یواین آئی
جینیوا؍؍عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس اڈہانوم گیبریئس اسرائیلی بربریت کا شکار غزہ کے مصائب پر بولتے ہوئے رو پڑے۔جنیوا میں غزہ ہیلتھ ایمرجنسی کے اجلاس میں غزہ کے بارے میں بولتے وقت ٹیڈروس کا گلا رندھ گیا۔اپنے خطاب کے دوران ٹیڈروس چند لمحوں کیلیے خاموش رہے اور کہا کہ کوشش کے باوجود کہنے کو الفاظ نہیں، غزہ کے حالات ناقابل بیان ہیں۔واضح رہے کہ عالمی عدالت انصاف کے فیصلے کے باوجود غزہ پر اسرائیلی حملے جاری رہے، النصیرات کیمپ پر اسرائیلی حملے میں فلسطینی صحافی آاد الرواغ سمیت کم از کم 11 فلسطینی شہید ہو گئے، گزشتہ 24 گھنٹوں میں شہادتوں کی تعداد 183 سے متجاوز ہو گئی۔فلسطینیوں کی نسل کشی پر اسرائیل کیخلاف عالمی عدالت کا فیصلہ ۔یہ بھی یاد رہے کہ عالمی عدالت انصاف نے جنوبی افریقا کی درخواست پر اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں کی نسل کشی سے متعلق درخواست پر اپنے عبوری فیصلے میں قرار دیا کہ اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں کی نسل کشی کیے جانے کے الزامات میں سے کچھ درست ہیں، اسرائیل غزہ میں انسانی امداد کی اجازت دے۔عالمی عدالت انصاف کے فیصلے کے باوجود غزہ پر اسرائیلی حملے جاری، مزید 183 فلسطینی شہید ہوگئے ہیں۔عالمی عدالت انصاف کے17 رکنی پینل میں سے 16 ججز موجود تھے اور صدر عالمی عدالت انصاف نے عبوری فیصلہ سنایا۔عالمی عدالت انصاف کے 15 ججوں نے فیصلے کی حمایت اور 2 نے مخالفت کی جبکہ عالمی عدالت انصاف کے ہنگامی احکامات 2-15 کی اکثریت سے منظور ہوئے۔عالمی عدالت انصاف نے عبوری فیصلے میں کہا کہ حماس حملے کے جواب میں اسرائیلی حملوں میں بہت جانی اور انفرااسٹرکچر کا نقصان ہوا ہے، اقوام متحدہ کے کئی اداروں نے اسرائیلی حملوں کے خلاف قراردادیں پیش کی ہیں۔عالمی ادارہ انصاف نے غزہ میں انسانی نقصان پر تشویش ظاہر کی اور کہا کہ غزہ میں اسرائیلی حملوں میں بڑے پیمانے پرشہریوں کی اموات ہوئیں اور عدالت غزہ میں انسانی المیے کی حد سے آگاہ ہے۔عالمی عدالت انصاف نے غزہ نسل کشی کیس معطل کرنے کی اسرائیلی درخواست کو بھی مسترد کردیا تھا اور قرار دیا کہ اسرائیل کے خلاف نسل کشی کیس خارج نہیں کریں گے، اسرائیل کے خلاف نسل کشی کیس کے کافی ثبوت موجود ہیں، اسرائیل کے خلاف کچھ الزامات نسل کشی کنونشن کی دفعات میں آتے ہیں۔