کشمیر میں معمولات زندگی بحالی کی پٹری پر جادہ پیما

0
0

سنڈے مارکیٹ میں گاہکوں کا غیر معمولی رش
یواین آئی

سرینگر؍؍وادی کشمیر میں غیر یقینی صورتحال کے 133 ویں دن اتوار کے روز جہاں معمولات زندگی کو بحالی کی پٹری پر جادہ پیما دیکھا گیا وہیں روایتی سنڈے مارکیٹ میں لوگوں کی غیر معمولی بھیڑ بھاڑ کا اندازہ اس بات سے بخوبی لگایا جاسکتا ہے کہ اکثر اے ٹی ایم مشینیں دوپہر کے بعد ہی خالی ہوئی تھیں۔بتادیں کہ مرکزی حکومت کی طرف سے پانچ اگست کے جموں کشمیر کو دفعہ 370 اور دفعہ 35 اے کے تحت حاصل خصوصی اختیارات کی تنسیخ اور ریاست کو دو وفاقی حصوں میں منقسم کرنے کے فیصلوں کے خلاف وادی میں اضطرابی کیفیت سایہ فگن ہوکر غیر اعلانیہ ہڑتالوں کا ایک لامتناہی سلسلہ شروع ہوا تھا جس کے جزوی اثرات ہنوز جاری ہیں۔موصولہ اطلاعات کے مطابق اتوار کے روز وادی کے تمام اضلاع اور قصبہ جات میں معمولات زندگی کو بحالی کی پٹری پر جادہ پیما دیکھا گیا بازاروں میں اگرچہ اتوار کے باعث بیشتر دکانیں بند ہی رہیں تاہم ٹرانسپورٹ کی نقل وحمل برابر جاری وساری رہی۔شہر سری نگر کے ٹی آر سی گراونڈ سے ہری سنگھ ہائی اسٹریٹ تک لگنے والے روایتی سنڈے مارکیٹ میں حسب معمول لوگوں کا اڑدھام امڈ آیا تھا، بھیڑ بھاڑ کا یہ عالم تھا کہ گاڑیوں کا ہی جام نہیں بلکہ راہگیروں کا بھی جام لگ جاتا تھا۔عینی شاہدین نے بتایا کہ مختلف اشیائے ضروریہ خاص کر گرم ملبوسات اور گھریلو ساز وسامان خریدنے کے لئے لوگوں کے رش کا اندازہ اس بات سے بخوبی لگایا جاسکتا ہے کہ دوپہر تک بیشتر اے ٹی ایم میشنوں میں پیسے ختم ہوئے تھے۔سویٹر بیچنے والے ایک ریڑا بان نے یو این آئی اردو کو بتایا کہ گزشتہ اتوار کو شدید دھند کی وجہ سے کام قدرے متاثر ہوا تھا لیکن اس اتوار کو موسم بھی قدرے بہتر ہے جس کی وجہ سے کام بھی بہتر رہا۔وادی میں افواہوں اور ارباب اقتدار کی طرف سے وعدوں کے باوصف بھی انٹرنیٹ اور ایس ایم ایس خدمات ہنوز معطل ہی ہیں جس کی وجہ سے مختلف طبقہ ہائے فکر سے وابستہ لوگوں کو متنوع مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ادھر وادی میں موسم میں بہتری واقع ہونے سے جہاں ایک طرف فضائی ٹریفک ہفتہ کے روز ہی بحال ہوا تھا تاہم وادی کو ملک کی دوسری ریاستوں کے ساتھ جوڑنے والی سری نگر۔جموں قومی شاہراہ گزشتہ تین دنوں سے ٹریفک کی آمد ورفت کے لئے بند ہے۔ذرائع نے یو این آئی اردو کو بتایا کہ سری نگر۔جموں قومی شاہراہ پر موسلا دھار بارشوں سے کئی مقامات پر گر آئے مٹی کے تودوں کے ملبے کو ہٹانے کے لئے بڑے پیمانے پر آپریشن جاری ہے اور شاہراہ قابل عبور ومرور ہونے کے بعد پہلے درماندہ گاڑیوں کو ہی چلنے کی اجازت دی جائے گی۔دریں اثنا وادی کشمیر میں اتوار کے روز نصف ماہ کے بعد لوگوں کو دوپہر کے بعد چند منٹوں کے لئے ہی سہی آفتاب کا دیدار نصیب ہوا اور سردی کی شدت میں قدرے کمی واقع ہوئی تاہم گزشتہ دنوں ہوئی ہلکی برف باری اور بارشوں کی وجہ سے کئی مقامات پر سڑکوں کے گہرے گھڑوں میں پانی جمع ہی دیکھا گیا جس سے لوگوں بالخصوص بچوں اور عمر رسیدہ لوگوں کو چلنے پھرنے میں دقتوں کا سامنا کرنا پڑرہا تھا۔اگرچہ وادی کے شہرہ آفاق سیاحتی مقام گلمرگ میں رواں موسم کی سرد ترین رات درج ہوئی جہاں کم سے کم درجہ حرارت منفی 11.3 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا تاہم سری نگر میں کم سے کم درجہ حرارت 0.5 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا۔وادی کے دوسرے سیاحتی مقام پہلگام میں کم سے کم درجہ حرارت منفی 5.4 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا۔ سرحدی ضلع کپواڑہ میں کم سے کم درجہ حرارت 0.4 ڈگری سینٹی گریڈ، کوکرناگ میں کم سے کم درجہ حرارت منفی 5.4 ڈگری سینٹی گریڈ اور قاضی گنڈ میں کم سے کم درجہ حرارت منفی 0.3 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا۔لداخ کے ضلع لیہہ میں کم سے کم درجہ حرارت منفی 13.7 ڈگری سینٹی گریڈ جبکہ دراس میں کم سے کم درجہ حرارت منفی 19.5 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا