کمپیوٹر، انٹر نیٹ اور ڈیجیٹلائیزیشن فنِ خطاطی کا متبادل نہیں ہوسکتا: سیکریٹری اکیڈیمی
لازوال ڈیسک
سرینگر/جمیل انصاری:کشمیر میں فنِ خطاطی کو نئے سرے سے ایک نئی جہت دینے اور اس فن کو زندہ و جاوید رکھنے کی غرض سے جموں و کشمیر حکومت کے محکمہ کلچر نے ریاستی کلچرل اکیڈیمی کے اہتمام سے آج ۸؍جولائی ۲۰۲۳ عیسوی کو اکیڈیمی کے سیمینار ہال میں فنِ خطاطی کا ایک دس روزہ ورکشاپ کا افتتاح کیا۔اِس خاص ورکشاپ کے انعقاد کا مدعا و مقصد نوجوان پود میں فنِ خطاطی کاتعارف کرنے کے ساتھ ساتھ اُنہیں یہ فن سیکھنے اوراِس میں مہارت حاصل کرنے کی دلچسپی پیدا کرنا ہے۔یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ آج کے اس ورکشاپ میں کشمیر ڈویژن کے آٹھ کالجوں سے منتخب طلبا و طالبات شرکت کر رہے ہیںجن کو اِس فن سے روشناس کرانے کیلئے وادی کے نامورخطاط مدعو کئے گئے ہیں جن میں گلزار اطہرؔ، خورشیدقریشی، ظہور احمد بٹ، محمد حسین واتھورویؔاور میر شفاعت احمد شامل ہیں۔اس کے علاوہ جموں ڈویژن میں بھی اِسی نوعیت کے ایک ورکشاپ کا انعقاد کیا گیا جس میں وہاں کے مختلف کالجوں سے وابستہ طلبا و طالبات بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہے ہیں ۔افتتاحی تقریب میں ریاستی کلچرل اکیڈیمی کے سیکریٹری بھرت سنگھ منہاس نے اس فن کے تعلق سے اپنے کلمات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کمپیوٹر، انٹر نیٹ اور ڈیجیٹلائیزیشن کسی بھی صورت میں فنِ خطاطی کا متبادل نہیں ہوسکتا۔ انہوں نے اپنی تقریر کے دوران نوجوان طلبا و طالبات کو اس فن سے متعلق اپنے زریں خیالات سے روشناس کیا۔کشمیر ڈویژن میں خطِ نستعلیق کے تحت فارسی، اردو، کشمیری ،پہاڑی اور گوجری زبانوں میں اس فن کی ترویج کی جاتی ہے جبکہ جموں ڈویژن میں دیو ناگری، انگریزی اور گُرمکھی رسم الخط میں اس ورکشاپ کے اندرتربیت دی جارہی ہے۔یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ اس فن کی نئے سرے سے ترویج اور اس تعلق سے ورکشاپ کرانے کی ترغیب دینے کا سہرا محکمہ کلچر و سیاحت کے سیکریٹری سیّد عابد رشید کے سر جاتا ہے جنہوں نے اس حوالے سے اپنی ذاتی دلچسپی کا مظاہرہ کیا ۔