سید نیاز شاہ
پونچھ ؍؍امسال عیدالفطرکے موقع پرہند۔پاک افواج کے مابین واہگہ ودیگرمقامات پرمٹھائی تقسیم نہ ہوئی کیونکہ سرحدی کشیدگی نے دونوں کے رشتوںمیں زبردست کھٹاس پیداکی ہے خاص طورپرجموں کی بین الاقوامی سرحدپر بی ایس ایس آفیسران کی ہلاکت کے بعد سے ہندوستان کارویہ جارحانہ ہے،دونوں اطراف تلخ مزاجی کے چلتے امن وامان کی اُمیدیں تاریک ہیں تاہم کاروانِ امن کے نام سے منقسم جموں وکشمیرکے درمیان چلنے والی بس سے امن کی کچھ خوشبوابھی برقرارہے،’اُمیدابھی باقی ہے‘کااحساس دلاتی ہوئی یہ بس پیرکے روزبھی چلی اور120مسافروں نے سرحدعبورکی۔تفصیلات کے مطابق ہفتہ وار پونچھ سے راولاکوٹ کیلئے بس سروس جب اسپورٹس اسٹیڈیم پونچھ سے راولاکوٹ کیلئے چلی تو یہاں انتہائی رقعت آمیزمناظر تھے ملوگ ایک دوسرے کو گلے لگا کر پھوٹ پھوٹ کر رو رہے تھے ۔اس مرتبہ مجاز حاکم چکاں دا باغ اشرف چوہان نے بتایا کہ گیٹ ایک بجے کھلا اور ایک دس پر بند ہوا۔ اس دوران 2 یہاں کے مسافرسرحدپار گئے اور 109 نئے مہمان یہاں جموں وکشمیرمیں اپنوں سے ملنے آئیے،جبکہ ایک جموں وکشمیرکاباشندہ اور 8 سرحدپارکے مسافر واپس اپنے اپنے وطن لوٹے ،اس طرح کل 120 لوگوں نے آج بذریعہ پرمٹ چکاں دا باغ پونچھ سے سرحد عبور کی ۔وہیں مظفرآبادحکام کی جانب سے محمد نعیم جبکہ جموں وکشمیرسے محمد اشرف چوہان سرحد پر موجود رہے۔