چوہدری لال سنگھ کی کانگریس میں واپسی

0
0
کہانہ ڈرے ہیں نہ ڈریں گے، اب ادھم پور سے ڈاکٹر جتیندر سنگھ کیخلاف میدان میں اُترسکتے ہیں
لازوال ڈیسک
جموں/نئی دہلی؍؍چناوی بگل بجتے ہی سیاسی وفاداریاں موسم کی طرح رنگ بدلناشروع ہوگئی ہیں اور سیاستدان اپنے مستقبل کولیکر فیصلے لے رہے ہیں،اسی سمت بدھ کوایک اہم پیش رفت میں کانگریس سے بھاجپااوربھاجپاسے اپنی جماعت ڈوگرہ سوابھیمان سنگٹھن بنانے والے ،سابق رکن پارلیمنٹ ومختلف حکومتوں میں وزیررہ چکے چوہدری لال سنگھ نے ایک مرتبہ پھرسے کانگریس میںواپسی کی ہے اور دعویٰ کیاکہ بھاجپامیں شمولیت اختیارکرنے والے ڈرکے مارے ایساکررہے ہیں اوروہ ڈرنے والوں میں سے نہیں ہیں اوروہ لڑنے والوں میں سے ہیں اورہمیشہ لڑتے رہیں گے۔
تفصیلات کے مطابق جموں و کشمیر کے کانگریس جنرل سکریٹری انچارج بھرت بھائی سولنکی، پارٹی کے کمیونیکیشن ڈپارٹمنٹ کے انچارج پون کھیڑا اور ریاستی کانگریس صدر نے بدھ کو یہاں پارٹی ہیڈکوارٹر میں ایک پریس کانفرنس کے دوران چوہدری لال سنگھ کوکانگریس پارٹی کی رکنیت دلائی۔
مسٹر سولنکی نے اس موقع پر کہا کہ 2024 میں ایک بڑی سیاسی تبدیلی ہونے والی ہے اور کانگریس اکثریت کے ساتھ مرکز میں برسراقتدار آئے گی۔ سیاست میں جموں و کشمیر کا کردار اہم ثابت ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ مسٹر لال سنگھ چودھری کے کانگریس میں شامل ہونے سے یہ واضح ہے کہ جموں و کشمیر میں ایک بڑی سیاسی تبدیلی آنے والی ہے۔
چودھری لال سنگھ نے کہا کہ انہوں نے وشنو دیوی میں پٹو فروشوں اور گھڑ سواروں پر عائد ٹیکس معاف کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ اتفاق ہے کہ وہ جس پارٹی میں کھڑے ہوتے ہیں وہ اقتدار میں آتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 2004 میں جب بی جے پی کا شائننگ انڈیا کا نعرہ اپنے عروج پر تھا تو انہوں نے بی جے پی کو شکست دی تھی۔ انہوں نے کہا کہ آج وہ کانگریس میں شامل ہو رہے ہیں۔ لوگ ڈر کے مارے بی جے پی میں شامل ہو رہے ہیں، لیکن وہ ڈرے نہیں اور نہ کبھی ڈریں گے اور لڑتے رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر میں الیکشن لڑنا آسان نہیں ہے۔ اس پر کئی حملے ہوئے اور وہ بار بار بچتے رہے۔ ایک حملے میں ان کے ساتھ آٹھ افراد مارے گئے لیکن وہ بچ گئے۔
یہاں یہ امرقابل ذکرہے کہ چوہدری لال سنگھ نے اپنے سیاسی کیریئر کا آغاز طالب علم رہنما کے طور پر کیا تھا۔ وہ 1996 کے جموں و کشمیر اسمبلی انتخابات میں بسوہلی حلقہ سے ایم ایل اے منتخب ہوئے تھے۔ وہ 2002 کے جموں و کشمیر اسمبلی انتخابات میں بسوہلی حلقہ سے دوبارہ ایم ایل اے منتخب ہوئے۔ انہیں کانگریس-پی ڈی پی مخلوط حکومت میں صحت اور طبی تعلیم کے وزیر کے طور پر ریاستی کابینہ میں شامل کیا گیا تھا۔ اس کے بعد وہ 14ویں لوک سبھا میں 2004 میں ادھم پور حلقہ سے رکن پارلیمنٹ منتخب ہوئے۔ وہ 2009 میں 15ویں لوک سبھا میں وہاں سے دوبارہ رکن پارلیمنٹ منتخب ہوئے۔
اگست 2014 میں، چوہدری لال سنگھ کو 16ویں لوک سبھا انتخابات کے دوران کانگریس امیدوار کے طور پر ٹکٹ دینے سے انکار کے بعد کانگریس سے الگ ہو گئے۔ انہوں نے کٹھوعہ میں ایک تقریب میں بی جے پی صدر امت شاہ کی موجودگی میں باضابطہ طور پر بھارتیہ جنتا پارٹی میں شمولیت اختیار کی۔ انہوں نے 2018 میں کابینہ کے وزیر کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا اور بی جے پی چھوڑ دی۔ بعد میں اپنی پارٹی ’’ڈوگرہ سوابھیمان سنگٹھن پارٹی‘‘بنائی۔یہاں یہ بھی قابل ذکرہے کہ سی بی آئی نے جموں و کشمیر کے سابق وزیر چودھری لال سنگھ کی طرف سے چلائے جانے والے ایجوکیشن ٹرسٹ کی تحقیقات کا آغاز کیا۔ ہائی کورٹ نے اس کیس کی دوبارہ تفتیش روک دی ہے۔
چوہدری لال سنگھ تنازعات میں ہمیشہ گھیرے رہے ہیں،ان پر2018 میں اس پر کٹھوعہ عصمت دری اور قتل کیس میں ملزم عصمت دری کرنے والوں کی حمایت کا الزام لگایا گیا تھا۔ سنگھ نے ریلی میں اپنی حاضری کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ وہ ’’تنائوکوکم کرنے ‘‘کے لیے وہاں موجود تھے۔ بہر حال، سنگھ نے تنازعہ کے نتیجے میں استعفیٰ دے دیا۔وہ متاثرہ کو انصاف کے لیے سی بی آئی انکوائری کے اپنے مطالبے پر قائم رہے اور اس مطالبے کے لیے بڑی ریلیاں نکالیں ۔آج پھرکانگریس میں ان کی واپسی ’گھرواپسی‘کے طورپردیکھی جارہی ہے کیونکہ کانگریس میں ہی وہ ایم ایل اے ،وزیر اور پھر ایم پی منتخب ہوئے ۔چوہدری لال سنگھ پی ڈی پی۔بھاجپامخلوط حکومت میں بھی وزیررہ چکے ہیں۔چوہدری لال سنگھ کی کانگریس میں واپسی کے بعد سیاسی گلیاروں میں چہ مگوئیاں شروع ہوچکی ہیں اور توقع ہے کہ انہیں ڈاکٹر جتیندرسنگھ کے خلاف کانگریس اُمیدواربنائے گی۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا