اپوزیشن نے دونوں ایوانوں میں اختتامی تقریب کا بائیکاٹ کیا، وزیر اعظم راجیہ سبھا سے دور رہے
لازوال ڈیسک
نئی دہلی؍؍پارلیمنٹ کے مانسون اجلاس کی تکمیل کے ساتھ ہی لوک سبھا اور راجیہ سبھا لوک سبھا کی کارروائی جمعہ کو ملتوی کر دی گئی۔تفصیلات کے مطابق پارلیمنٹ کے مانسون اجلاس کی تکمیل کے ساتھ ہی لوک سبھا کی کارروائی جمعہ کو ملتوی کر دی گئی ایوان کی کارروائی دو بار ملتوی ہونے کے بعد جب دوپہر 1.30 بجے اراکین پارلیمنٹ ایوان میں پہنچے تو اسپیکر اوم برلا نے کہا کہ 17 ویں لوک سبھا کا 12 واں اجلاس 20 جولائی سے 11 جولائی تک جاری رہا ۔ مانسون اجلاس کے دوران 17 نشستوں میں 44.15 گھنٹے کام کیا گیا، مانسون اجلاس میں ایوان میں 45 فیصد کام کاج ہوا۔مسٹر برلا نے کہا کہ کانگریس کے گورو گوگوئی نے مانسون اجلاس کے دوران حکومت کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک پیش کی۔ اس پر 19 گھنٹے 59 منٹ تک بحث ہوئی۔ 60 اراکین نے بحث میں حصہ لیا۔ تحریک مسترد کر دی گئی۔اسپیکر نے کہا کہ اجلاس میں 20 بل پیش کئے گئے اور 22 بل منظور کئے گئے۔ 50 ستاروں والے سوالات کے جوابات دیے گئے۔ تمام 20 ستاروں والے سوالات کے جوابات 9 اگست کو زبانی طور پر دیے گئے۔ ایوان میں حکومت کی طرف سے پچاس بیانات دئیے گئے۔مسٹر برلا نے ایوان کی کارروائی میں تعاون کے لیے وزیر اعظم، تمام جماعتوں کے رہنماؤں اور اراکین پارلیمنٹ، میڈیا، سیکورٹی فورسز اور پارلیمانی عملے کا شکریہ ادا کیا۔جبکہ منی پور میں جاری پرتشدد واقعات پر ضابطہ 267 کے تحت بحث کا مطالبہ پر اپوزیشن کے شوروغل اور ہنگامے اور عام آدمی پارٹی کے اراکین سنجے سنگھ اور راگھو چڈھا کے خلاف کارروائی کے ساتھ ہی راجیہ سبھا کی کارروائی جمعہ کو غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کر دی گئی ۔ایوان کے چیئرمین جگدیپ دھنکڑ نے سنٹرل گڈس اینڈ سروسز ٹیکس (سی جی ایس ٹی) ترمیمی بل 2023 اور انٹیگریٹڈ گڈس اینڈ سروسز ٹیکس (آئی جی ایس ٹی) ترمیمی بل 2023 اپوزیشن اراکین کی غیرموجودگی میں منظور کرانے بعد راجیہ سبھا کی کارروائی غیرمعینہ مدت کے لئے ملتوی کردی۔لنچ کے وقفے کے بعد اس بل کو بغیر بحث کے صوتی ووٹ سے پاس کرادیا اور اسے لوک سبھا میں بھیج دیا۔ اس دوران اپوزیشن ار اکین نے منی پور کے معاملے پر بحث کا مطالبہ کرتے ہوئے ایوان سے واک آؤٹ کیا۔ اس کے بعد ایوان کے قائد پیوش گوئل نے ایوان کے اراکین کے مبینہ جعلی دستخطوں کے معاملے میں عام آدمی پارٹی کے رکن راگھو چڈھا کو استحقاق کمیٹی کی رپورٹ تک معطل کرنے کی تجویز پیش کی اور اس کے ساتھ ہی انہوں نے سنجے کی معطلی کی تجویز بھی دی۔ مسٹر سنگھ اسی پارٹی کے معطل رکن ہیں۔کمیٹی آف پریویلیجز کی رپورٹ آنے تک ان کی معطلی میں توسیع کی تجویز بھی پیش کی گئی، جسے اپوزیشن کی غیر موجودگی میں صوتی ووٹ سے منظور کر لیا گیا۔اس کے بعد مسٹر دھنکڑ نے ایوان کی کارروائی غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کرنے کا اعلان کیا اور کہا کہ ملک کی 130 کروڑ آبادی اس ایوان بالا میں اراکین کے برتاؤ کو دیکھتی ہے۔ ہمیں نرم رویہ اختیار کرنا چاہیے۔مانسون اجلاس کے آغاز سے ہی اپوزیشن اراکین منی پور کے معاملے پر ضابطہ 267 کے تحت بحث کا مطالبہ کر رہے تھے لیکن چیئرمین نے حکمراں پارٹی کے اراکین کی طرف سے ضابطہ 176 کے تحت دیے گئے نوٹس پر بحث کو منظور کر لیا جس کی وجہ سے ایوان کی کارروائی ٹل گئی۔ ایوان کا تقریباً پورا اجلاس خوش اسلوبی سے نہیں چل سکا۔ تاہم دہلی سروسز بل پر بحث کے دوران اپوزیشن کے اراکین جنہوں نے اس مسئلہ پر سخت موقف اختیار کیا، وہ ایوان میں موجود تھے اور اس دن کارروائی منظم انداز میں چلی۔اجلاس کے دوران اپوزیشن اراکین کی غیر موجودگی میں جن وشواس بل، بائیو ڈائیورسٹی بل، ڈیجیٹل ڈیٹا پروٹیکشن بل جیسے کئی اہم بل منظور کر لیے گئے۔ اس کے علاوہ چیف الیکشن کمشنر اور دیگر کمشنر سروس اینڈ کنڈیشنز ترمیمی بل 2023 ایوان میں پیش کیا گیا۔عام آدمی پارٹی کے رکن سنجے سنگھ، جو سیشن کے پہلے دن سے ہی منی پور تشدد پر ہنگامہ برپا کر رہے تھے، کو 24 جولائی کو ان کے ناشائستہ طرز عمل کی وجہ سے پورے اجلاس کے لیے معطل کر دیا گیا تھا۔اس اجلاس میں منی پور کے معاملے پر بحث کا مطالبہ کرنے والے اپوزیشناراکین ایک دن کالے کپڑے پہن کر آئے تھے۔ عام آدمی پارٹی کے رکن سشیل کمار گپتا ٹماٹروں کی بڑھتی ہوئی قیمتوں پر حکومت کی توجہ مبذول کرانے کے لیے ٹماٹروں کا ہار پہن کر ایوان میں آئے، جس پر اسپیکر نے برہمی کا اظہار کیا۔جبکہ پارلیمنٹ کیاس ہنگامہ خیز مانسون اجلاس کے غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی ہونے کے بعد، جموں و کشمیر سے متعلق چار سیاسی طور پر حساس بلوں پر حکومت کی سوچ ایک نئی پالیسی کے امکان کی طرف اشارہ کرتی ہے جو کہ ممکن ہے۔معروف صحافی ظفرچوہدری لکھتے ہیں کہ ان بلوں کا تعارف، جو کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کے 5 اگست 2019 کے بعد سیاسی اور سماجی از سر نو انجینئرنگ کے لیے موزوں تھا، اس بات کا امکانی اشارہ تھا کہ مرکز جموں و کشمیر اسمبلی کے انتخابات ہونے والے لوک سبھا انتخابات سے پہلے یا اس سے پہلے کرائے گا۔ اگلے سال کے شروع میں. جیسے ہی پارلیمنٹ نے ان بلوں کو اٹھائے بغیر ہی کارروائی ملتوی کر دی ہے، غیر یقینی صورتحال کی ایک تازہ لہر سابقہ ریاست میں واپس آ گئی ہے جس کی ’اسٹیٹس‘ بھی اس وقت سپریم کورٹ آف انڈیا میں زیر غور ہے۔جموں و کشمیر میں خدشات اور اضطراب کے درمیان، حکومت نے 26 جولائی 2023 کو پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں مندرجہ ذیل عنوانات کے ساتھ چار بل پیش کیے تھے: ’’جموں و کشمیر ری آرگنائزیشن (ترمیمی) بل، 2023‘‘؛،’’جموں و کشمیر ریزرویشن (ترمیمی) بل، 2023‘‘،’’آئین (جموں و کشمیر) شیڈول ٹرائب آرڈر (ترمیمی) بل، 2023 اور آئین (جموں و کشمیر) شیڈول کاسٹس آرڈر (ترمیم) بل، 2023 ‘‘ پہلے دو بل، اوپر دیے گئے آرڈر میں، وزارت داخلہ کے ذریعے، تیسرے کو قبائلی امور کی وزارت نے اور چوتھے کو سماجی انصاف اور بااختیار بنانے کی وزارت نے تیار کیا۔