ؒلازوال ڈیسک
جموں بھارتیہ جنتا پارٹی کے قومی صدر امت شاہ نے جموں وکشمیر کو ہندوستان کا اٹوٹ انگ قرار دیتے ہوئے کہاکہ بی جے پی کبھی بھی کشمیر کو ہندوستان سے الگ ہونے نہیں دے گی، چاہئے اس کے لئے کسی بھی حدتک جانا پڑے۔کانگریس کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے شاہ نے کہاکہ کوئی لاکھ کوششیں کر لے لیکن بھارتیہ جنتا پارٹی کشمیر کو ہندوستان سے الگ کرنے والوںکی کوششوں کو کبھی کامیاب نہیں ہونے دے گی۔انہوںنے غلام نبی آزاد اور پروفیسر سیف الدین سوز کے بیانات کی تنقید کرتے ہوئے کانگریس صدر راہل گاندھی سے اس کی وضاحت طلب کی ہے اور کہاکہ اگر غیرت ہے کہ تودونوں لیڈران کے خلاف کارروائی عمل میں لانے کے ساتھ ساتھ ملک کی عوام سے معافی مانگی جائے۔ امت شاہ نے کہاکہ جموں وکشمیر ریاست کے تینوں خطوں کی یکساں تعمیر وترقی اورامن وامان کو یقینی بنانے میں حکومت کے ناکام رہنے کی وجہ سے بی جے پی نے پی ڈی پی سے حمایت واپس لی۔انہوں نے کہاکہ جموں وکشمیر میں ہندوستان کا ترنگا جن سنگھ کے بانی شیاما پرساد مکھرجی کی عظیم قربانی کی بدولت لہرارہا ہے ، اس کی سربلندی اور حفاظت کے لئے بھارتیہ جنتا پارٹی ہرممکن کوشش کرے گی۔ امت شاہ نے سیکورٹی فورسز کی تعریف کرتے ہوئے کہاکہ انہیں اپناکام کرنے دیاجائے، ان کی راہ میں کوئی بھی رکاوٹ حائل نہ ہو۔موصوف ہفتہ کے روزپریڈ گراو¿نڈ جموں میں شیاما پرساد مکھرجی کے ’بلیدان دوس‘کے سلسلہ میں منعقدہ ایک ریلی سے خطاب کر رہے تھے۔امت شاہ نے غلام نبی آزاد اور پروفیسر سیف الدین سوز کے حالیہ بیانات کی کڑے لفظوں میں مذمت کرتے ہوئے راہل گاندھی سے ان کے خلاف کارروائی کرنے کو کہا۔ بی جے پی قومی صدر نے کہا”غلام نبی آزاد جوکہ راجیہ سبھا میں قائد حزب اختلاف ہیں، نے وہ بیان دیا ہے کہ میں اس کو اپنے منہ سے دوہرا بھی نہیں سکتا، ایسا بیان کہ فوری طور لشکر طیبہ نے اس کی حمایت کی“۔ انہوں نے کہا ”میں کانگریس سے پوچھنا چاہتاہوں کہ اس بات کی وضاحت کی جائے کہ کانگریس اور لشکر طیبہ کے بیچ کون سا رشتہ ہے ، کہ ان کے خیالات مل رہے ہیں، راہل گاندھی اس کا جواب دیں“۔ امت شاہ نے مزید کہاکہ پروفیسر سیف الدین سوز جوکہ سنیئرترین کانگریس لیڈر ہیں نے پرویز مشرف کے بیان کی حمایت کرتے ہوئے یہ کہاکہ کشمیر کے لوگ آزادی چاہتے ہیں۔انہوں نے زور دیتے ہوئے کہاکہ پروفیسر سیف الدین سوز100بار بھی جنم لے ، بھارتیہ جنتا پارٹی کشمیر کو بھارت سے الگ نہیں ہونے دے گی، کشمیر ہندوستان کا اٹوٹ انگ ہے ، جس کو کوئی جدا نہیں کرسکتا۔انہوں نے کہاکانگریس کچھ بھی کرے کشمیر کو ہندوستان سے الگ نہیں کیاجاسکتا،رال گاندھی سے کہاکہ اگر انہیں زرا بھی غیرت ہے تو ان لیڈران کے خلاف کارروائی کی جائے اور قوم سے معافی مانگیں۔ 36منٹ کی اپنی تقریر کا آغاز امت شاہ نے بھارت ماتا کی جے کے تین بلندنعرو¿ں سے کیا۔ شیاما پرساد مکھرجی کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے شا ہ نے کہاکہ آج جموں وکشمیرہندوستان کے ساتھ شیام پرساد مکھرجی کی عظیم شہادت کی وجہ سے جڑا ہے۔ بنگال کو ہندوستان کے ساتھ جوڑنے کا بھی سہرا اسی شخص کے سر جاتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ جموں وکشمیر میں پہلے آنے کے لئے پرمٹ لینا پڑتا تھا جس کو شیاما پرساد مکھرجی نے ختم کروایا۔ انہیں کی بدولت جموں وکشمیر میں ہندوستان کا ترنگا لہرارہاہے۔انہوں نے کہاکہ شیاما پرساد مکھرجی کی پراسرار حالت میں موت نہیں ہوئی تھی بلکہ ان کا جیل کے اندر قتل کر دیاگیاتھا، اس کے بعد پورے ملک میں ایک آگ لگی جس کے دباو¿ میں پرمٹ نظام ختم کیاگیا۔ امت شا ہ نے اپنی تقریر کے پہلے ساڑھے آٹھ منٹ شیاما پرساد مکھرجی کو خراج عقیدت پیش کرنے اور ان کی حصولیابیوں کا ذکر کیا۔ پی ڈی پی کے ساتھ اتحاد توڑنے کا ذکر کرتے ہوئے امت شاہ نے کہا”آج ایک سال بعد میں جموں میں آیا ہوں،آخری مرتبہ جب میں یہاں آیا تو بی جے پی حکومت کا حصہ تھی، آج یہاں گورنر رول لگا ہے“۔ انہوں نے کہاکہ ملک کی کسی بھی ریاست میں جس پارٹی کی حکومت گرتی ہے اس کے ورکرز مایوس ہوجاتے ہیں لیکن یہ صرف بھارتیہ جنتا پارٹی ہے کہ جس کے ورکرز اقتدار سے باہر آنے پر بھارت ماتا کی جے کے بلنداور جوشیلے نعرے لگارہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ ”بی جے پی کے لئے اقتدار کوئی معنی نہیں رکھتا، ملک کی سلامتی اور یکجہتی اول ہے، ہمارے لئے سرکار کوئی معنی نہیں رکھتی“۔ انہوں نے کہاکہ جموں وکشمیر کے تینوں خطوں کی یکساں ترقی نہ ہونے اور امن وامان کی بگڑتی صورتحال کی وجہ سے حمایت واپس لی گئی۔ امت شاہ نے کہا جب پی ڈی پی کے ساتھ حکومت بنی تو اس وقت مفتی صاحب کے ساتھ جو ایجنڈا آف الائنس بنایاگیاتھا اس میں تین اہم باتیں تھیں کہ تینوں خطوں، کشمیر، لداخ اور جموں کی یکساں تعمیر وترقی ہوگی، دوم امن وامان بنائے رکھنے کے لئے ہرممکن کوشش کی جائے گی، اعلیحدگی پسندوں اور عسکریت پسندوں کی سرگرمیوں پر قدغن لگائی جائے گی اور جموں وکشمیر ریاست کا ہندوستان کے ساتھ رشتہ مضبوط کیاجائے گا لیکن ایسا ہو نہیں پایا۔ انہوں نے کہاکہ چار سال تک ہم دیکھتے رہے، بار بار بی جے پی کے اراکین نے دباو¿ بنایا ہرممکن کوشش کی لیکن خواب سچ نہیں ہوا، چلتے چلتے حالات اس قدر خراب ہوگئے کہ ایک فوجی اہلکارکو اغواکر کے قتل کر دیاجاتاہے، ایک صحافی کو اخبار کے دفتر کے باہر گولی مارکر موت کے گھاٹ اتاراجاتاہے، ہندوستان ایک جمہوری ملک ہے ، یہاں پر ایک اخبار کے ایڈیٹر کو ہرکچھ لکھنے کی اجازت ہے لیکن اس طرح قتل، پھر بچوں کے ہاتھوں میں پتھر بازی، سیکورٹی فورسز پر حملوں میں اضافہ ہونا ہمارے لئے تشویش کن بات تھی، ریاستی حکومت امن وامان کی صورتحال بنائے رکھنے میں مکمل ناکام رہی ہے۔ امت شاہ نے تعمیر وترقی کا ذکر کرتے ہوئے کہاکہ مرکزی سرکار نے بڑے بڑے مالی پیکیج کا اعلان کیا، کئی اسکیمیں دیں لیکن اس کے باوجود جموں اور لداخ کے ساتھ امتیازی سلوک جاری رہا۔ اسکیمیں لاگو نہیں کی گئیں، ترقی نہیں ہوئی۔تعمیر وترقی کی حصولیابیوں کا ذکر کرتے ہوئے امت شاہ نے کہاکہ چنینی ناشری ٹنل پرسست روی سے کام جاری تھا، جس پر مودی حکومت نے تیزی لاکر اس کو ریکارڈ مدت میں مکمل کروایا۔ جموں اور سری نگر رنگ روڈ کے لئے 21/21سو کروڑ روپے دیئے۔ جموں اور سری نگر کے لئے دو ایمز دینے کا اعلان کیا لیکن ریاستی سرکار جموںمیں ایمز کے لئے آج تک جگہ حاصل نہیں کرسکی۔پانچ میڈیکل کالج دیئے لیکن جموں میں ان کالجوں میں ابھی تک درد وتدریس کا عمل شروع نہ ہوسکا، حکومت جگہ کی شناخت کرنے میں ناکام رہی۔جموں کوسمارٹ سٹی بنانے کو منظوری دی لیکن سرکار آج تک ڈی پی آر تیار نہی کرسکی، دیہات میں سڑکوں کی تعمیر کے لئے 37سوکروڑ روپے منظور کئے گئے جس میں 21سوکروڑ جموں صوبہ کے لئے تھے لیکن سرکار نے خرچ نہ کئے۔ پشمینہ کی ترقی کے لئے 50کروڑ، پامپور ہٹ کے لئے 45کروڑ، کٹرہ تک ٹرین، کٹرہ کو آئیکن سٹی بنانے کی منظوری دی گئی ، بھرپور فنڈز منظور ہوئے لیکن پی ڈی پی قیادت والی ریاستی سرکار ان کا استعمال کرنے میں مکمل طور ناکام رہی۔ پاکستانی قبضہ والے کشمیر سے آئے رفیوجیوں کے لئے 2ہزار کروڑ روپے مرکز نے منظور کئے لیکن ریاستی سرکار آج تک صرف500کروڑ روپے ہی تقسیم کرسکی۔ انہوں نے گورنراین این ووہراہ انتظامیہ سے کہاکہ باقی15سوکروڑ روپے جلدمستفیدین کے کھاتہ میں جلد سے جلدٹرانسفرکئے جائیں۔امت شاہ نے کہاکہ مغربی پاکستانی رفیوجیوں کے لئے سرکار نے 550لاکھ روپے فی کنبہ دینے کا اعلان کیا مگر آج تک ان کو یہ پیسہ نہیں ملا، سرکار کشمیری پنڈتوں کی وادی واپسی یقینی بنانے میں ناکام رہی۔21سو کروڑ میڈیکل کالجوں کے لئے،400کروڑ بینکروں کی تعمیرکے لئے دیئے مگر استعمال نہ ہوا۔ امت شاہ نے کہاکہ ”ہم نے سوچا کہ اگر اقتدار میں رہ کر یہی سب کچھ ہونا ہے تو اس سے بہتر ہے کہ ہم اقتدار چھوڑ کر اپوزیشن میں رہ کرآواز بلند کریں“۔ انہوں نے دعویٰ کیاکہ جموں وکشمیر ریاست کی ترقی کے لئے مودی سرکار نے اتنا پیسہ دیاجتنا پچھلے ستر سالوں میں نہیں دیاگیا مگر استعمال نہ ہوا، عمل آوری کی ذمہ داری ریاستی سرکارکی تھی جووہ نبھانے میں مکمل ناکام رہی۔80ہزار کروڑ روپے کا بڑا پیکیج مودی سرکار نے دیا، جس میں سے 61ہزار کروڑ واگذار بھی کر دیئے گئے، 63بڑے پروجیکٹ دیئے گئے، اس میں جموں کے لئے الگ حصہ رکھاگیا ، مگر اس کا استعمال نہیں ہوا۔ اسمبلی حلقوں کی حدبندی نہیں ہوئی جس سے جموں کو اس کاحق ملتا۔ انہوں نے نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہاکہ ان دونوں خاندانی جماعتوں نے کانگریس کے ساتھ مل کر ریاست جموں وکشمیر میں آج تک حکومت کی، اربوں کھربوں کی جائیداد بنائی، لوٹ کھسوٹ کی۔ سیکورٹی فورسز کی تعریف کرتے ہوئے امت شاہ نے کہاکہ” پچھلے چار سالوں کے اندر جتنے ملی ٹینٹ مارے گئے اتنے پچھلی حکومتوں کے پورے دور میں بھی نہیں مارے گئے، سیکورٹی فورسز بہت اچھا کام کر رہی ہیں۔ انہوں نے سیکورٹی فورسز کو اپنا کام کر نے دیئجے، اگر کوئی سرحدوں پرچھیڑخانی کرنے کی کوشش کرے گا تو سیکورٹی فورسز ہاتھ پر ہاتھ دھرے نہیں بیٹھیں گے، منہ توڑ جواب دیاجائے گا