انجمن اسلام جامع مسجد شادی محل شکاری پور میں کرناٹکا راجیہ اردو ٹیچرس اسوسی ایشن شاخ شکاری پور کی طرف سے ایک تعلیمی کارگاہ اور سالانہ جلسے کا انعقاد کیاگیا۔
اس جلسے کی صدارت کے فرائض سیدرفیق احمد، صدر کرناٹکا راجیہ اردو ٹیچرس اسوسی ایشن بنگلور تعلق شاخ شکاری پور نے اداکیے۔ جبکہ اس جلسے کی نگرانی اور انتظام و انصرام کے فرائض جناب محمد رفیق خان اے، بی،ای،او شکاری پور نے اداکیے۔
اس جلسے کا باضابطہ افتتاح ڈاکٹر امجد حسین حافظؔ کرناٹکی نے پودے کی سینچائی سے کیا۔ مہمان مقرر کی حیثیت سے جناب منجوناتھ سادھنا اکیڈمی شکاری پور، اور جناب نیرربانی اردو اسکالر، مذہبی کالم نگارروزنامہ سالار نے شرکت کی۔
مہمانان خصوصی کی حیثیت سے شری مدھوکیشورا، صدر سرکاری ملازمت تنظیم، این،جی،او شکاری پور، شری پاپیّا نائب صدر ریاستی اساتذہ انجمن بنگلور، چندرشیکھریّاین صدر شکاری پور تعلق پرائمری اساتذہ تنظیم، شری بی آر منجپّا اعزازی صدر ضلعی اساتذہ تنظیم، شیموگہ، شری یم جی پرکاش تنظیمی سکریٹری ضلعی اساتذہ تنظیم شیموگہ، ریاض احمد گھانسی صدر ٹیچرس بینک شکاری پور، جناب راج شیکھراسکریٹری شکار ی پور تعلق پرائمری اساتذہ تنظیم، ناگ راج، ایس بی، آر،او، شکاری پور، پٹوراجو اکشراداہاشکاری پور، شری شیومورتی ٹی،بی،او شکاری پور، ڈاکٹر ذاکر حسین تعلیمی صلاح کار، ای،سی ،او ساگر رینج، مستفیض حسین، ای، سی، او شیموگہ رینج، سوم شیکھر ای، سی، او کسبا ہوبلی شنکرپّا ای، سی او ہوسور ہوبلی، نٹراج ای، سی،او اڑگنی ہوبلی، یوگیش، ای،سی،او انجناپور ہوبلی، محمد غوث اردو سی،آر،پی شکاری پور، محمد ناصر اردو سی،آر،پی، شرالکپّہ نے شرکت کی۔
اس جلسے کی نظامت کے فرائض منصور احمد نے اداکیے، استقبالیہ کلمات محمد غوث نے پیش کیے، جلسے کا باضابطہ آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا۔ قرأت کے فرائض نثار احمد میر معلم گورنمنٹ اردو ہائر پرائمری اسکول اڑگنی نے اداکیے۔ حمد شاہینہ بیگم میر معلمہ گورنمنٹ اردو ہائر پرائمری اسکول آر،یم،یس،اے شرالکپّہ نے پیش کی۔ نعت کانذرانہ مبارک بیگم میرمعلمہ گورنمنٹ اردو ہائرپرائمری اسکول شرالکپّہ نے پیش کیا اور ناڑاگیت کنڑا معلمات نے مل جل کر گروپ میں گایا۔ اس جلسے اور پروگرام کی غرض و غایت پرسید رفیق احمد نے تفصیل سے روشنی ڈالی۔ اور کہا کہ ہم ہرسال وظیفہ یاب ہونے والے اساتذہ کو اسی طرح تہنیت پیش کرتے ہیں اور ان کی خدمات کا اعتراف کرتے ہیں۔
اس موقع سے جہاں سارے مہمانوں کا اعزاز کیاگیاوہیں وظیفہ یاب معلمین ومعلمات میں جناب ظفراللہ مکان دار، میر معلّم اردو اسکول خواص پور، عبدالنبی گنددمیر معلم ڈی،بی،ہلی، عبدالرّشیدنیلم جی میرمعلم اردو اسکول نرساپور، ذاکرہ بیگم میرمعلمہ اردو اسکول چک جمبور، عزیزالنساء میر معلم اردو اسکول قاضی محلہ شکاری پور، شکیلہ بیگم معاون معلمہ اردو اسکول اڑگنی وغیرہ کی خدمت میں تہنیت پیش کی گئی۔ ان کا اعزاز کیاگیااوران کی خدمات پر روشنی ڈالی گئی۔
ان حضرات کے علاوہ ان لوگوں کا بھی اعزاز کیاگیاجنہوں نے کبھی اسوسی ایشن کو اپنی خدمات سے سرفرازفرمایاتھا۔ ایسے حضرات میں محب اللہ میرمعلم اردو اسکول بلگاوی، نظراللہ معاون معلم ڈی،بی،ہلی، جہانگیرمیرمعلم اردو اسکول ایسور، فاروق میر معلم اردو اسکول یرے کپّہ کی خدمات میں بھی اعزاز پیش کیاگیا۔سیدہ فاطمہ تسنیم پروین جن کی خدمات کے اعتراف میںانہیں فاطمہ شیخ ایوارڈ سے نوازا گیا تھاان کا بھی اعزاز کیاگیا۔
اس تقریب کی ایک خاص بات یہ تھی کہ ڈاکٹر حافظؔ کرناٹکی صدر انجمن اسلام شکاری پور نے انجمن کی طرف سے بی،ای،او محمد رفیق خان اے کا استقبال کیا اور ان کی خدمت میں اعزازپیش کیا۔ اس موقع سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر حافظؔ کرناٹکی نے کہا کہ؛ میری معلومات کی حدتک ایسا پہلی بار ہوا ہے کہ شکاری پور تعلق میں کوئی مسلمان بی،ای،او آیاہے۔ ہمارے لیے یہ دوہری خوشی کا موقع ہے کہ جناب رفیق صاحب بی،ای،او بننے سے پہلے شکاری پور گورنمنٹ جونیرکالج کے پرنسپل بھی رہ چکے ہیں۔ یہ ان کی محنت اور لگن کا ہی فیض ہے کہ آج وہ بلاک کے ایجوکیشن افسربن کرتشریف لائے ہیں۔ جب وہ پرنسپل تھے تو انہوں نے اپنے اخلاق و کردار سے اپنی منفرد شناخت بنائی تھی جو آج بھی شکاری پور والوں کے دلوں پر نقش ہے۔ اب انشاء اللہ وہ اپنی فرض شناسی اور خدمت کے جذبے کی نئی مثال قائم کریں گے۔
حافظ جی نے اساتذہ سے مخاطب ہو کر کہا کہ اساتذۂ کرام میں بھی آپ کا ہم پیشہ ہوں، اور سچ پوچھیے تو آج بھی میں خود کو استاد ہی سمجھتاہوں۔ اللہ نے آپ حضرات پر بڑی ذمہ داریاں ڈالی ہیں، انہیں ایمانداری اور خلوص سے پورا کریں۔ ڈیوٹی بھلے سے چھوٹی ہے مگر ذمہ داری بڑی عظیم ہے۔ آئیے آج ہم اپنا محاسبہ کریں کہ ہمارے پڑھائے بچے کن کن مقامات پر فائز ہیں۔ بچوں کو پڑھا کر ڈاکٹر، انجنئیر، اور افسر بناناہی بڑی بات نہیں ہے۔ بڑی بات اسے انسان بنانے میں ہے۔ بچوں نے ہم سے جو تعلیم حاصل کی ہے اس کا جوہونا ہوگا سو ہوگا۔ مگر ہماری تربیت ہمیشہ اس کے ساتھ رہے گی۔ اس لیے یہ بھی ضروری ہے کہ ہم اپنی تربیت سے کبھی غافل نہ ہوں۔
