’ڈرانے دھمکانے کاڈرامارچاجارہاہے‘

0
0

بدنام کرنے کی پالیسی سے ہمیںحق پر مبنی جدوجہد سے دور نہیں کیا جاسکتا:میرواعظ
دہلی میں این آئی اے ہیڈکوارٹرس پر گرفتاری پیش کرنے کا اعلان

 

کے ایم این

سرینگر؍؍مشترکہ مزاحمتی قیادت سید علی گیلانی، میرواعظ عمر فاروق اور محمد یاسین ملک نے این آئی اے کی طرف سے وادی میں جاری کارروائیوں کے خلاف احتجاج کے بطور9ستمبر کو دلی جاکر ایجنسی کے ہیڈکوارٹر پرخود کوگرفتاری کیلئے پیش کرنے کا اعلان کیا ہے۔اس سلسلے میں بدھ کو نماز ظہر کے بعد جامع مسجد نوہٹہ میں حریت کانفرنس(ع) کے چیرمین میرواعظ عمر فاروق اور جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے چیرمین محمد یاسین ملک نے مشترکہ طور ایک ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کیا۔میرواعظ کا کہنا تھا کہ حکومت ہند نے وادی کشمیر میں ظلم و جبر، ڈرانے دھمکانے اور بدنام کرنے کی پالیسی اپنا رکھی ہے کیونکہ وہ بنیادی مسئلے کو حل نہیں کرنا چاہتی۔انہوں نے کہا کہ اس کیلئے طرح طرح کے ہتھکنڈے اور پروپگنڈہ استعمال کیا جارہا ہے۔انہوں نے کہا کہ اسی طرح کا ایک حربہ مزاحتمی قیادت پر جھوٹے اور بے بنیاد الزامات عائد کرکے مزاحتمی لیڈران کی شبیہ خراب کرنا ہے تاکہ لوگوں کے اندر ان کے تئیں نفرت پھیلائی جائے اور نتیجے کے طور پر کشمیری عوام کے حوصلے پست کرکے انہیں دنیا بھر میں تسلیم شدہ سیاسی جدوجہد سے الگ کیا جاسکے۔ میرواعظ عمر فاروق نے بتایا ’’ مزاحتمی لیڈران کے خلاف پروپگنڈہ کیلئے الیکٹرانک اور سوشل میڈیا کا بڑے پیمانے پر استعمال کیا جارہا ہے جن کے ذریعے ہر روز کشمیری لیڈرشپ اور عوام کی تذلیل کی جاتی ہے‘‘۔حریت چیرمین کا مزید کہنا تھا کہ تحریک آزادی سے جڑے سماجی اورقانونی اداروں کو بھی بخشا نہیں جارہا ہے، چاہے انجمن تصرۃ الاسلام ، اوقاف جامع مسجد اور بار ایسو سی ایشن بھی ہو، ان سے منسلک لوگوں کو بھی نوٹس بھیج کر ڈرانے دھمکانے کی کوشش کی جارہی ہے، یہاں تک کہ تاجر برادری، صحافیوں، قلمکاروں، دانشوروں اور ذی عزت سول سوسائٹی ممبران اور ایسے دیگر تمام لوگوں کو بھی نشانہ بناکرہراساں کرنے کیلئے نوٹس بھیجے جارہے ہیں جو ظلم کے خلاف آواز ٹھاتے ہیں اور مسئلہ کشمیر کے حل کی بات کرتے ہیں۔میرواعظ عمر فاروق نے ’’تنازعہ کشمیر اور حق خود ارادیت کیلئے ہماری جدوجہد کو جان بوجھ کر ایسے پیش کرنے کی کوشش کی جارہی ہے کہ یہ سرحد پار سے چلائی جارہی ہے اور اس کیلئے رقومات استعمال کی جارہی ہیں‘‘۔ انہوں نے سوالیہ انداز میں پوچھا’’کیا گزشتہ27برسوں کے دوران فورسز کے ہاتھوں جاں بحق ہوئے ایک لاکھ سے زائد لوگوں نے پیسے کیلئے جان دی؟کیا فورسز کی طرف سے لاپتہ کئے گئے ہزاروں لوگ پیسے کیلئے غائب ہوئے؟کیا پیلٹ سے آنکھوں کی بینائی کھونے والوں یا معذور ہونے والوں نے پیسے کی خاطر ایسا کیا؟ کیا پی ایس اے کے تحت ہزاروں لوگ پیسے کیلئے جیل کاٹ رہے ہیں؟کیا طلبہ پیسے کیلئے احتجاج کرنے کی خاطر سڑکوں پر آرہے ہیں جس کے باعث حکام اسکول بند کرنے پر مجبور ہوتے ہیں؟کیا ہلاکتوں اور ظلم کے خلاف اپنا کاروبار معطل کرنے والے دکاندار اور تاجر بھی یہ سب پیسوں کیلئے کرتے ہیں؟یہ ایک مضحکہ خیز جواز ہے‘‘۔انہوں نے کہا کہ ہلاکتوں اور ظلم و جبر کے بیچ اب ریاستی عوام کے خلاف ایک اور جارحانہ اقدام اٹھاکر عدلیہ کا راستہ اختیار کیا جارہا ہے جس کے ذریعے دفعہ35Aاور دفعہ370کو ختم کرانے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔میرواعظ کے مطابق اس کا بنیادی مقصد غیر ریاستی شہریوں کو ریاست میں بسا کر یہاں کے آبادیاتی تناسب کو تبدیل کرنا ہے تاکہ کشمیریوں کے اختیارات ختم کرکے کشمیر کی متنازعہ حیثیت کے خاتمے کی راہ ہموار کی جائے۔انہوں نے کہا کہ اس طرح کا اقدام یاستی عوام کے حق خودارادیت پر اثر انداز ہوگا جس کی اقوام متحدہ نے ضمانت فراہم کی ہے۔ میرواعظ عمر فاروق نے مزید کہا کہ اسی سلسلے کی ایک کڑی کے تحت مزاحتمی کیمپ سے جڑے تمام لوگوں اور ان کے اہل خانہ کو این آئی اے کی طرف سے نوٹس بھیج کر ہراساں کرنے کا سلسلہ شروع کیا گیا ہے جس کا مقصد صرف اور صرف ان لوگوں پر دبائو بڑھاکر انہیں تحریک سے دستبردار کرانے کی کوشش کرنا ہے۔ انہوں نے کہا’’اگر یہ سارا ڈرامہ ہم تک پہنچنے کیلئے رچا جارہا ہے تو ہم کسی بھی وقت جیل جانے کیلئے تیار ہیں لیکن ہمیں کسی بھی صورت میں دبائو میں لاکر یا ڈرا دھمکا کر حق پر مبنی جدوجہد سے دور نہیں کیا جاسکتا‘‘۔میرواعظ نے بتایا کہ اس ضمن میں مشترکہ مزاحمتی قیادت سید علی گیلانی، محمد یاسین ملک اور وہ خود 9ستمبر کو دلی جاکر این آئی اے ہیڈکوارٹر پر خود کو گرفتاری کیلئے پیش کریں گے۔محمد یاسین ملک کا کہنا تھا کہ انہوں نے دلی جانے کیلئے ہوائی ٹکٹوں کا انتظام بھی کردیا ہے۔انہوں نے کہا کہ این آئی اے نے پوری کشمیری قوم کو دہشت زدہ کردیا ہے اور یہ صورتحال ناقابل برداشت ہے۔انہوں نے کہا کہ 9ستمبر کو مزاحتمی قیادت دلی ائر پورٹ سے براہ راست این آئی اے ہیڈکوارٹر جائے گی۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا