نذارت حسین
پونچھ جموں
ضلع پونچھ جس کو منی کشمیر کے نام سے جانا جاتا ہے اپنے آپ میں امن و سکون اور خوبصورتی کیلئے بھی جانا جاتا ہے۔ سرحدی ضلع پونچھ جموں اور کشمیر کے دور دراز اضلاع میں سے ایک ہے۔ یہ ریشیوں اور مونیوں کا مقام ہے جو جموں سے تقریباًدو سو پچاس کلومیٹر کے فاصلے پر اور سری نگر سے ایک سو ستہتر کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔ ضلع پونچھ تین اطراف سے حد متارکہ سے جڑا ہوا ہے۔ جہاں ایل او سی بالاکوٹ کے ترکنڈی سے منڈی کے ساوجیاں تک تقریباً 103 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔ پونچھ نے بہت سے تاریخی واقعات کا مشاہدہ کیا ہے اور آزاد ہندوستان کا حصہ بننے تک مختلف موڑ پر بیرونی اور مقامی لوگوں نے اس پر حکومت کی ہے۔پونچھ میں بہت پرکشش قدرتی مقامات ہیں جنہیں سیاحت کے نقطہ نظر سے تیار کیا جا سکتا ہے۔یہاں کی اہمیت کو مدنظر رکھتے ہوئے حکومت کے ایک حکمنامہ زیر نمبر 209-TSM of 2005بتاریخ27-09-2005 ایک الگ اتھارٹی یعنی ٹوریزم ڈیولپمنٹ اتھارٹی پونچھ قائم کی گئی جس نے 2006-07 میں کام کرنا شروع کیا۔ پونچھ کی ٹوریزم اتھارٹی کے قیام کے بعد سے کئی سیاحتی انفراسٹرکچر بنائے گئے اور کچھ پروجیکٹس پر کام جاری ہے۔یہاں بہت سے قدرتی سیاحتی مقامات ہیں جنہیں بنیادی سہولیات، وہاں شیلٹر شیڈز کی ترقی، ٹورسٹ پارکس، کیفے ٹیریا، ریسٹ ہٹس وغیرہ کے ذریعے ترقی دی جا سکتی ہے۔ مستقبل قریب میں اگر پورے انفراسٹرکچر کو سیاحتی نقطہ نظرسے ترقی دی جائے توپونچھ سیاحوں کے لیے ایک ماڈل جگہ بن سکتا ہے۔ ضلع پونچھ کا الگ تاریخی پس منظرہے جو بھرپور ثقافتی ورثہ، دلکش قدرتی مقامات اور مشہورشرائنوں اور صوفی درگاہوں کیلئے بھی جانا جاتا ہے۔یہاں پرمذہبی سیاحت، ہیریٹیج سیاحت، قدرتی سیاحت اور ایڈونچر سیاحت کا سلسلہ کافی اہمیت کا حامل ہو سکتا ہے۔
اگر ضلع میں مذہبی سیاحت کی بات کی جائے تو اس خطے میں مذہبی سیاحت کے بہت زیادہ امکانات ہیں کیونکہ گہرے مذہبی پس منظر کے ساتھ کچھ اہم ہندو، مسلم اور سکھ مذاہب کے مذہبی مقامات ہیں۔ان میں زیارت الٰہی بخش، بٹل کوٹ، زیارت سائیں میراں بابا گونتریاں؛ زیارت چھوٹے شاہ، مینڈھر، زیارت تھان پیر پونچھ،ڈنہ شاہ ستار مینڈھر، زیارت سائیں فقر دینؒصاحب دیگوار پونچھِ زیارت پیر حبیب شاہ ؒاور متو شاہؒ پمروٹ سرنکوٹ کے علاوہ بڈھا امرناتھ جی منڈی، دشنامی اکھاڑہ مندر پونچھ، رام کنڈ مندرمینڈھر، لوہر دیوتا، بہرام گلا بفلیاز،گرودوارہ ڈیرہ ننگالی صاحب اور گرودوارہ دھیری صاحب کھڑی مشہور ہیں۔مقامی سیاحوں کے معمول کے دورے کے علاوہ، خاص مواقع کے دوران ان مذہبی مقامات پر سیاحوں کا بہت زیادہ رش ہوتا ہے۔تاریخی ورثہ اور ہیریٹیج سیاحت کی اگر بات کی جائے تو ضلع پونچھ وراثت کے نقطہ نظر سے یوٹی کے دیگر حصوں سے بہت امیر اور ممتاز ہے۔ یہاں شاندار پرانے محلات موتی محل، شیش محل، بلدیو محل، ٹاؤن ہال وغیرہ، پرکشش قلعے پونچھ قلعہ، باغ دیوڑی،تاریخی مساجد اور منادر، سخی میدان مینڈھرمیں پانڈو کے کھنڈرات، تاریخی مغل شاہراہ کے ساتھ مغل تعمیرات، مغل بادشاہ جہانگیر اور نورجہاں کی یادوں کی داستان نوری چھم اور علی آباد سرائے مشہور ہیں۔ قدرتی مقامات اور قدرتی سیاحت کی اگر بات کی جائے تو پونچھ ضلع میں قدرتی سیاحت کی بڑی صلاحیت ہے۔ چونکہ یہ سلسلہ پیر پنچال کی پہاڑیوں کے دامن میں واقع ہے، یہاں برف سے ڈھکی بلند چوٹیوں کے پہاڑی سلسلے، ڈھلوانوں پر جنگلات کی گھنی پٹی، خوبصورت وادیوں کی تعداد، بہتی ہوئی ندیاں، کثیر رنگ کے پھولوں والی سرسبز چراگاہیں، دودھیا آبشاراور جھیلیں وغیرہ یہاں موجود ہیں۔ بمبر گلی،دہرہ کی گلی، طوطاوالی گلی، ڈنہ شاہ ستار ٹاپ، کرشنا گھاٹی، جبی توتی، نندی چھول آبشار، نوری چھم آبشار، سنکھ ڈوڈہ، جموں شہید، ساوجیاں سے نظر آنے والا منظر، رنگواڑہ کی چراہ گاہیں، سیری/مگیانہ چراہ گاہیں، پرتھپال پہاڑی اور تھان پیر وغیرہ سحر انگیز ہیں۔
اگر یہاں ایڈونچر ٹوریزم کی بات جائے تو یہاں کسی چیز کی کوئی کمی نہیں ہے۔دنیا کے مشہور ریزورٹس جیسے گلمرگ، یوس مرگ، احربل فال پیر پنچال کی شمالی ڈھلوان پر واقع ہیں، تو سب سے خوبصورت قدرتی مقامات جیسے ساوجیاں وادی، لورن وادی، سلطان پتھری کے میدان، سات جھیلوں کی وادی، نوری چھم، وادی لورن اورساوجیاں کے بالائی علاقوں میں برف سے ڈھکی چوٹیاں، چراہ گاہیں، ڈھوک سریمستان کے علاقے رنگین قبائلی زندگی کے ساتھ پونچھ کے شمال مشرقی ڈھلوان میں واقع ہیں۔ یہ مقامات نور پور پاس، جمیاں پاس، چھوٹی گلی پاس اور پیر گلی پاس وغیرہ جیسے اہم گزرگاہوں سے ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں۔ضلع پونچھ میں ایڈونچر ٹورازم کا زبردست اسکوپ ہے۔پونچھ ڈیولپمنٹ اتھارٹی نے ایڈونچر ٹورازم میں وسیع گنجائش کے پیش نظر ٹریکنگ کے کئی نئے راستے تلاش کیے ہیں جن میں لورن سے نندی چھول تا سلطان پتری، نیڑیاں سے میگیانہ،اڑائیتاجموں شہید اور جبی توتی، بہرام گلاتا ڈہر، پیر کی گلی سے ست سر، گلی پنڈی سے نور پور۔ سنکھ ڈوڈہ، پونچھ سے چکاندا باغ شامل ہیں۔ ضلع میں ایڈونچر ٹوریزم کے سلسلے میں جب پونچھ ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے سی ای او محمد تنویر سے بات کی گئی تو انہوں نے کہاکہ ہم نے ڈائرکٹر کیبل کار کارپوریشن، جموں سے بھی ایک درخواست کی ہے کہ وہ روپ ویز کے لیے ڈی پی آر تیار کریں جس کے ذریعے سیاحت کی صلاحیت کو بھی فروغ مل سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے ضلع میں ایڈونچر ٹوریزم کے سلسلے میں نیڑیاں تا مگیانہ سیری تقریباً لمبائی پانچ کلومیٹر ہے اور لورن تا توش میدان تقریباً ڈھائی کلو میٹر لمبائی ہے، کی نشاندہی کی ہے۔موصوف کا کہنا ہے کہ ہم نے ضلع میں سیاحت کو فروغ دینے کیلئے ایک سالانہ کلینڈر بھی تیار کیا ہے اور ضلع میں کئی نئے مقامات کو سیاحت کے نقشے پر لانے کیلئے بھی کوشاں ہیں۔
اگرضلع میں ان سیاحتی مقامات کو مزید ترقی دی جائے تو ممکنہ کئی مقامات میں سیاحت کے فروغ سے علاقے میں مزید ترقی ہو سکتی ہے ۔ایک جانب یہاں مقامی لوگوں کا کاروبار بڑھ سکتا ہے تو دوسری جانب یہاں پر ترقی کو ایک نئی رفتار مل سکتی ہے۔اس بات میں کوئی شک نہیں کہ پونچھ ڈیولپمنٹ اتھارٹی ضلع بھر میں سیاحت کو لیکر کوشاں ہے اور اپنے سالانہ کلینڈر کے تحت کام بھی کر رہی ہے لیکن ابھی ممکنہ سیاحتی مقامات پر مزید توجہ کی ضرورت ہے۔(چرخہ فیچرس)