رجسٹرار پروفیسر عتیق الرحمن، سینئر فیکلٹی ممبران اور انتظامی عملے نے استقبال کیا
لازوال ڈیسک
سری نگر؍؍ پروفیسر بنود کمار کنوجیا، ڈائریکٹر ڈاکٹر بی آر امبیڈکر نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (این آئی ٹی) جالندھر نے بدھ کو ڈائریکٹر، نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (این آئی ٹی)، سری نگر کا اضافی چارج سنبھال لیا،جنہوںنے پروفیسر اے رویندر ناتھ کو الوداع کیا۔وہیںپروفیسر کنوجیا کا استقبال رجسٹرار پروفیسر عتیق الرحمن، سینئر فیکلٹی ممبران اور انتظامی عملے نے کیا۔ ان کے ساتھ معزز مہمان رجسٹرار این آئی ٹی جالندھر پروفیسر اجے بنسل اور ڈی ایس ڈبلیو، پروفیسر انیش کے سچدیوا بھی تھے۔
https://nitsri.ac.in/
تاہم چارج سنبھالنے کے فوراً بعد پروفیسر کنوجیا نے این آئی ٹی سری نگر کے انتظامی عملے کے ساتھ میٹنگ کی۔ جس میں رجسٹرار پروفیسر عتیق الرحمان، ڈپٹی رجسٹرار اور اسسٹنٹ رجسٹرارز اور دیگر سینئر افسران نے شرکت کی۔پہلی میٹنگ میں ڈائریکٹر این آئی ٹی سری نگر پروفیسر کنوجیا کو انسٹی ٹیوٹ سے متعلق انتظامی مسائل کے بارے میں بریفنگ دی گئی۔ انہوں نے یقین دلایا کہ ان معاملات کو ترجیحی بنیادوں پر حل کیا جائے گا۔ پروفیسر کنوجیا نے افسران کو ہدایت دی کہ کسی بھی فائل میں غیر ضروری تاخیر نہیں ہونی چاہئے اور تمام عمل کو مقررہ وقت میں مکمل کیا جانا چاہئے۔
اس کے بعد ایک اور میٹنگ ہوئی جس میں انسٹی ٹیوٹ کے تمام ڈینز، ہیڈ آف ڈیپارٹمنٹس اور ہیڈ آف سینٹرز نے شرکت کی۔اپنے کلیدی خطاب میں، پروفیسر کنوجیا نے انسٹی ٹیوٹ، اس کے طلباء ، فیکلٹی ممبران، اور عملے کو ترجیح دینے کی اہمیت پر زور دیا۔انہوںنے کہاکہ ہمارا ادارہ پہلے آتا ہے، اس کے بعد طلبائ، اساتذہ اور عملہ آتا ہے۔ کوئی بھی ان تین ستونوں سے اوپر نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ فیصلے قواعد پر مبنی ہونے چاہئیں۔اس دوران ڈائریکٹر این آئی ٹی سری نگر نے بھی اپنے مکمل تعاون کا یقین دلایا اور کہا کہ وہ انسٹی ٹیوٹ، طلباء اور عملے کی ہر ممکن مدد کرنے کے لیے تیار ہیں۔
پروفیسر کنوجیا نے این آئی ٹی سری نگر میں جاری پروجیکٹوں کا جائزہ لیتے ہوئے ڈینز اور شعبہ جات کے سربراہوں کے ساتھ بھی بات چیت کی۔ انہوں نے اٹھائے گئے اہم خدشات کو سنا اور وعدہ کیا کہ قابل عمل حل بروقت نافذ کیے جائیں گے۔پروفیسر کنوجیا نے کہا، ’’میرا ایک وژن ہے کہ میں این آئی ٹی سری نگر کو نئی بلندیوں تک لے جاؤں اور اس مشترکہ مشن کو حاصل کرنے کے لیے تدریسی اور غیر تدریسی عملے دونوں کا تعاون اہم ہے۔‘‘