افتخار حسین شاہ
سرنکوٹراجوری پونچھ کے پہاڑی طبقہ نے سابقہ حکومتوں پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کئی سرکاریں وجود میں آئی اور ختم ہو گئی مگر سب نے پہاڑی قوم کے جذبات کے ساتھ کھلواڑ کرنے کوشش کی۔ جب بھی پہاڑی قوم اپنی دیرینہ مانگ کو لے سامنے آئے تو پہاڑیوں کی آواز کو دبانے کی کی کاوشیں کی گئ۔ جس سے پہاڑی طبقہ کے لوگ کو شیڈول ٹرائب لینے میں ناکام رہے۔ اس موقعہ پر بات کرتے ہوئے مولانا اخلاق حسین شاہ نے بتایا کہ راجوری پونچھ میں 80 فیصد لوگ پہاڑی زبان بولتے ہیں۔ لیکن ان سرکار نے ان کے ساتھ اچھا سلوک نہیں کیا۔اور اس کا پہاڑی قوم کو بہت افسوس ہے۔انھوں نے کہا کہ راجوری پونچھ کے علاوہ ریاست جموں و کشمیر میں کرناہ اڑی بھدرواہ ڈوڈہ اور مختلف علاقوں میں پہاڑی زبان کو بالنے والے لوگ ہیں لیکن ان کو سرکاویں حق دلانے میں ناکام رہی ہیں اور بلکہ کچھ سیاسی نمائندوں نے پہاڑی قوم کی مخالفت بھی کی ہے۔ یوتھ لیڈر توصیف اعظم صابری نے کہا کہ جب پہاڑیوں کی فائل تیار کی گئی تو نیشنل کانفرس سرکار نے 5 فیصد دینے کا اعلان کیا۔ تو کچھ ہی وقت گذرنے کے بعد الیکشن آ گیا۔ اسطرح پی ڈی پی اور بی جے پی مخلوط سرکار نے بڑا ڈھونگ رچایا کہ تین فیصد ریزرویشن پہاڑی طبقہ کو دی گءہے۔ لیکن وہ برائے نام ثابت ہوئی۔ اور انہوں نے کہا کہ ہر بار پہاڑی قوم کے ساتھ دھوکہ کیا جاتا ہے اور ان کی ترقی کی راہوں میں سیاسی نمائندوں کی مداخلت نا قابل برداشت ہے۔ خطہ پیر پنجال کے لوگوں نے اب ریاستی گورنر سے ایپل کی ہے۔ کہ پہاڑی طبقہ کی دیرینہ مانگ کو پورا کیا جائے۔ تاکہ یہ پہاڑی لوگ اپنا آئینی اور دستوری حق حاصل کر سکیں۔