محمدرفیق خان اے، بی،او نے اپنے خطاب میں کہا کہ؛ سب سے پہلے تو میں اس بات پر اپنی مسرت کا اظہار کرتا ہوں کہ مجھے اتنے شاندار جلسے میں اتنے سارے اساتذہ کے ساتھ مل کر بیٹھنے کا موقع ملا۔ اس میں کوئی شبہ نہیں ہے کہ اسلام سب سے بہترین مذہب ہے۔ اور یہ وقت کی پابندی کا درس دیتا ہے۔ ہم اپنی نمازوں، اور روزوں کے لیے ایک ایک منٹ کا حساب رکھتے ہیں، ظاہر ہے کہ ایسے مذہب کے ماننے والوں سے بہرحال یہ امید کی جائے گی کہ بہ حیثیت اساتذہ کے بھی آپ حضرات اپنے ایک ایک منٹ کا حساب رکھیں گے۔ اگر آپ وقت کی قدرکریں گے تو آپ کی محنت سے اسکولوں کے بند ہونے کی رفتار کم ہوگی۔ یہ بہت ضروری ہے کہ آپ محنت کرکے اسکولوں کو بند ہونے سے بچائیں۔میں جس ذمہ داری کے ساتھ یہاں بھیجاگیاہوں اس میں کوئی کوتاہی نہیں کروں گااور یقین جانیے کہ کوتاہی کرنے والوں کے ساتھ اچھا سلوک بھی نہیں کروں گا۔ کیوں کہ ہم سبھوں کو اپنے اعمال کا جواب آخرت میں بھی دینا ہے۔
جناب نیرربانی نے اپنے خطاب میں کہا کہ؛ یہ ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ ہم اپنے اردو اسکول کو بچانے کی ہر ممکن کوشش کریں۔ کچھ لوگ کہتے ہیں کہ پرائیوٹ اسکولوں کی وجہ سے ہمارے سرکاری اسکولوں کا نقصان ہورہا ہے، میراخیال ہے کہ اسکولوں میں بچے اور بچوںکے والدین تعلیم کا معیار دیکھ کر دلچسپی لیتے ہیں اگر سرکاری اسکولوں میں مفت میں اعلیٰ ،عمدہ اور معیاری تعلیم ملے گی تو مجھے نہیں لگتا ہے کہ کوئی بے وقوف ہزاروں اور لاکھوں روپیہ فیس اداکرکے اپنے بچوں کو پرائیویٹ اسکولوں میں داخل کرے گا۔ اس لیے یہ ضروری ہوجاتا ہے کہ اردو اسکولوں کے اساتذہ اپنی محنت، لگن اور عمدہ تعلیم و تربیت سے عوام الناس میں پیغام دیں۔ لوگوں کا دل جیتیں، انشاء اللہ آپ کے اسکول ہمیشہ آباد رہیں گے۔
جناب منجوناتھ نے اپنے خطاب میں کہاکہ؛ یہ بہت ضروری ہے کہ بچوں کو ابتدا سے ہی کنڑا زبان میں مہارت پیداکرنے پر آمادہ کیاجائے۔ اکثر دیکھاگیاہے کہ طلبا دسویں جماعت میں کنڑا زبان میں فیل ہوجاتے ہیں جو بہت افسوس کی بات ہے، جب تک زبان اچھی نہیں ہوگی تب تک تعلیم کا مقصد پورا نہ ہوگا۔
سیدرفیق احمد نے صدارتی خطاب میں کہا کہ مجھے جو کچھ کہنا تھا وہ ساری باتیں ہمارے اسکالروں، اساتذہ اور مہمانوں نے کہہ دی، اس کے باوجود چند باتیں عرض کردوں کہ ہماری اسوسی ایشن جہاں اردو اساتذہ کی اتحادی کارکردگی کو ایک سمت ادا کرنے کی کوشش کرتی ہے۔ وہیں اساتذہ کو درپیش مسائل کو دور کرنے کی بھی کوشش کرتی ہے۔ یہ اسوسی ایشن تعلیم و تدریس کو بہتربنانے کے بارے میں بھی اجتماعی طور پر غور و فکر کرتی رہتی ہے اور جہاں تک ممکن ہوسکتا ہے محنتی اور خدمت کا جذبہ رکھنے والے اساتذہ کی عزت افزائی بھی کرنی ہے۔ میں خوش ہوںکہ آپ حضرات گرامی نے اس اسوسی ایشن کی دعوت کو قبول کرکے اس کے وقار میں اضافہ کیا۔ یہ جلسہ جناب شفیع اللہ معلم اردو اسکول ارس نگر شرالکپّہ کے شکریہ کے ساتھ اختتام کوپہونچا۔
٭٭٭٭