3,70,128.7 کروڑ روپے کے مجموعی اخراجات کے ساتھ اختراعی اسکیموں کے خصوصی پیکیج کو منظوری دی
یواین آئی
نئی دہلی؍؍حکومت نے بدھ کے روز کسانوں کے لئے 3,70,128.7 کروڑ روپے کے مجموعی اخراجات کے ساتھ اختراعی اسکیموں کے خصوصی پیکیج کو منظوری دی۔اسکیموں کا مجموعہ کسانوں کی مجموعی بہبود اور پائیدار زراعت کو فروغ دے کر ان کی معاشی بہتری پر مرکوز ہے۔ یہ پہل کسانوں کی آمدنی میں اضافہ کرے گی، قدرتی اور نامیاتی کھیتی کو مضبوط کرے گی، مٹی کی پیداواری صلاحیت کو بحال کرے گی اور غذائی تحفظ کو بھی یقینی بنائے گی۔سی سی ای اے نے یوریا سبسڈی اسکیم کو جاری رکھنے کی منظوری دی تاکہ کسانوں کو یوریا کی 45/242 کلوگرام کے بورے کی قیمت پر ٹیکس اور نیم کوٹنگ چارجز کو چھوڑ کر یوریا کی مستقل دستیابی کو یقینی بنایا جا سکے۔ مذکورہ منظور شدہ پیکیج میں سے 368676.7 کروڑ روپے کا وعدہ تین سالوں (23-2022سے 25-2024 تک) کے لیے یوریا سبسڈی کی خاطر کیا گیا ہے۔ یہ خریف سیزن 24-2023 کے لیے حال ہی میں منظور شدہ 38000 کروڑ روپے کی غذائیت پر مبنی سبسڈی کے علاوہ ہے۔ کسانوں کو یوریا کی خریداری کے لیے اضافی خرچ کرنے کی ضرورت نہیں ہے، اور اس سے ان کی ان پٹ لاگت کو کم کرنے میں مدد ملے گی۔ اس وقت یوریا کی ایم آر پی فی 45 کلوگرام بورے پر 242 روپے ہے (اس میں نیم کی کوٹنگ اور قابل اطلاق ٹیکس کی رقم شامل نہیں ہے)، جب کہ بورے کی اصل قیمت تقریباً 2200 روپے ہے۔ اس اسکیم کو مکمل طور پر حکومت ہند کی طرف سے بجٹ کی مدد کے ذریعے مالی اعانت فراہم کی جاتی ہے۔ یوریا سبسڈی اسکیم کو جاری رکھنے سے یوریا کی مقامی پیداوار میں بھی اضافہ ہو گا تاکہ خود انحصاری کی سطح تک پہنچا جا سکے۔بدلتی ہوئی جغرافیائی سیاسی صورتحال اور خام مال کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کی وجہ سے، کھاد کی قیمتیں گزشتہ برسوں میں عالمی سطح پر کئی گنا بڑھی ہیں۔ لیکن حکومت ہند نے کھاد کی سبسڈی میں اضافہ کرکے اپنے کسانوں کو کھاد کی قیمتوں میں اضافے سے بچایا ہے۔ ہمارے کسانوں کی حفاظت کی اپنی کوششوں کے تحت، حکومت ہند نے کھاد کی سبسڈی کو سال 15-2014 کے 73067 کروڑ روپے سے بڑھا کر 23-2022 میں 254799 کروڑ روپے کر دیا ہے۔سال 26-2025 تک، 44 کروڑ بوتلوں کی پیداواری صلاحیت کے حامل آٹھ نینو یوریا پلانٹس جو روایتی یوریا کی 195 ایل ایم ٹی کے برابر ہیں، کام شروع کر دیں گے۔ نینو کھاد ایک کنٹرول انداز میں غذائی اجزاء جاری کرتی ہے جس سے غذائی اجزاء کے استعمال کی اعلی کارکردگی اور کسانوں کو کم لاگت آتی ہے۔ نینو یوریا کے استعمال سے فصل کی پیداوار میں اضافہ ہوا ہے۔چمبل فرٹی لمیٹڈ میں 6 یوریا پیداواری یونٹس کا قیام اور بحالی – کوٹہ، راجستھان؛ میٹکس لمیٹڈ، پان گڑھ، مغربی بنگال؛ رام گنڈم، تلنگانہ؛ گورکھپور، یو پی؛ سندری، جھارکھنڈ؛ اور برونی، بہار سال 2018 سے یوریا کی پیداوار اور دستیابی کے لحاظ سے ملک کو آتم نربھر بنانے میں مدد کر رہے ہیں۔ یوریا کی مقامی پیداوار 15-2014 کے دوران 225 ایل ایم ٹی کی سطح سے بڑھ کر 22-2021 کے دوران 250 ایل ایم ٹی ہو گئی ہے۔ سال 23-2022 میں پیداواری صلاحیت بڑھ کر 284 ایل ایم ٹی ہو گئی ہے۔ یہ نینو یوریا پلانٹس کے ساتھ مل کر یوریا پر ہمارے موجودہ درآمدی انحصار کو کم کریں گے اور آخر کار ہمیں 26-2025 تک خود کفیل بنائیں گے۔مادر زمین نے ہمیشہ بنی نوع انسان کو رزق کے وافر ذرائع فراہم کیے ہیں۔ وقت کا تقاضا ہے کہ کاشتکاری کے مزید قدرتی طریقوں کی طرف واپس جائیں اور کیمیائی کھادوں کے متوازن/پائیدار استعمال کو فروغ دیا جائے۔ قدرتی / نامیاتی کاشتکاری، متبادل کھادوں، نینو کھادوں اور بائیو فرٹیلائزرز جیسی اختراعات کو فروغ دینا ہماری مادر زمین کی زرخیزی کو بحال کرنے میں مدد کر سکتا ہے۔ اس طرح، بجٹ میں یہ اعلان کیا گیا تھا کہ متبادل کھادوں اور کیمیائی کھادوں کے متوازن استعمال کو فروغ دینے کے لیے ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو ترغیب دینے کے لیے ’’مادر زمین کی بحالی، بیداری، تازگی، اور بہتری کے لیے پی ایم پروگرام (پی ایم پرنام)‘‘ شروع کیا جائے گا۔آج کا منظور شدہ پیکیج مادر زمین کی بحالی، تازگی اور بہتری کے لیے اختراعی ترغیبی طریقہ کار پر مشتمل ہے۔ نامیاتی کھادوں – یعنی خمیر شدہ نامیاتی کھاد (ایف او ایم)/ مائع ایف او ایم/ فاسفیٹ سے بھرپور نامیاتی کھاد (پی آر او ایم) جو امبریلا گوبردھن پہل کے تحت قائم کردہ بائیو گیس پلانٹس/ کمپریسڈ بایوگیس (سی بی جی) سے بائیو پروڈکٹ کے طور پر تیار ہوتی ہے – کی مدد کے لیے 1500 فی ایم ٹی کی شکل میں مارکیٹ ڈیولپمنٹ اسسٹنس (ایم ڈی اے) اسکیم شروع کی گئی ہے۔ایسی نامیاتی کھادوں کو بھارت برانڈ ایف او ایم، ایل ایف او ایم اور پی آر او ایم کے ناموں سے برانڈ کیا جائے گا۔ یہ ایک طرف فصلوں کی باقیات کے انتظام کے چیلنج اور پرالی جلانے کے مسائل سے نمٹنے میں سہولت فراہم کرے گا، ماحول کو صاف ستھرا اور محفوظ رکھنے میں مدد دے گا اور ساتھ ہی کسانوں کو آمدنی کا ایک اضافی ذریعہ بھی فراہم کرے گا۔ کسانوں کو سستی قیمتوں پر نامیاتی کھاد (ایف او ایم/ ایل ایف او ایم/ پی آر او ایم ملے گی۔یہ پہل ان بی جی/سی بی جی پلانٹس کی عملداری کو بڑھا کر، سرکلر اکانومی کو فروغ دینے کے لیے گوبردھن اسکیم کے تحت 500 نئے ویسٹ ٹو ویلتھ پلانٹس کے قیام کے بجٹ کے اعلان پر عمل آوری میں سہولت فراہم کرے گی۔قدرتی کاشتکاری کو ایک پائیدار زرعی مشق کے طور پر فروغ دینا مٹی کی صحت کو بحال کر رہا ہے اور کسانوں کے لیے ان پٹ لاگت کو کم کر رہا ہے۔ 425 کے وی کے (کرشی وگیان کیندر) نے قدرتی کاشتکاری کے طریقوں کے مظاہرے کیے ہیں اور 6.80 لاکھ کسانوں پر مشتمل 6777 بیداری پروگراموں کا اہتمام کیا ہے۔ بی ایس سی کے ساتھ ساتھ ایم ایس سی پروگراموں کے لیے قدرتی کاشتکاری کے لیے کورس کا نصاب بھی تیار کیا گیا ہے جو تعلیمی سال جولائی-اگست 2023 سے نافذ کیا جائے گا۔پیکیج میں شامل ایک اور پہل یہ ہے کہ ملک میں پہلی بار سلفر کوٹڈ یوریا (یوریا گولڈ) متعارف کرائی جا رہی ہے۔ یہ فی الحال استعمال شدہ نیم کوٹڈ یوریا سے زیادہ کفایتی اور موثر ہے۔ یہ ملک میں مٹی کے لیے سلفر کی کمی کو دور کرے گا۔ یہ کسانوں کے لیے ان پٹ لاگت کو بھی بچائے گا اور پیداوار اور پیداواری صلاحیت میں اضافہ کے ساتھ کسانوں کی آمدنی میں بھی اضافہ کرے گا۔