ککرناگ میں ایک اسکولی طالبہ کے بیہوشی کی حالت میں بال کاٹ دئیے گئے
یواین آئی
سرینگر؍؍ملک کی مختلف ریاستوں میں خواتین کے بال پراسرار طریقے سے کاٹنے کے واقعات سامنے آنے کے بیچ وادی کشمیر میں اس طرح کا پہلا واقعہ پیش آیا ہے۔ جنوبی کشمیر کے ضلع اننت ناگ کے ککرناگ میں ایک اسکولی طالبہ کے بیہوشی کی حالت میں بال کاٹ دیے گئے ہیں۔ یہ واقعہ پیر کی شام کو پیش آیا ہے۔ ایک مقامی انگریزی روزنامے کے مطابق ایک نویں جماعت کی طالبہ اسکول سے گھر لوٹنے کے بعد بیہوش ہوگئی۔ اس کے والدین جب اس کے کمرے میں داخل ہوئے تو انہوں نے اپنی بیٹی کو نہ صرف بیہوش پایا بلکہ اس کے بال کٹے ہوئے پائے۔ متاثرہ لڑکی کو فوری طور پر نذدیکی اسپتال منتقل کیا گیا۔ ذرائع نے بتایا کہ مذکورہ لڑکی کو بیہوشی کی حالت میں اسپتال لایا گیا اور کچھ گھنٹوں تک زیر علاج رہنے کے بعد رخصت کیا گیا۔ ایک رپورٹ کے مطابق متاثرہ لڑکی کے والدین نے پولیس میں شکایت درج نہیں کی ہے۔ دوسری جانب جموں خطہ کے مختلف حصوں میں خواتین کو بیہوش کرکے پراسرار طریقے سے ان کے بال کاٹنے کے 30 سے زائد واقعات سامنے آئے ہیں۔ ان واقعات سے جہاں خواتین میں خوف وہراس کی لہر دوڑی ہوئی ہے، وہیں پولیس اور فارنسک سائنس لیبارٹری اب تک اس معمے کو حل کرنے میں ناکام ثابت ہوئی ہے۔ پولیس نے لوگوں سے اپیل کی ہے کہ وہ چوکس اور پرسکون رہیں۔ ایک سینئر پولیس عہدیدار نے بتایا ’پولیس تھانوں پر اب تک پراسرار طریقے سے خواتین کی چوٹیاں کاٹنے کے 30 معاملات درج کئے گئے ہیں۔ ابتدائی تحقیقات کا سلسلہ جاری ہے‘۔ انہوں نے بتایا ’3 ستمبر کو جموں میں تین اور راجوری میں ایک پراسرار طریقے سے بال کاٹنے کے واقعات کی شکایت پولیس تھانوں میں درج کرائی گئی‘۔ مذکورہ عہدیدار نے بتایا کہ پولیس معمے کو حل کرنے کے لئے مختلف تھوریز پر کام کررہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ چوٹی کاٹنے کا پہلا واقعہ رواں برس جون کے مہینے میں راجستھان میں سامنے آیا اور اس کے بعد ایسے واقعات ہریانہ، ہماچل پردیش ، مغربی اترپردیش اور دوسری ریاستوں سے بھی سامنے آنے لگے۔ پولیس عہدیدار نے مزید بتایا ’ہم نے کاٹے گئے بالوں کے نمونے فارنسک لیبارٹری کو بھیج دیے ہیں۔ ہم نے لوگوں سے بھی کہا ہے کہ وہ پرسکون رہیں‘۔ ذرائع نے بتایا کہ جموں میں قائم فارنسک سائنس لیبارٹری معاملے میں کوئی پیش رفت حاصل کرنے میں ناکام رہی ہے اور اس نے اب بالوں کے نمونے ایف ایس ایل سری نگر اور دوسری ریاستوں میں قائم لیبارٹریز کو بھیج دیے ہیں۔ انہوں نے بتایا ’جموں میں ماہرین نے ایک ہفتے تک بالوں کے نموں کی جانچ کی ، لیکن وہ کوئی پیش رفت حاصل کرنے میں ناکام رہے۔ اس کے بعد یہ نمونے سری نگر اور دوسری ریاستوں میں قائم سائنس لیبارٹریز کو بھیجے گئے‘۔ پولیس ذرائع نے بتایا ’بیشتر واقعات میں خواتین بیہوش ہوگئیں اور بعدازاں اپنے بال پراسرار طریقے سے کٹے ہوئے پائے‘۔ انہوں نے بتایا ’کم از کم دس متاثرہ خواتین کو اسپتال میں داخل کرایا گیا تھا‘۔