کہاعوام نفرت اور تکبر کی سیاست کے خلاف اور آئین میں چھیڑ چھاڑ کے کسی بھی کوشش کو برداشت نہیں کریں گے
یواین آئی
رائے بریلی؍؍کانگریس کے سابق صدر و نومنتخب ایم پی راہل گاندھی نے منگل کو دعوی کیا کہ لوک سبھا انتخابات میں وارانسی سے اگر ان کی بہن اور پارٹی جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی واڈرا انتخابی میدان میں اترتیں تو وزیر اعظم نریندر مودی کی شکست یقینی تھی۔الیکشن جیتنے کے بعد رائے بریلی اور امیٹھی کی عوام کا شکریہ ادا کرنے آئے گاندھی نے کہا کہ انتخابی نتائج کے ذریعہ رائے بریلی اور امیٹھی سمیت پورے اترپردیش سے یہ پیغام گیا ہے کہ عوام نفرت اور تکبر کی سیاست کے خلاف ہیں اور آئین میں چھیڑ چھاڑ کے کسی بھی کوشش کو برداشت نہیں کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ اجودھیا میں بی جے پی کی شکست فاش ہوئی جبکہ وارانسی میں وزیر اعظم نریندر مودی جان بچا کر نکلے ہیں۔ انہوں نے کہا’ میں تو پہلے ہی اپنے بہن پرینکا سے کہہ رہا تھا کہ وارانسی سے الیکشن لڑ جاؤں اور اگر وہ میری بات مان لیتی تو مودی دو سے تین لاکھ ووٹوں سے الیکشن ہار جاتے۔
گاندھی نے کہا’ وزیر اعظم مودی اکر کہتے ہیں کہ وہ کچھ نہیں کرتے سب ان کا بھگوان کراتا ہے۔ میں سمجھ نہیں پاتا ہوں کہ کیسا ہے ان کا بھگوان جو امبانی۔اڈانی کی مدد کراتا ہے۔ اب جب عوام نے اپنا فیصلہ سنایا ہے تو سب نے دیکھا کہ وہ آئین کو سر پر اٹھائے تھے۔ یہی عوام کی طاقت ہے۔انہوں نے کہا کہ لوک سبھا الیکشن میں انڈیا اتحاد کی جیت کی ایک وجہ اتحاد تھا۔ پہلے بھی اتحاد میں الیکشن لڑے گئے لیکن شکایت ہوتی تھی کہ اتحادی پارٹیوں کا ساتھ نہیں ملا لیکن اس الیکشن میں اترپردیش میں سماجو ادی پارٹی اور کانگریس کے کارکنان پوری دلجمعی سے ایک دوسرے کا ساتھ نبھاتے نظر ائے۔ دوسری ریاستوں میں بھی اتحادی جماعتوں کے درمیان تال میل اچھا رہا۔
بی جے پی کو سیٹوں کے ہوئے نقصان کی وجہ شمار کراتے ہوئے راہل نے کہ اکہ بی جیپی کی ہار کی وجہ اس کا تکبر اور نفرت کی سیاست ہے۔ یہ ہندوستان کی ثقافت اور مذاہب کے خلاف ہے۔ ہندوستان کی عوام نے یہ ظاہر کیا کہ انہیں وزیر اعظم کا ویڑن پسند نہیں ہے۔ بی جے پی غریب عوام کے درمیان نفرت پھیلا کر الیکشن جیت جاتی ہے اور اس کا فئادہ چند پونجی پتیوں کو ہوتا تھا۔ اجودھیا میں رام مندر کے افتتاح تقریب میں صنعت کار، بالی ووڈ اور کرٹ کی ہستیاں تھی لیکن غریب، دلت ، کسان نہیں تھا۔ جس کا جواب اجودھیا کی عوام نے اپنے ووٹ کے ذریعہ بی جے پی کو دیا ہے۔انہوں نے اپنے کارکنان اور ذمہ داران کو نصیحت دیتے ہوئے کہا کہ وہ تکبر کا شکار نہیں ہونگے۔ انہیں یوپی کی عوام کے ساتھ مل کر ملک کو نیا ویڑن دینا ہوگا۔ نفرت کے بازار میں محبت کی دوکان کھولنی ہوگی۔ ان کی پارٹی پارلیمنٹ میں مہنگائی، بے روزگاری کے خلاف عوام کی آواز بلندکرے گی۔ پارلیمنٹ میں اب ہمارے پاس پوری فوج ہے۔ لہذا اپوزیشن میں ہی بیٹھ کر ہم اگنی ویر کو منسوخ کرانے کی کوشش کریں گے۔
رائے بریلی اور امیٹھی سے کانگریس کنبے کے رشتوں کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہ اکہ یہ رشتہ 100 سالوں سے بھی زیادہ پرانا ہے۔ جب یہاں کے کسانوں نے انگریز حکومت کے خلاف جھنڈا بلند کیا تھا تب ان کا ساتھ دینے ان کے نانا پنڈت جواہر لال نہرو یہاں آئے تھے۔اس موقع پر انہوں نے پارٹی ذمہ داروں اور کارکنان کا شکریہ ادا کیا اور عوام کے تئیں اظہار تشکر کیا۔ اس موقع پر کے سی وینو گوپال کے ایل شرما، پارٹی جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی واڈرا، ریاستی صدر اجئے رائے، پارٹی جنرل سکریٹری اویناش پانڈے، راجیہ سبھا رکن پرمود تیواری اور ودھان منڈل کی لیڈر آرادھنا مشرا مونا موجود رہیں۔