کسانوں کے ساتھ بات چیت کا اگلا دورآج : انوراگ ٹھاکر

0
0

یواین آئی

نئی دہلی؍؍ احتجاجی کسان تنظیموں کے ساتھ مرکزی حکومت کی بات چیت کا اگلا دور اتوار کو ہوگا جو کم از کم امدادی قیمت (ایم ایس پی) کی قانونی ضمانت کا مطالبہ کررہے ہیں۔اطلاعات و نشریات کے وزیر انوراگ سنگھ ٹھاکر نے جمعرات کو یہاں کہا کہ کسان تنظیموں کے ساتھ کل دیر رات تک بات چیت جاری رہی جو بہت مثبت رہی۔ انہوں نے کہا کہ اجلاس میں ہی مذاکرات کے اگلے دور کے لیے اتوار کا دن مقرر کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا ’’حکومت نے کسان تنظیموں کو بات چیت کے لیے مدعو کیا تھا۔ وہ آئے اور بات چیت مثبت ماحول میں ہوئی۔ اس میں اگلی بات چیت کے لیے اتوار کا دن مقرر کیا گیا ہے۔مسٹر ٹھاکر نے کہا ’’مجھے امید ہے کہ بات چیت مثبت انداز میں جاری رہے گی اور ہم مسائل کو حل کرنے کے لیے آگے بڑھیں گے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ مودی حکومت نے کسانوں کے تمام مسائل پر بہت کام کیا ہے۔ بہت سے منصوبے مکمل ہو چکے ہیں اور کسانوں کو مزید قرضے دیئے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سوامی ناتھن کمیٹی کی سفارشات کے مطابق مودی حکومت نے زرعی لاگت پر 50 فیصد منافع کو یقینی بنایا ہے۔کسان تنظیموں کے ساتھ بات چیت کا تیسرا دور چنڈی گڑھ میں کل دیر رات تک جاری رہا۔ مرکزی زراعت اور کسانوں کی بہبود کے وزیر ارجن منڈا، مرکزی وزیر پیوش گوئل، مرکزی وزیر مملکت برائے داخلہ نتیانند رائے اور پنجاب کے وزیر اعلی بھگونت مان نے اس میٹنگ میں شرکت کی۔ مرکزی حکومت اور کسان تنظیموں کے درمیان بات چیت کے تین دور ہوچکے ہیں جن میں کوئی ٹھوس نتیجہ نہیں نکلا ہے۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ حکومت نے کسانوں کے بیشتر مطالبات تسلیم کر لیے ہیں تاہم کچھ مطالبات تسلیم کرنے میں قانونی رکاوٹیں ہیں اور ان کے لیے تفصیلی مشاورت کی ضرورت ہے۔خیال رہے کہ کسان تنظیمیں سوامی ناتھن کمیشن کی سفارشات پر عمل درآمد کے علاوہ ایم ایس پی کی قانونی ضمانت، کسانوں اور کھیت مزدوروں کے لیے پنشن، کسانوں کے قرض کی معافی، کسانوں کے خلاف درج پولیس کیس واپس لینے، لکھیم پوری کھیری تشدد کے متاثرین کے لیے انصاف، حصول اراضی قانون 2013 کا مطالبہ کر رہی ہیں اور پچھلے احتجاج کے دوران مارے گئے کسانوں کے خاندانوں کے لیے ایکس گریشیا کا مطالبہ کر رہی ہیں۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا