کانگریس نے نہ اس مٹی کی طاقت سمجھی اور نہ ہی ملک کا سر فخر سے بلند کرنے کے لیے کام کیا
یواین آئی
چھتر پور؍؍ وزیر اعظم نریندر مودی نے آج کہا کہ کانگریس ملک کی گاڑی کو ’ریورس گیئر‘میں لے جانے کی مہارت ہے اور جس طرح کانگریس نے مدھیہ پردیش کے بندیل کھنڈ علاقے کو بوند- بوند پانی کے لیے ترسایا ہے، اسی طرح عوام کواس پارٹی کو اقتدار کے لیے100 سال تک ترسانا چاہئے۔مسٹر مودی ریاست کے بندیل کھنڈ علاقے کے چھتر پور میں بھارتیہ جنتا پارٹی کے امیدواروں کی حمایت میں منعقدہ انتخابی ریلی سے خطاب کر رہے تھے۔ اس دوران پارٹی کی ریاستی یونٹ کے صدر اور لوک سبھا ممبر پارلیمنٹ وشنودت شرما بھی موجود تھے۔وزیر اعظم نے دنیا کے مشہور کھجوراہو مندر کے اس علاقے میں کہا کہ بی جے پی والے ہندوستان کی مٹی کا صندل ماتھے پر لگا کر فخر سے بھر جاتے ہیں، لیکن کانگریس نے نہ اس مٹی کی طاقت سمجھی اور نہ ہی ملک کا سر فخر سے بلند کرنے کے لیے کام کیا۔ غلامی کی ذہنیت سے بھری ہوئی کانگریس کو ملک کی وراثت سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ ان کے لیے پورا ملک دہلی سے شروع ہو کر وہیں ختم ہوجاتاتھا۔ اس وقت کوئی بھی بڑا پروگرام اور بیرونی لیڈروں کے دورے دہلی میں ہی ہوتے تھے۔اگر کوئی غیر ملکی مہمان آتا تھاتو کانگریسی لیڈر اسے ہندوستان کی غربت دکھانے لے جاتے تھے۔انہوں نے کہا کہ’سونے کا چمچ‘ لے کر پیدا ہونے والے کانگریس لیڈروں کے لیے غربت سیاحت تھی۔ جن جھونپڑیوں میں کانگریس کے لیڈر تصویریں لے کر واپس آتے تھے،آج بی جے پی حکومت ان جھونپڑیوں میں رہنے والوں کو گھر بنا کر دے رہی ہے۔ جن لوگوں کے ساتھ بیٹھ کر کانگریس والے ویڈیو بناتے اور پھر دہلی جا کر بھول جاتے تھے،آج حکومت ان لوگوں کو مفت راشن دے رہی ہے۔وزیر اعظم نے کہا کہ جنھیں ابھی ’پردھان منتری آواس یوجنا‘میں گھر نہیں ملا،ان کے لئے 3 دسمبر کو ریاست میں بی جے پی کی حکومت بننے کے بعد یہ کام تیز رفتاری سے کیا جائے گا۔مسٹر مودی نے کہا کہ کانگریس والے ’ریورس گیئر‘کے ماہر ہیں، جو مدھیہ پردیش کی ترقی کی گاڑی کو پیچھے لے جائیں گے۔ وہ گڈ گورننس کو بیڈ گورننس میں تبدیل کرنے کے ماہر ہیں۔ ان کی ہر پالیسی ملک کو پیچھے لے جانے والی ہوتی ہے۔ اس کے لیے اپنی خود غرضی سب سے اہم ہے، چاہے ملک کو اس کا خمیازہ ہی کیوں نہ اٹھانا پڑے۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس نے تین طلاق کی مخالفت کی، عام زمرے کے غریبوں کے لیے ریزرویشن پر کنفیوڑن پھیلایا، رام مندر نہ بنے،اس کے لئے بھگوان رام کو خیالی کہا، آرٹیکل 370 ہٹانے اور پہلے قبائلی صدر کی مخالفت کی، میڈیکل انجینئرنگ کی تعلیم مقامی زبان میں ہونے کی مخالفت کی۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس ہر اس کام کی مخالفت کرتی ہے جس سے ملک آگے بڑھ رہا ہے۔ ایسی ’ریورس گیئر‘والی کانگریس سے ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے۔وزیر اعظم نے کہا کہ مہاراجہ چھترسال نے بندیل کھنڈ میں پانی کے تحفظ کی وراثت سونپی تھی۔ یہ علاقہ پانی کے تحفظ میں بہت آگے تھا، لیکن آزادی کے بعد کانگریس نے اس علاقے کو پانی کی ایک ایک بوند کے لیے ترسادیا۔ انہوں نے میٹنگ میں موجود لوگوں سے مطالبہ کیا کہ ایسی کانگریس کو اقتدار کے لئے 100 سال تک ترسائیے، تب ہی پارٹی کا دماغ ٹھکانے آئے گا۔ انہوں نے کہا کہ پانی کے بغیر ترسنا کیا ہوتاہے، یہ کانگریس کو تب ہی سمجھ آئے گا جب آپ انہیں اقتدار کے بغیر ترسائیں گے۔وزیر اعظم نے اس خطے کی لائف لائن کہی جانے والی کین بیتوا لنک پروجیکٹ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ دہائیوں تک اس لنک نہر کو مودی کا انتظار کیوں کرنا پڑا۔انہوں نے کانگریس کی ضمانتوں پر حملہ کرتے ہوئے کہا کہ ایک ریاست میں کانگریس نے مفت بجلی کا وعدہ کیا تھا، اب وہاں بجلی کی کٹوتی اور قیمتوں میں اضافہ شروع ہو گیا ہے۔ کانگریس جہاں بھی آئی، تباہی لائی۔