پی ڈی پی ۔بھاجپاطلاق’شاندار فکسڈ میچ‘  اسمبلی کو تحلیل نہ کرنااورمعطل رکھنادلالوں کی حوصلہ افزائی :عمرعبداللہ

0
0
لازوال ڈیسک
سرینگر؍؍ نیشنل کانفرنس کے نائب صدر اور سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے سنہ 1977 میں بننے والی بالی ووڈ فلم ’قصہ کرسی کا‘ کا ایک سین ٹویٹ کرتے ہوئے پی ڈی پی اور بی جے پی کے درمیان ہوئی طلاق کو ایک ’شاندار فکسڈ میچ‘ قرار دیا ہے۔ انہوں نے جموں وکشمیر اسمبلی کو تحلیل کرنے کی وکالت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کو معطل رکھنے سے دلالوں کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے۔ عمر عبداللہ نے سیاستدانوں کی سیاست پر بننے والی فلم ’قصہ کرسی کا‘ ایک مختصر سین ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا ’اپنی سیاسی حکمت عملی ترتیب دینے کے لئے پی ڈی پی اور بی جے پی بالی ووڈ فلمیں دیکھتی آئی ہیں۔ ان فلموں سے تحریک وترغیب حاصل کرکے دونوں جماعتوں نے اپنا طلاق نامہ تیارکرلیا۔ شاندار فکسڈ میچ ۔ کمال کا سکرپٹ۔ لیکن سامعین (عوام) اور ہم بے وقوف نہیں ہیں‘۔ ٹویٹ کئے گئے سین میں سیاستدانوں کو آپس میں یہ باتیں کرتے ہوئے سنا اور دیکھا جاسکتا ہے۔ فلم کا سین : ’ہم آپ کو گدی پر رہنے نہیں دیں گے راجا۔ آخر تم چاہتے کیا ہو۔ دیکھو راجا کام کی بات کرو۔ تمہاری پرجاتم سے ناراض ہے ، ہماری جنتا ہم سے ناراض ہے۔ تمہاری پرجا تم کو گدی سے ہٹا دے گی، ہماری جنتا ہم کو کرسی سے ہٹا دے گی۔ اب اس مشکل کا ایک ہی حل ہے۔ تم ہمارے خلاف جنگ چھیڑ دو، ہم تمہارے خلاف جنگ چھیڑ دیں گے۔ پندرہ دن کی ایک لڑائی ہوجائے۔ تم ہمارے خلاف زہر اگلنا، ہم تمہارے خلاف زہر اگلیں گے۔ تم دیش بختی کا باشن دینا، ہم بھی دیش بختی کا باشن دیں گے۔ تم ہم پر تھوکنا ، ہم تم پر تھوکیں گے۔ دیش بختی کا یہ نشہ کم از کم پانچ برس تو چلے گا ہی۔ پانچ سال تک تمہاری اور میری گدی محفوظ ۔ اس کے بعد اور کوئی ٹورنامنٹ کھیلیں گے۔ بولا راجا منظور ہے۔ ہاں منظور ہے‘۔ دریں اثنا عمر عبداللہ نے بی جے پی کے قومی جنرل سکریٹری رام مادھو کے بیان کہ ’نئی حکومت کی تشکیل کے لئے ہارس ٹریڈنگ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا‘ پر اپنے ردعمل میں کہا ’تو پھر اسمبلی کو تحلیل کیوں نہ کیا جائے؟ اگر رام مادھو سچ بولتے ہیں کہ ہارس ٹریڈنگ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا اور کوئی نئی مخلوط حکومت تشکیل نہیں دی جارہی ہے تو پھر اسمبلی کو تحلیل کیا جانا چاہیے۔ اس کو معطل رکھنے سے دلالوں کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے‘۔ انہوں نے ایک اور ٹویٹ میں کہا ’مجھے اپنے ممبران اسمبلی پر پورا بھروسہ ہے۔ لیکن ہم یہ بھی جانتے ہیں کہ مفتی صاحب کے انتقال کے بعد پی ڈی پی کے اندر کیا ہواتھا۔ کس طرح محبوبہ مفتی پر دباؤ بنایا گیا تھا‘۔ واضح رہے کہ پی ڈی پی کی اتحادی جماعت بی جے پی نے 19 جون کو اچانک پی ڈی پی سے اپنی حمایت واپس لی۔ نئی حکومت کی تشکیل کے لئے کوئی جماعت سامنے نہیں آئی تو ریاست میں 20 جون کو گورنر راج نافذ کیا گیا۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا