چنڈی گڑھ میئر الیکشن پرسپریم کورٹ کے فیصلہ سے جمہوریت مضبوط

0
0

 

جاوید جمال الدین

چنڈی گڑھ میئر الیکشن پر سپریم کورٹ کے فیصلہ نے قومی سیاست پر گہرا اثر ڈالاہے،مذکوتہ فیصلہ پر بھارتی جنتا پارٹی ( بی جے پی) چاروں خانے چت ہوچکی ہے،لیکن ان کی لیڈرشپ بے شرمی اور بے حیائی میں کسی قسم کی کوئی کمی واقع نہیں ہوئی ہے۔حالانکہ دیکھا جائے تو میونسپلٹی انتخابات ایکدم مقامی ہوتے ہیں اور عام طور پر ممبئی ،دہلی،کولکتہ اور چنئی وغیرہ کو چھوڑ کران انتخابات کاقومی یا ریاستی سطح پر زیادہ اثر نہیں ہوتا ہے اور نہ ہی انہیں اہمیت دی جاتی۔ البتہ بی جے پی کا امیدوار کامیاب ہو ے پر الیکٹرانک میڈم نتائج کا آسمان تک اٹھا دیتا ہے۔خیر یہ تو اس کا نصب العین بن چکا ہے۔
البتہ حال میں ہونے والے چندی گڑھ میونسپل کارپوریشن میئر کے انتخاب کے نتائج کے بعد پریزائیڈنگ افسر کی جانبدارانہ حرکتوں نے اسے قومی سطح پر سرخیوں میں لا دیا ہے۔انتخابات میں ہیرا پھیری اوربدعنوانی میں اضافہ کے معاملات میں گزشتہ آٹھ دس سال میں اضافہ ہونے کی تصدیق ہونے کے ساتھ ساتھ اقتدار حاصل کرنے کی بی جے پی کی انتہائی کوششوں کا بھی پردہ فاش ہوا ہے۔لیکن عدالت عالیہ ساری ہوا نکال دی ہے۔
واضح رہے کہ چندی گڑھے میں میونسپل کارپوریشن کے لیے میٹر کا انتخاب گزشتہ ماہ 30 جنوری کو ہوا تھا۔یہاں عام آدمی پارٹی اور کانگریس نے مل کر الیکشن لڑا تھا اور ان کے پاس عددی طاقت بھی تھی۔ الیکشن میں کل چھتیس ووٹ ڈالے گئے ، جن میں سے مشترکہ کلدیپ کمار کے حق میں زیادہ ووٹ ڈالے گئے۔ لیکن پریزائیڈنگ آفیسر ائیل مسیح نے کلدیپ کمار کے حق میں ڈالے گئے آٹھ دونوں کو غلط قرار دیا اور چھتیس میں سے صرف اٹھائیس ووٹوں کی گنتی کی گئی۔جو نتائج پر اثر انداز ہوئے۔
یہ حقیقت ہے کہ چنڈی گڑھ کے میئر انتخاب سے متعلق سپریم کورٹ کے تاریخی فیصلہ کا مستقبل میں ہونے والے سبھی انتخابات پر کافی اثرات مرتب ہوں گے، اس فیصلہ کا جائزہ نہایت ضروری ہے۔
سپریم کورٹ نے بی جے پی کی دھاندلی اور سازشوں کو ناکام بناتے ہوئے اپنے تاریخ ساز فیصلہ میں بی جے پی امیدوار منوج سونگرو کی جیت کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے ،اس کے الیکشن کوکالعدم قراردے دیا اور اس کے ساتھ ہی چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ جسٹس بے بی پاروی والا اور جسٹس منوج مشرا کی بینچ نے آئین کے آرٹیکل ??? کے تحت خصوصی اختیارات کا بھرپوراستعمال کرتے ہوئے عام آدمی پارٹی اور کانگریس کے امیدوار کلدیپ کمار کو چنڈی گڑھ کا منتخب میئر قرار دے دیا اور کونسلروں کی خریدو فروخت پر تشویش کا اظہار بھی کیا،اس پر فوری عمل کرنے کا حکم دیا اور انیل مسیح کو نوٹس جاری کرتے ہوئے وضاحت طلب ہی نہیں کی بلکہ اس بدعنوانی کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے سرزنش کی اور اس تعلق سے ان کے خلاف ضابطہ فوجداری کے تحت کارروائی کا آغاز کر دیا اور سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔ اس لیے سیاسی پارٹیوں کی انتخابی دھاندلی کو اجاگر کیا جائے۔ویسے اروند کیجری وال نے پہلے ہی ہائی کمان کے ذریعہ اس سازش کی عدالتی جانچ کا مطالبہ بھی کر دیاہے۔
جیسا سے پہلے کہاگیا ہے کہ اس مئیر انتخاب میں عآپ کو نسلر کو بارہ ووٹ ملے اور بھارتیہ جنتا پارٹی کے امیدوار کو سولہ ووٹ ملے اور بی جے پی امیدوار منوج سونکر کو فاتح قرار دیا گیا۔ یہ الیکشن کیمروں کی نگرانی میں کرائے گئے تھے۔ کیمرے میں صاف نظر آرہا ہے کہ انتخابی پرئسائنڈنگ افسر نے یکطرفہ کارروائی کی۔امیدوار کلدیپ کمار کے حق میں ڈالے گئے ووٹوں والے آٹھ بلیٹ پیپر زیر قلم چلا کر انہیں غلط قرار دے دیا۔ سپریم کورٹ میں سماعت کے دوران اس موقعہ کی ویڈیو فوٹیچ بطور ثبوت پیش کی گئی۔ 5 فروری کو سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے الیکشن افسر،انیل مسیح کے اس فعل کی مذمت کرتے ہوئے اسے جمہوریت کا مذاق قرار دیا اورمبینہ ہارس ٹریڈنگ پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے، چیف جسٹس وی چاندر چوڑ ، جسٹس یشونت کمار پاردی والا اور جسٹس منوج مشرا کی قیادت والی سپریم کورٹ کی بینچ نے بیلٹ پیپرز اور ووٹنگ کے عمل کی ویڈیور ریکارڈنگ کی جانچ کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ دوسری طرف اگلی سماعت سے دودن پہلے، بھارتیہ جنتا پارٹی نے عام آدمی پارٹی کے متعین کو نسلروں کا ساتھ دیا اور میٹر کے انتخاب میں کامیاب قرار دیے گئے ،منوج سو گھر کا استعلیٰ لے لیا۔ بی جے پی کو امید تھی کہ عدالت اس الیکشن کو ممنوع کر کے نئے انتخابات کا حکم دے گی اور عآپ سے بی جے پی میں شامل ہونے والے تین کو نسلروں کی مدد سے وہ اپنا میئر بنانے میں کامیاب ہو جائے گی،لیکن عدالت عظمی نے ایسا کرنے کے بجائے غلط طریقے سے منسوخ کیے گئے آٹھ دوٹوں کو درست قرار دیتے ہوئے انتخابی نتائج کا اعلان کرتے پچھلے انتخابات کوکالعدم قراردیا۔ عدالت کے سامنے جھوٹا بیان دینے پر انیل مسیح کے خلاف ضابطہ فوجداری کی دفعہ 340 کے تحت فوجداری کارروائی بھی شروع کر دی گئی ہے۔ انیل نے عدالت کے سامنے اپنے بیان میں کہا تھا کہ اس نے بیلٹ پیچز پر نشان اس لیے لگائے تھے کہ وہ خراب ہو گئے تھے اور وہ انہیں الگ کرنا چاہتے تھے۔ لیکن عدالت نے مسیح کا بیان غلط پایا دوران عدالت نے تمام فریقین کو بیلٹ پیپرز دیکھنے کی اجازت دے دی۔ اس کے بعد مسیح اور ان کے وکیل مکل نے غلطی تسلیم کرلی۔ اس کیس کا ایک دلچسپ پہلو یہ ہے کہ سپریم کورٹ میں انتخابات کے وقت کی ویڈیو دیکھی گئی انیل مسیح کاکہناتھاکہکیونکہ پیلٹ پیپرز کے ساتھ چھیڑ چھاڑ نہیں کی گئی۔ لیکن ویڈیو میں انہیں بیلٹ پیپرز پر نشان لگاتے ہوئیدیکھا جاسکتا ہے عدالت میں مقررہ وقت میں ویڈیو چلائی گئی۔منصوبہ بند طریقہ ڈے سماعت سے ٹھیک پہلے عآپ کے تین کو نسلرز نے رخ بدل کربی جے پی میں شمولیت اختیار کی۔ سوال یہ ہے کہ چند دنوں میں ایسا کیاہوا کہ ان کے لیے پارٹی چھوڑ نا ہی واحد راستہ رہ گیا؟ یہ سوال بھی پوچھا جا رہا ہے کہ اگر ان کا یہ اقدام غلط ہو جاتا ہے تو کیا وہ عآپ میں واپس آجائیں گے۔در حقیقت موجودہ سیاست میں اپنی پارٹی سے وفاداری اور عوامی اعتماد جیسی اقدار کی جگہ مسلسل کم ہوتی جارہی ہے۔ امید واروں کا مقصد کسی نہ کسی طرح الیکشن جیت کر حکمراں جماعت میں شامل ہوتا ہے۔
چنڈی گڑھ میں بی جے پی نے دانستہ طور پر جوکیا ہے،اس سے اس کی امیج خراب ہوئی ہے،کیونکہ متعدد انتخابات میں بار بار الزام لگائے جاتے رہے ہیں۔سپریم کورٹ نے ان کی دھاندلی سے پردہ اٹھادیا ہے۔دوسری اہم ترین بات یہ ہے کہ لوک سبھا انتخابات کی انتخابی مہم کے دوران دہلی کے وزیراعلی اروند کیجری وال اور دیگر اپوزیشن لیڈران چنڈی گڑھ کی دھاندلی کا حوالہ دیں گے۔اور بی جے پی جتنا دفاع کرے گی ،اتنی دلدل میں دھنستی چلی جائے گی۔لیکن اس کے متعدد لیڈران بے شرم ہیں اور بے حیائی سے دفاع کرتے ہیں۔
دراصل اگر گزشتہ دس سال کا جائزہ لیا جائے تو صاف نظر آتس ہے کہ بی جے پی نے دیدہ دلیری سے موقعہ ملتے ہی یہی کیا ہے۔کرناٹک،مدھیہ پردیش ، مہاراشٹر اودیگر کئی ریاستوں میں اپوزیشن کی حکومتوں کو گرانے کے لیے ہر قسم کے حربے استعمال کیے جاتے رہے ہیں۔البتہ یہ بھی حقیقت ہے کہ سپریم کورٹ کے اس فیصلہ نیجمہوریت کو مستحکم کیا ہے اور ایسا ڈنڈا چلا یا ہے کہ مستقبل میں دھاندلی اور ہیرا پھیری سے قبل سوبار سوچا جائے گا۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا