ان حلقوں کا تصور اسٹریٹجک سوچ اور ترجیح کی اہمیت کو واضح کرتا ہے۔ انہوںنے نشاندہی کی کہ ریاستوں کو یہ تسلیم کرنا چاہیے کہ عالمی مسائل میں متعدد اسٹیک ہولڈرز شامل ہیں اور کوئی بھی ملک تنہائی میں ان چیلنجوں سے نمٹ نہیں سکتا۔ انہوں نے وسیع تر بین الاقوامی برادری کے ساتھ منسلک ہونے کی ضرورت پر زور دیا اور سفارت کاری، بین الاقوامی تنظیموں اور معاہدوں کے ذریعے مشترکہ خدشات سے نمٹنے کے لیے ‘سرکل آف کنسرن’ کے اندر مل کر کام کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