بیٹی بچاﺅ ،بیٹی پڑھاﺅ اسکیم کے نام پر سوالیہ نشان :کہا اس اسکیم نے بیٹیو ںکو غیر محفوظ کر دیا ہے
ابنِ امین
ڈوڈہ//قصّبہ ڈوڈہ میں سیول سوسائٹی ڈوڈہ کی جانب سے کٹھوعہ آصفہ قتل معاملے پر اظہار برہمی کے طور پر احتجاج کیا گیا ،جس دوران مظاہرین نے ریاستی حکومت و مرکزی سرکار کو ہدف تنقید بناتے ہوئے مرکزی مودی سرکار پر،، بیٹی بچاو¿ بیٹی پڑھاو¿،، اسکیم کے نعرہ پر سوالیہ نشان لگایا ہے۔ اور کہا کہ اس اسکیم نے بیٹیوں کو غیر محفوظ کر دیا اور آئے روز ملک کے اندر بیٹیوں کے ساتھ ظلم زیادتی کے واقعات رونما ہو رہے ہیں۔ اور بدقسمتی سے کچھ قانون ماننے والے لوگ کالے لباس کے اندر عصمت دری کے معاملے کو مذہبی رنگت دے کر یہاں کے آپسی بھائی چارہ کو ٹھہس پہنچانے کی فراق میں ہیں اس لئے ا±ن کے خلاف بھی کاروائی ہونی چاہیے ۔سماجی کارکن اشتیاق احمد دیو نے کہا کہ ملک میں امن کی فضا کو تار تار کرنے کے لئے فرقہ پرست طاقتیں اس معاملہ کو فرقہ وارانہ رنگت دے کر ملزمان کی پشت پناہی کر رہی ہے ،جس کو کسی بھی قیمت پر برداشت نہ کیا جائے گا ۔اس لئے اس کیس کو جموں سے باہر منتقل کیاجائے۔ چونکہ یہ لوگ آصفہ کو انصاف دلانے کی راہ میں رکاوٹ ڈالیں گے اس لئے اس کیس کو فاسٹ ٹریک عدالت ڈوڈہ منتقل کیا جائے یا پیر پنچال منتقل کیا جائے۔احتجاجی مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے عبدالقیوم زرگر نے کہا کہ واقع انتہائی شرمسار کرنے والا ہے جس کی جتنی بھی مزمت ہو کافی نہ ہے چونکہ انسانیت کے دشمنوں نے اس معصوم بچّی کے ساتھ جو ظلم و ستم ڈھائے وہ انسانیت کی تاریخ میں سب سے خوفناک واردات لکھی جائے گی۔ جب آٹھ لوگوں نے مل کر آٹھ سالہ معصوم کے ساتھ عصمت دری کی اور بعد میں قتل کو مندر عبادت گاہ میں انجام دیا۔ جوقابل افسوس ہے اور انسانیت کو تار تار کرنا والا فعل ہے۔احتجاجی مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے ایڈوکیٹ احسان بابر نہرو نے کہا کہ یہ واقع انسانیت سوز واقع ہے۔ جس کی جتنی بھی مزمت کی جائے کم ہے یہ معاملہ کسی مخصوص طبقہ کا نہیں ہے بلکہ یہ انسانیت کو شرمسار کرنے والا وقوع ہے آج رسانہ میں ہوا ہے کل یہاں بھی ہو سکتا ہے ۔اس لئے جموں بار ایسوسیشن اور کٹھوعہ بار ایسوسیشن کی طرف سے بند اور احتجاج کی کال انتہائی افسوس ناک ہے سرکار کے اس رویہ سے حالات کوئی بھی موڑ لے سکتی ہے ۔اس لئے ملزمان کو عبرتناک سزا دی جائے نہرو نے کہا کہ وکلاءبرادری کو ایسی حرکت کرنے سے قبل اپنے گھر کی طرف دیکھنا چاہیے تھا۔لیکن باوجود اس کے ا±نہوں نے ملزمان کی حمایت کرکے حق و انصاف دلانے اور قانون کے اس شعبہ پر بدنما داغ لگایا ہے۔ ا±نہوں نے کہا کہ بار ایسوسیشن جموں کے صدر سلاتھیہ نے کھلے عام بندوق و بم گرانے کی باتیں کہیں مگر ا±ن کے خلاف کوئی ایف۔ائی۔آر تک درج نہ کی گئی جبکہ کہی بنیادی حقوق کی مانگ کو لے کر نوجوانوں کو پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت پابند سلاسل کر دیا جاتا ہے۔