کلچرل اکیڈمی اور مراز ادبی سنگم کے باہمی اشتراک سے یوم مادری زبان پر سمینار کا انعقاد

0
0

مقررین نے کشمیری زبان کی اہمیت و افادیت پر کھل کر روشنی ڈالی
تنہا ایاز
پلوامہ؍؍جموں و کشمیر کلچرل اکیڈمی اور مراز ادبی سنگم کے باہمی اشتراک سے بجبہاڑہ اننت ناگ میں عالمی یوم مادری زبان کی مناسبت سے ایک روزہ سمینار کا انعقاد کیا گیا جس میں کئی سرکردہ شاعروں ،ادیبوں اور قلمکاروں نے شرکت کی اس موقع پر مقررین نے کشمیری زبان کی اہمیت و افادیت پر کھل کر روشنی ڈالی۔ تفصیلات کے مطابق مراز ادبی سنگم اور جموں کشمیر اکیڈمی ا?ف ا?رٹ کلچر اینڈ لینگویج کے باہمی اشتراک سے ہلال انسٹچوٹ اولڈ ایج ہوم بجبہاڑہ میں مادری زبان کے عالمی دن کے حوالے سے ایک ادبی کانفرنس اہتمام کیا گیا تقریب کی صدارت ڈاکٹر محمد شفیع ایاز نے کی جبکہ مراز ادبی سنگم کے سابقہ صدر اعجاز غلام محمد لالو اور اسسٹنٹ ایڈیٹر شیرازہ کشمیری بھی ایوان صدارت میں شامل تھے۔ شبیر حسین شبیر نے نظامت کے فرائض انجام دئے۔
تقریب کے ابتداء میں رواں مہینے میں انتقال کر گئے قلمکار عبدالغنی مدہوش، فاروق نازکی، شبیب رضوی، راجہ نذر بونیاری، ظفر بشیر کنیو کو خراج عقیدت پیش کیا گیا۔ تقریب میں مراز ادبی سنگم کے ممتاز ممبر راجا مظفر کی والدہ محترمہ, مشتاق کولگامی کی والدہ محترمہ اور پاکیزہ حنا کی دادی کے انتقال پر بھی انہیں خراج عقیدت پیش کیا گیا اور ان کے حق میں دعائے مغفرت کی گئی۔
تقریب میں تنظیم کے جنرل سیکریٹری اظہار مبشر نے مہمانوں کا استقبال کیا اور مادری زبان کی اہمیت بیان کی مبشر نے کہا سرکاری سطح پر مادری زبان کی حفاظت اور فلاح کیلئے بہترین اور حوصلہ بخش اقدام اٹھائے گئے۔ یوسف جہانگیر نے کہا کہ کسی بھی قوم کی شناخت اس کی مادری زبان ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا ہر کوئی مذہبی پہچان، جغرافیائی پہچان، سماجی پہچان وغیرہ ختم ہوسکتی ہے لیکن لسانی پہچان ہمیشہ قائم رہتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سرکار مادری زبانوں کے تحفظ کیلئے سنجیدگی سے کام کر رہی ہے اور ان کی بہبودی کیلئے کئی اور بہت سے مثبت اقدامات اٹھانا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ مشتاق ضمیر نے کہا کہ ہمیں اپنے بچوں کو کشمیری زبان میں کہانیاں سنانی چاہیے جو کہ زبان کی ترویج میں اہم رول ادا کرسکتی ہے۔ کلیم بشیر نے مادری زبان بولنے پر زور دیا۔ ڈاکٹر گلزار احمد راتھر اپنے خطبے میں کہا کہ زبان جب تک بولی جائے تب تک وہ زندہ رہتی ہے اور زبان کا مستقبل تابناک رہتا ہے۔ اعجاز غلام محمد لالو نے زبان کے تحفظ کیلئے خارجی دارومدار رائیگاں قرار دیا۔
تقریب میں شبیر حسین شبیر کے کشمیری موسیقی البم "”تریشہ ہوت شین” کو اجرا کیا اور انہیں مراز ادبی سنگم کی طرف سے توصیفی سند سے نوازا گیا۔ تقریب میں صحافی دین عمران کو کشمیری زبان کے تئیں ہمدردی اور کشمیری زبان و ادب کو ترویج کیلئے توصیفی سند سے نوازا گیا۔
تقریب کی دوسری نشست میں ایک محفل مشاعرہ کا انعقاد ہوا۔ مشاعرہ کی صدارت مراز ادبی سنگم کے سابقہ صدر ریاض انزنو نے کی جبکہ ایوان صدارت میں یوسف گلشن اور ڈاکٹر گلزار بھی شامل تھے۔ مشاعرہ میں عتیقہ صدیقی، راجا مظفر، پرویز گلشن، غلام حسن لون پوری، شائستہ شفق، نصیر سرہامی، مظفر دلبر، افتخار انجم، ریاض انزنو،میسر ناشاد، رئیس جاں نثار، ڈرائیور غلام محمد، مشروع نصیب ا?بادی، قمر حمیداللہ، تنہا طارق، مدثر ردا، انور عزیز، فیاض دلگیر، بشیر دلبر، ماسٹر ضمیر، ناصر منور، رشید صدیقی کے علاوہ متعدد شعرائ￿ نے شرکت کی۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا