فنڈز کی عدم دستیابی یا گھپلے کا شاخسانہ،اہلیان چرارشریف نے ایل جی سے مداخلت کی اپیل کی
غلام قادر بیدار
بڈگام ؍؍ بڈگام ضلع میں مشہور قصبہ چرارشریف میں گنجان بستی کے گلی کوچوں’سڑکوں فٹپاتھوں اور زیادت کمپس وغیرہ سے دن اور رات برآمد ہونے والئے گندے پانی کو ھاپتناڈ کے قریب ذخیرہ کرکے بعد میں فلٹریشن کے ذریعے قریب 26 علاقوں کی کھتیوں میں آبپاشی کے لئے استعمال لانیکے لئے ایک جامع پروجیکٹ کو سال2018۔ کے دوران منظور کیاجسکے بعد اسوقت قایم ریاستی حکومت نے مرکزی سرکار کی معاونت سے بڑی اسکیم کو یو ای ڈی ڈی UEDD سیکنڈ ڈویژن سرینگر کوزہ داری سونپی تو جنگی بنیادوں پر کام شروع کیاگیا۔ اس دوران پرانے قصبے کی70فیصد آبادی احاطہ زیارت کے ساتھ اردگرد تمام تعمیرات سے نکلنے والے ہرقسم کے فضیلے کو مختلف سایزوں کی پایپوں کو جوڑتے ہوئے دوالگ الگ راستوں سے پتھری بل اور ھانواڈی تک چھوڈدیا۔ جبکہ صدر بازار میں ذریعے کرکے جدید طرز کا پامپینگ شٹیشن اور ریزرویشن پلاٹ تیار کیا گیا۔ لیکن افسوس سے کہنا پڑھتا ھے کہ نامعلوم وجوہات کے سبب گزشتہ 5سالوں کے دوران11 کروڑ کی لاگت خرچنے کے بعد ھی پروجیکٹ کوپایہ تکمیل تک پہنچانے سیقبل ہاتھ سے کیوں چھوڑدیاگیا۔ مقامی ٹریڈ یونین اور فلاح وبہبود کمیٹی کے اکثر ممبران نے محکمے پر غفلت شعاری کا مظاہرہ کرتے ہوئے اصل میں چرارشریف کی گنجان بستی کو نیست ونابود کرنے سے تعبیر کرتے ہوئے نمایندے کو بتایا کہ تمام میں حول بند پڑھے ھے پامپینگ سسٹم ابھی بیکار ھے جگہ جگہ گندھے پانیوں کو واپس نکلتے ہوئے دیکھا گیا مقامی سوشل ورکر ایڈوکیٹ ریاض احمد نیبتایا کہ انڈر گرونڈ سسٹم کے نام پر یہ بڑا گھپلا لگتا ھے ورنہ بالکل اسطرح کروڈوں کے پروجیکٹ کی ایسی بدترین ناقص انجینرینگ دوسرے کسی سٹیٹ میں نظر نہیں آتی۔ نیاز احمد نامی معروف سماجی نمایندے نے محکمے پر الزام عائد کیا کہ اصل نالیوں کو ناکارہ بنانے جدید سسٹم رائج کرنے کے بہانے آج قصبے کے اکثر بازروں میں میں ھولوں کے ڈھکن ٹوٹ گئے ھے جبکہ اہم مقامات پر منسپل اہلکاروں کی صفائی کے باوجود سسٹم کے میں ھولوں سے گوڑا کرکٹ کے ساتھ غلیظ پانی باھر نکلتا ھے جبکہ بعض بند پڑھے مین حولوں سے بدبو نکلتی ھے اس وجہ سے بستی کے گلی کوچوں سڑکوں سے پیدل چلنا نہایت دشوار بن گیا ھے۔ محکمہ ہرچیز سے واقف ہونے کے باوجود فنڈز کی عدم دستیابی کے بہانے مگر مچھ کے آنسو روتے ہوئے40 ہزار کی بڑی آبادی کو مسلسل یرغمال رکھنے کی چال چلتے ہوئے عوامی مشکلات کو دور نہیں کرسکے۔ لہذا مجبورا عوام الناس ایل جی سرکار سے اس بارے میں تحقیقات کرنے کی اپیل کرتے ہیں۔