پونچھ کی عوام کے خوابوں کا تاج محل کب تعمیرہوگا؟

0
0

 

محمد ریاض ملک

ملک کے ہر باشندے کا خواب ہوتا ہے کہ اس کا علاقع ترقی کرے۔حکومت زیادہ سے زیادہ اور بہتر سے بہتر بنیادی سہولیات انہیں فراہم کرائے۔دیگر علاقوں کی طرح جموں کے سرحدی ضلع پونچھ کے لوگ بھی ترقی کی خوابوں کی تعبیر کے منتظر تھے۔ ضلع پونچھ سے قریب 35کلومیٹر دور تحصیل منڈی کا خوبصورت علاقہ لورن آباد ہے۔ یہ علاقہ خوبصورتی میں وادی کشمیر سے ملتاجلتاہے۔ اور لورن سے توشہ میدان اور ٹانگمرگ بہت ہی کم مسافت پر واقع ہے۔جس کو دیکھتے ہوے 2015میں اس وقت کے وزیر اعلی مفتی محمد سعید کے ہاتھوں لورن تا توشہ میدان ٹنگمرگ 42کلومیٹر سڑک کا افتتاح کیاگیاتھا تاکہ پونچھ کی عوام کے لئے وادی کشمیر کے ساتھ رابطہ آسان ہوسکے۔اس سڑک کو مکمل کرنے کا وقت پانچ سال مقرر ہواتھا۔اس حوالے سے مقامی نوجوان حافظ محمد قاسم جن کی عمر قریب 40سال، نے بات کرتے ہوے کہاکہ جموں وکشمیر اور مرکز کے درمیان جو دیوار دفعہ 370اور 35اے کی تھی وہ تو گراکر جموں وکشمیر کو مرکز کے زیر اہتمام کردیاگیا۔لیکن افسوس لورن تا ٹانگمرگ قریب چالس یا بیالیس کلومیٹر سڑک تعمیرنہ ہوسکی۔ پانچ کے بجاے سات سال گزرجانے کے بعد بھی چھ سات کلو میٹر سڑک کی ہی کھدائی کی گئی ہے۔ چوہدری جاوید احمد جن کی عمر قریب 30 سال ہے،نے بات کرتے ہوے کہاکہ اس وقت مقامی لوگوں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی تھی کہ اب ضلع پونچھ کی چاروں تحصیلوں کے لوگ بہت ہی آسانی کے ساتھ ساتھ وادی کشمیر میں آ جا سکیں گے۔
لیکن وقت گزرتے یہ عوام کے خواب ادھوری ہی رہ گئے۔ملک کی معروف روڈ آرگنائزیشن بارڈر روڈ آرگنائزیشن بھی یہاں اپنے کام میں فیل نظر آئی ہے۔عوام کے چینخنے چیلانے کی آواز کسی کوبھی سنائی نہیں دیتی۔یہاں تک اس سڑک کی بات کو لیکر دہلی مرکزی وزراء اور جموں وکشمیر لیفٹیننٹ گورنر تک رسائی کی،تاحال کوئی بھی اثر ہوتا نظر نہیں آرہاہے۔یہاں مقامی باشندہ سابقہ سرپنچ وسماجی کارکن محمد شریف جن کی عمر 50سال ہے،انہوں نے بتایاکہ لورن سب تا سرینگر روڈ کے لئے واگزار کی جانے والی رقم مخصوص طور پر سالانا ادئیگی کی صورت میں بارڈر روڈ آرگنائزیشن کام کرتی تھی۔ اس آرگنائزیشن کے عہدیداروں کے مطابق رقم اگے نہیں ائی جس کی وجہ سے ہمیں کام بند کر کے اپنی مشینیں وغیر واپس کرنی پڑی ہیں۔ان کا کہناتھاکہ اب کوئی دوسری کمپنی یہاں کام کرنے کے لئے انے کی سوچ رہی ہے۔
ان کے علاوہ سرپنچ کامران بشیرنے کہاکہ 2015 میں کروڑوں کی لاگت سے لورن سب تا بسم گلی جمیاں ٹنگمرگ روڈ تعمیر کرنا مقصود تھا۔لیکن تاحال سات اٹھ کلو میٹر روڈ کی کھودائی جبکہ تین چار کلومیٹر پر کنکرہ وغیرہ بیچھایاگیاہے۔اس سڑک کے نکلنے سے لوگوں کی زمینیں برباد ہوچکی ہیں۔متعدد مکان بھی پسیوں کی زدمیں تباہ برباد ہوچکے ہیں۔ روڈ بنانے والی کمپنی گریف بھی فرار ہوچکی ہے۔انہوں نے کروڑوں رقومات کو خردبرد کرنے کا الزام عائد کرتے ہوے کہاکہ اب کہاجارہاہیکہ کوئی دوسری کمپنی یہاں ایگی۔لیکن کب اے گی؟کتناکام کریگی؟ کب تک یہاں کام شروع اور مکمل کریگی؟ اس کاکچھ نہیں بتایا جا رہا ہے۔شاید کے یہاں کے عوام کے ساتھ دھوکہ ہی ہے۔
اس سلسلے میں بلاک ترقیاتی کونسل ممبر شمیمہ اختر سے بات کی تو ان کا کہناتھاکہ یہ لورن تاٹنگمرگ سڑک شہ رگ کے طور استعمال ہوتی۔نہ جانے اس کی تعمیر میں تاخیر کیوں کی جارہی ہے؟جبکہ اس کو لیکر ضلع ترقیاتی کمشنر پونچھ ضلع ترقیاتی کونسل یہاں تک کہ مرکزی وزرات تک میمورنڈم اور ریزولشن پہونچائی گئی ہیں۔ مارچ 2022میں اس کے کام کو دربارہ شروع کرنے کا عہد کیا تھامگر ابھی بھی وفانہیں ہوا۔شائید چند ماہ کے بعد دوبارہ اس کا کام شروع ہوگا۔سب تا ٹنگمرگ 42کلومیٹر سڑک کے حوالے سے جب ضلع ترقیاتی کونسل ممبر چوہدری ریاض احمد نازسے بات کی گئی تو انہوں نے کہاکہ اس سڑک کے کام کے لئے جو پروجیکٹ منطور ہواتھاوہ ختم ہو چکاہے۔بارڈر روڈ ارگنائیزیشن نے اب کام چھوڑ دیاہے۔ مزید اگے کام کے رک جانے اور عوامی تشویش کولیکر ہم نے متعدد بار لیفٹیننٹ گورنر انتظامیہ کو خطوط ارسال کئے ہیں۔ دودن قبل لیفٹیننٹ گورنر شری منہوج سنھاسے سرینگر میں ملاقات کرکے اس سڑک کی تعمیر کے حوالے سے بات ہوئی ہے اور انہیں بتایاکہ اس سڑک سے جہاں راجوری پونچھ کے لوگوں ک ارابطہ وادی کشمیر سے ہوگا۔وہی پر اس علاقہ کو سیاحت کے شعبہ میں بھی ترقی ملے گی۔لوگوں کے لئے روزگار کے مواقع کھلیں گے۔بے روزگاری میں کسی حد تک کمی اے گی۔جس پر انہوں نے یہ پختہ یقین دلایاکہ اس سڑک پر اب معتبر کمپنی کے زریعہ کام کا ازسر نو آغاز کیا جائے گا۔
حقیقت یہ ہے کہ اگر لورن سے وادی کشمیر کو ملانے والی اس سڑک کا کام مکمل ہوتا ہے تو یہاں کے بیرون ریاست دربدر بے روزگارنوجوانوں کے لئے روزگار کے مواقع نصیب ہونگے۔وادی کشمیر میں آنے والے سیاح اس راستے سے پونچھ کے متعدد سیاحتی مقامات سے بھی لطف اندوز ہونگے۔جب یہاں سیاحوں کی آمدورفت کا سلسلہ شروع ہو گا تویہ علاقع نہ صرف مالی طور پر مضبوط ہوگا بلکہ یہاں خوشحالی بھی آے گی۔مقامی لوگوں کو روزگار کے لئے پردیس جانے کی ضرورت ہی نہیں ہوگی۔بڑے بڑے ہوٹل سے لیکر چھوٹے سے چھوٹے دکاندار بھی بہتر آمدنی کر خوشحال بن سکتے ہیں۔دیہی علاقوں کی حوشحالی سے ہی جمہوریہ ہند کے وزیر اعظم کا ڈیجیٹل انڈیاکا خواب زندہ تعبیر ہوگا۔ خطہ پیر پنجال کا سرحدی ضلع پونچھ کی عوام کا جو برسوں سے ایک خواب تھاکہ اس ضلع کی عوام وادی کشمیر سے قریب ہوگی۔لورن سب تا ٹنگمرگ سڑک کا کام شروع ہوتے ہی لوگ اپنی خواب کی زندہ تعبیر دیکھنے کے مشتاق ہوتے۔لیکن تاحال اس سڑک کے حوالے سے عوام کا یہی سوال کہ میرے خوابوں کا محل کب تعمیر ہوگا؟ (چرخہ فیچرس)

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا