کشمیر میں سری نگر اور بانہال کے درمیان ریل خدمات معطل 

0
0
یواین آئی
سرینگر؍؍ وادی کشمیر میں گرمائی دارالحکومت سری نگر اور جموں خطہ کے بانہال کے درمیان چلنے والی ریل خدمات منگل کی علی الصبح ایک دن کے لئے معطل کردی گئیں۔ یہ خدمات ظاہری طور پر جنوبی ضلع کولگام کے آکھرن نوپورہ میں فوج کی فائرنگ سے ایک نوجوان کی موت واقع ہوجانے کے پیش نظر معطل کی گئی ہیں۔ فوج کی 9 راشٹریہ رائفلز (آر آر) کے اہلکاروں نے پیر کی شام آکھرن نوپورہ میں پتھراؤ کے مرتکب احتجاجی نوجوانوں پر فائرنگ کرکے ایک نوجوان کو ہلاک جبکہ دوسرے ایک کو زخمی کردیا۔ ریاستی پولیس کو خدشہ ہے کہ جنوبی کشمیر میں اس ہلاکت کے خلاف احتجاجی مظاہرے ہوسکتے ہیں۔ ریلوے کے ایک سینئر عہدیدار نے یو این آئی کو بتایا ’ہم نے ریاستی پولیس کے مشورے پر سری نگر اور بانہال کے درمیان ریل خدمات کو معطل کردیا ہے۔ تاہم سری نگر اور شمالی کشمیر کے بارہمولہ کے درمیان ریل خدمات معمول کے مطابق چل رہی ہیں‘۔ ریاستی پولیس کی جانب سے ریلوے حکام کے نام جاری کی گئی ایڈوائزری میں کہا گیا ہے کہ امن عامہ میں خلل کے خدشے کے پیش نظر ریل خدمات 19 جون کو معطل رکھی جائیں۔ اس میں کہا گیا ہے ’وادی میں 19 جون کو امن عامہ میں خلل کے خدشات ہیں۔ اس کے پیش نظر سری نگر اور بانہال کے درمیان چلنے والی ریل خدمات احتیاطی اقدام کے طور پر معطل رکھی جائیں۔ تاہم سری نگر اور بارہمولہ کے درمیان چلنے والی ریل خدمات کو معمول کے مطابق چالو رکھا جائے‘۔ بتادیں وادی میں روزانہ کی بنیاد پر ہزاروں مسافر ریل گاڑیوں کے ذریعے سفر کرتے ہیں۔ کشمیر میں ملک کے دوسرے حصوں کا سفر کرنے والے بیشتر لوگ جموں کے بانہال تک کا سفر ریل گاڑیوں کے ذریعے کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ مختلف اضلاع میں تعینات سرکاری اور نجی اداروں کے ملازم بھی اپنی کام کی جگہوں پر پہنچنے کے لئے ریل گاڑیوں کا استعمال کرتے ہیں۔ ریل گاڑیوں کو کشمیر میں آمدورفت کا سستا ذریعہ سمجھا جاتا ہے۔ تاہم خدمات کی بار بار کی معطلی کی وجہ سے مسافروں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ یو این آئی کے پاس موجود اعداد وشمار کے مطابق وادی میں رواں برس کے پانچ مہینوں کے دوران ریل خدمات کو کم از کم 15 مرتبہ کلی یا جزوی طور پر معطل رکھا گیا۔ وادی میں اپریل کے مہینے میں ریل خدمات کو آٹھ مرتبہ سیکورٹی وجوہات کی بناء پر معطل رکھا گیا۔ سال 2017 میں ریل خدمات کو قریب 50 مرتبہ کلی یا جزوی طور پر معطل کیا گیا۔ ریلوے کے ایک اور عہدیدار نے بتایا کہ ماضی میں بھی احتجاجی مظاہروں کے دوران ریلوے املاک کو بڑے پیمانے کا نقصان پہنچایا گیا۔ وادی کشمیر میں سال 2016 میں حزب المجاہدین کے معروف کمانڈر برہان وانی کی ہلاکت کے بعد احتجاجی مظاہروں کے پیش نظر ریل خدمات کو قریب چھ مہینوں تک معطل رکھا گیا تھا۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا