ہوائی کمپنیوں کی طرف سے من مانی کرایہ وصولی بند کرنے کا لوک سبھا میں مطالبہ
یواین آئی
نئی دہلیبیرون ملک مقیم ہندوستانیوں سے فضائی کمپنیوں کی طرف سے زیادہ کرایہ وصول کرنے کا معاملہ جمعہ کو لوک سبھا میں اٹھایا گیا اور ارکان نے اسے لوٹ مار قرار دیتے ہوئے اس پر پابندی لگانے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ اس معاملے میں حکومت مداخلت کرے.چیئرمین اوم برلا نے بھی اسے ایک سنگین مسئلہ قرار دیا اور کہا کہ شہری ہوابازی کے وزیر کو چاہئے کہ وہ اس معاملے میں تمام فضائی خدمات فراہم کرنے والی کمپنیوں کو بلائیں اور ان کی من مانی بند کریں۔ انہوں نے کہا کہ وزراءکمپنیوں کو بلائیں اور ان سے کرایہ زیادہ وصول کرنے کی وجہ پوچھی جائے اور عوام کے اس مسئلے کا حل تلاش کیا جائے۔
کانگریس کے شفیع پرمبیل نے ہوائی خدمات کی من مانی سے متعلق ‘قرارداد غیر سرکاری اراکین’ پر بحث کے دوران اسے فضائی خدمات کمپنیوں کے غیر ذمہ دارانہ رویے سے تعبیر کیا اور کہا کہ مسافروں سے یہ من مانی وصولی کی جارہی ہے۔ انہوں نے ترواننتا پورم سے دبئی تک کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ پہلے دن ہوائی جہاز کا کرایہ 90 ہزار روپے سے زیادہ لیا جاتا ہے اور دوسرے دن ایک ہی پرواز سے ایک ہی وقت میں ایک ہی منزل تک پہنچنے کے لیے 77 ہزار روپے وصول کیے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملکی فضائی کمپنیاں عوام کو لوٹ رہی ہیں اور بیرون ملک مقیم ملکی شہریوں کے ساتھ ناانصافی کر رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ فضائی خدمات فراہم کرنے والی تمام کمپنیاں ساتھ ہیں اور مل کر مسافروں کو لوٹ رہی ہیں۔ انہوں نے اسے عوام کے ساتھ ناانصافی قرار دیتے ہوئے کہا کہ حکومت اسے روکنے کی کوشش کرے۔ فضائی کمپنیاں اس طرح کا سلوک کر کے لوگوں پر تشدد کر رہی ہیں حکومت کو چاہیے کہ وہ لوگوں کو اس ظلم سے بچانے کے لیے اقدامات کرے۔شہری ہوا بازی کے وزیر رام بابو نائیڈو بھی ایوان میں موجود تھے جب کانگریس کے رکن پارلیمنٹ نے یہ الزامات لگائے۔ مسٹر شفیع کی بات کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے اسپیکر نے اس معاملے میں مداخلت کی اور مسٹر نائیڈو سے کہا کہ وہ تمام ایئر سروس کمپنیوں کو بلائیں اور انہیں ہدایت دیں کہ وہ لوگوں کے ساتھ انصاف کریں اور اپنی کمپنیوں کے عہدیداروں سے پوچھیں۔کانگریس کے رکن پارلیمنٹ نے شہری ہوابازی کے وزیر سے بیرون ملک مقیم ہندوستانیوں سے زیادہ کرایہ وصول کرنے کے معاملے پر مناسب کارروائی کرنے کے لئے اسپیکر کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ تمام اراکین کو ملک سے باہر رہنے والے ہندوستانیوں کے ساتھ مہربانی سے پیش آنا چاہئے۔