درہال کو بھی ترجیحی بنیادوں پر کالج دیا جائے : جوائنٹ ایکشن کمیٹی درہال
آبادی کے لحاذ سے درہال میں کالج ہونا ضروری : ایڈوکیٹ زاہد ،درہال میں بھی تعلیم کی ضرورت ہے : ایڈوکیٹ لیاقت
عمرارشدملک
راجوری ریاستی حکومت نے صوبہ جموں میں چھ ڈگری کالجوں کی منظوری کا اعلان کرتے ہوئے حکم نامہ جاری کیا جن میں ایک کالج ضلع راجوری کے ڈونگی کے لئے منظور کیا گیا ہے جس کے بعد درہال میں ڈگری کالج کے مطالبے کو لیکر احتجاج کا سلسلہ شروع ہوا اور چار دن تک احتجاج جاری رہے ۔ تفصیلات کے مطابق جوائنٹ ایکشن کمیٹی درہال کی کال پر تین روز تک درہال میں احتجاجی دھرنے ہوئے جبکہ سوموار کو درہال سے راجوری تک ریلی نکالی گئی جو کہ گوجرمنڈی راجوری میں پہنچتے ہی احتجاجی مظاہرے میں تبدیل ہوگئی ۔ مظاہرین نے گوجر منڈی سے ڈی سی دفتر احتجاجی مارچ کیا اور اس دورانِ” درہال کو حق دو ”اور ” ہمیںکیا چاہیے ڈگری کالج ”کے نعرے بلند کئے ۔ وہیں اس موقع پر مظاہرین نے ضلع ترقیاتی کمشنر راجوری سے ملاقات کر ڈگری کالج کا مطالبہ کیا جس کے بعد ضلع ترقیاتی کمشنر ڈاکٹر شاہد اقبال نے مظاہرین کو یقین دہانی کروائی کے درہال کے لئے ڈگری کالج ترجیح بنیادوں پر ہے اور جلد ہی حکومت اس کا اعلان بھی کرے گی ۔ انہوں نے کہا کہ احتجاج کے بغیر بھی ہم نے حکومت کے نوٹس میں یہ لایا ہے کہ درہال کے لئے ڈگری کالج کی اہم ضرورت ہے اور ضرورت پڑی تو جوآئنٹ ایکشن کمیٹی درہال کے نمائندوں کو وزیراعلیٰ سے ملاقات بھی کرائی جائے گی ۔ اس دوران مظاہرین نے ضلع ترقیاتی کمشنر راجوری ڈاکٹرشاہد اقبال کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ آپ کی باتوںپر ہمیں یقین ہے ۔ اس دوران ایڈوکیٹ زاہدملک نے بتایا کہ تین دن تک درہال میں احتجاج کرنے کے بعد ہم سب لوگ ریلی کی شکل میں درہال سے راجوری پہنچے تاکہ یہاں اپنے مطالبات کو ضلع ترقیاتی کمشنر کے سامنے پیش کرسکے ۔ انہوں نے بتایا کہ آبادی کے لحاذ سے درہال میں ڈگری کالج قیام ہونا چاہیے تھا لیکن بد قسمتی سے ایک بار پھرسے ہمارے ساتھ دھوکہ کیا گیا ہے اور جو حق ہمارا تھا وہ ڈونگی کو دیا گیا جبکہ ڈونگی میں ڈگری کالج کی کوئی ضرورت نہیں تھی ۔ انہوں نے کہا کہ مشترکہ مشاورت کے ساتھ ہم نے احتجاجی کال کو کچھ عرصہ کے لئے منسوخ کردی ہے کیونکہ ڈی سی راجوری نے ہمیں یقین دہانی کرائی ہے کہ درہال کو کالج ملے گا ۔ وہیں ایڈوکیٹ چودھری لیاقت نے بتایا کہ درہال کے بچے دور دراز کے علاقوں سے راجوری اور تھنہ منڈی کالج میں تعلیم حاصل کرنے جاتے ہے کیا درہال ہر بار نظر انداز رہے گا کوئی بھی کام ہو درہال کو پچھے رکھا جاتا ہے آج بھی ڈونگی میں کالج منظور کیا گیا لیکن درہال کی کسی کو یاد نہیں ہے کیا درہال میں تعلیم کی ضرورت نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ درہال میں ڈگری کالج کا قیام کیا جائے تاکہ یہاں کے بچے راجوری اور تھنہ منڈی نہ جائے کیونکہ درہال میں بڑی آبادی غریب لوگوں کی ہے جو بارویں کے بعد بچوں کو تعلیم سے دور کردیتے ہیں کیونکہ ان کے پاس پیسے نہیں ہے کہ وہ راجوری یا تھنہ منڈی میں بچوں کو تعلیم کے لئے بھیج سکے۔ اس دوران مظاہر ین نے ڈگری کالج کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ حکومت درہال کی طرف توجہ دئے یا پھر درہال کو ریاست سے علیحدہ کردے ۔ اس موقعہ پر اقبال ملک نے بھی بتایا کہ درہال کے ساتھ انصاف کیا جائے اور ڈگری کالج کی منظوری دی جائے تاکہ ہمارے بچے بھی کالج کی پڑھائی حاصل کرسکے کیونکہ بارویں پاس کے بعد بچے محنت مزدوری کی طرف لگ جاتے ہیں کیونکہ ان کے والدین کی آمدنی کم ہونے کی وجہ سے وہ راجوری اور تھنہ منڈی تک نہیں جاسکتے ۔جوائنٹ ایکشن کمیٹی درہال نے احتجاجی کال کو منسوخ کرتے ہوئے کہا کہ ضلع ترقیاتی کمشنر راجوری کی یقین دہانی کے بعد کوئی جواز نہیں بنتا کہ ہم احتجاج کا سلسلہ جاری رکھے کیونکہ اگر درہال کو کالج مل جاتا ہے تو پھر احتجاج کی کیا ضرورت ہے ہاں اگر پھر سے ہمیں گمراہ کیا گیا تو پھر درہال بند کی کال دے دی جائے گی اور اس وقت تک بند رہے جب تک کہ حکومت ہمیں کالج نہیں دیتی ۔