ٹی وی اینکروںطرح ٹی وی مولویوںکا بھی بائیکاٹ ہو

0
0

 

 

ابراہیم آتش گلبرگہ کرناٹک

 ,,انڈیا اتحاد ,,نے گودی میڈیا کے خلاف جو بائیکاٹ کا فیصلہ لیا ہے وہ بلکل درست فیصلہ ہے یہ بات ضرور ہے یہ فیصلہ لینے میں وقت لگا اگر فیصلہ بہت پہلے لیا جاتا توملک میں نفرت کا ماحول جو بنایا گیا ہے نہ بنتا پہلے فیصلہ لیا جانا ممکن بھی نہیں تھا کیونکہ اس وقت انڈیا اتحاد نہیں بنا تھا اکیلے کانگریس کی جانب سے فیصلہ لیا جاتا تو اتنا ضرب کاری نہ ہوتا ,, انڈیا اتحاد,, چہارشنبہ ۱۳ سپٹمبر کو دہلی میں ایک کورڈینشن کمیٹی کے ذریعہ لیا گیا فیصلہ ہے جس میں اپوزیشن جماعتوں کے تمام پارٹیاں موجود تھیں اس کو دانشمندانہ فیصلہ اس لئے بھی کہا جا سکتا ہے کیونکہ اس میں ٹی وی چینلہں کا بائیکاٹ نہیں کیا گیا ہے صرف ان اینکروں کا بائیکاٹ کیا گیا ہے جو شام ہوتے ہی نفرت کا بازار سجا کے بیٹھ جاتے ہیںاور ملک کو نفر ت بانٹتے ہیںباضابطہ ان ٹی وی چینلوں کے ساتھ ان اینکروں کے نام بھی اعلان کئے گئے جن کے شو میںانڈیا اتحاد کا کوئی ترجمان حصہ نہیں لے گا ملک میں جس طرح کا نفر ت کا ماحول بنایا گیا ہے اور بنایاجا رہا ہے اس کا واحد حل یہی ہے کہ نفرت کے مباحثہ میں حصہ نہ لیںوہ اینکر چاہے جتنا زہر اگلنا ہے اگلے جتنی نفرت پھیلانا ہے پھیلا ئے انڈیا اتحاد یہی فیصلہ کیا ہے وہ اس کا حصہ نہیں بنے گااس کا سب سے بڑا نقصا ن ٹی وی چینل کو ہوگا یقننا اب ٹی وی چینلوں کو دیکھنے والا ایک بڑا طبقہ نہیں رہے گایکطرفہ کسی نیوز کو کوئی بھی دیکھنا پسند نہیں کرتااب ان ٹی وی چینلوں کے سا تھ ان اینکروں کی اہمیت بھی ختم ہو جائے گی جب ٹی وی چینل کو نقصان ہوگا ان کے پاس اینکروں کی اہمیت بھی نہیں رہے گی ٹی وی چینل چاہے جتنا بھی بر سر اقتدار حکومت کی طرفداری کرے جو نقصان ہوگا وہ تو حکومت نہیں دے گی انڈیا تحاد نے ایک بڑا فیصلہ لیتے ہوئے 2024 کا بگل بجا دیا ہے ملک میں نفرت کی بنیاد پر جو بی جے پی کو سیاسی فائدہ حاصل ہو رہا تھا اس فائدے کو نقصان میں تبدیل ہوتا ہوا ہم دیکھ سکتے ہیںبی جے پی آر یس یس گودی میڈیا کی نفرت کانگریس یا انڈیا اتحاد میں شامل سیاسی پارٹیوں سے نہیں ہے اور نہ ہی ان سے نفرت کی وجہہ سے بی جے پی کو ووٹ مل رہے ہیں اور نہ انڈیا اتحاد کی بائیکاٹ کی اپیل ان سے نفرت کی وجہہ سے ہے بلکہ ان اینکروں کی نفرت مسلمانوں سے ہے ہر دن یہ مسلمانوں سے نفرت کے ساتھ پروگرام کی شروعات کرتے ہیں گودی میڈیا کے ایجنڈے میں کانگریس کے خلاف وہی نہرو وہی اندار گاندھی کے علاوہ کچھ نہیں ہے لوگوں کو اس سے کوئی دلچسپی نہیں رہی اس لئے مسلمانوں کے معاملوں کو سنسنی خیز اٹھانا فائدہ مند ثابت ہو رہا ہے کبھی حجاب کبھی رام مندر کبھی وندے مانرم کبھی جے بھات ماتا کبھی جمعہ کی نماز کبھی ین آر سی کبھی گائو کشی ان ہی ایجنڈوں پر بحث ہوتی ہے اسی کی بنیاد پر بی جے پی کو فائدہ ہو رہا ہے یہ بات الگ اس سے کانگریس کو اقتدار کھونا پڑا مگر کانگریس کو کیا نفصان ہوگا آج نہیں تو کانگریس کے لیڈر بی جے پی میں آ سکتے ہیں اور اقتدار کا مزہ لے سکتے ہیں جن کو نقصان ہو رہا ہے وہ تو گہری نیند میں سوئے ہوئے ہیںوہ سمجھ رہے ہیں یہ بی جے پی اور کانگریس کی لڑائی ہے حالانکہ یہ بی جے پی اور کانگریس کا مسئلہ نہیں ہے یہ مسلمانوں کا خالص مسئلہ ہے ملک کے کئی ٹی وی چینلوں پر کئی برسوں سے مباحثہ ملک کے لوگوں کے توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے مخصوص ٹی وی چینل مسلمانوں کے حساس معاملوں کو منفی طریقے سے پیش کرتے ہیں اور اس پر زور دار گرما گرم بحث کرائی جاتی ہے بی جے پی آر یس یس وی ایچ پی کانگریس اور سیکولر پار ٹیوں کے ساتھ کچھ مولویوں کو بلایا جاتا ہے مذہب اسلام اور مسلمانوں کے ساتھ گھنائونی سازش کے تحت بدنام کرنے کی کوشش کی جاتی ہے ان مولویوں کو مسلمانوں کی نمائندگی کا حق کس نے دیا مسلمانوں کا نمائندگی کرنے کے لئے ملک کے نامور جماعتیں اور ملی تنظیمیں ہیں جو قومی سطح پر مسلمانوں کی نمائندگی کرنے کا حق رکھتے ہیں جن جماعتوں کو ملک کی بیشتر مسلمانوں کی آبادی تائید کرتی ہے مگر موجودہ حالات میں وہ جماعتیں اگر نمائندگی کر رہے ہوتے تو شاید انڈیا اتحاد کی طرح وہ بھی بائیکاٹ کرتے مگر ان مولویوں کے کان پر جوں تک نہیں رینگ رہی ہے اتنے بے حس ہیں کہ ٹی وی شو میں ذلیل ہونے کے باوجود بھی حصہ لینا نہیں چھوڑتے ہیںان مولویوں کی وجہہ سے اسلام اور مسلمانوں کا مذاق اڑا جا رہا ہے مگر انکا سر شرم سے جھکنے کو تیار نہیں ہے یہ مولوی حضرات قومی سطح پر کس ادارے سے اور کس تنظیم کی نمائندگی کرتے ہیں اب تک معلوم نہیں ہو سکا کس طرح ملک کے مسلمانوں کی نمائندگی کر رہے ہیںکسی نے بہت اچھی بات کہی یہ تمام مولویوں کو کوئی کام نہیں ہے اس لئے میک اپ کر کے شام ہوتے ہی ٹی وی شو میں آ جاتے ہیں ٹی وی میں آنا ہی ایک کام رہ گیا ہے انھیں اس سے کوئی غرض نہیں ہے ان مباحثے سے ملک پر کیا اثر پڑ رہا ہے اور مسلمانوں پر کیا اثر پڑ رہا ہے جن کے پاس تھوڑا بھی شعور ہے وہ ملک کے حالات کودیکھ کر اندازہ لگا سکتے ہیں ملک کے موجودہ حالات مسلمانوں کے لئے بد سے بدتر ہوتے جا رہے ہیں اور یہ لوگ ٹی وی پر تو تو میں میں کی لڑائی کو ملک ہر قصبہ تک پہنچا رہے ہیں مسلمانوں کی نمائندگی کے نام پر ٹی وی پر بی جے پی اور آر یس یس کے ساتھ مباحث میں حصہ لینا اور اس کے بعد حالات کو بی جے پی کے موافق فراہم کرنا یہ تشویش کی بات ہے یہ تنظیمیں چاہتی ہیں ان کی شرکت ہو اس لئے ان کی شرکت کے بغیر بی جے پی اور آر یس یس مسلمانوں کے حساس معاملوں کو نہیں اچھا ل سکتی یہ مولوی حضرات ان ہی ٹی وی چینلوں میں کثرت سے دکھائی دیتے ہیں جو ٹی وی چینل مسلمانوں کو نشانہ بنا رہے ہوتے ہیں یہ میک اپ کے مولوی حضرات بڑے دلچسپ انداز میں دیکھے جاتے ہیں پل میں ہنستے ہیں پل میں غصہ میں آجاتے ہیں ان کے انداز سے نہیں لگتا وہ سنجیدہ بردبار اور فکر مند ہیں وہ لوگوں کو ڈرامائی انداز میں اپنے جانب راغب کرنے کی پوری کوشش کرتے ہیں ہو سکتا ہے اس سے ٹی وی کی ٹی آر پی بڑھے اور ان کا خفیہ ایجنڈا بھی پورا ہو ان کو چند سکوں کے علاوہ کیا مل رہا ہے ملک میں اس نفرتی نیوز چینل کی وجہہ سے کئی تشدد کے واقعات ہوئے اور ان تشددد میں کئی لوگ مارے گئے ان لوگوں کے خوں کے چھینٹوں سے وہ بچ نہیں سکتے سوال یہ ہے اگر یہ مسلمانوں کے ترجمان نہیں ہیں تو پھر کیوں بلایا جاتا ہے اس کی مثال اس بات سے سمجھ سکتے ہیں باکسر کے لئے ایک تھیلے کی ضرورت ہوتی ہے اس لٹکے ہوئے تھیلے پر مکھے مارتا ہے اس تھیلے کی کوئی اہمیت نہیں ہوتی مگر باکسر کے لئے تھیلا ضروری ہوتا ہے اس تھیلے کے بغیر وہ پراکٹس نہیں کر سکتا اسی طرح بی جے پی کو ایک تھیلے کی ضرورت ہے اور یہ مولوی حضرات کو تھیلے کی مانند استعمال کر رہی ہے بغیر ان مولویوں کے بی جے پی کامیاب نہیں ہو سکتی انڈیا اتحاد نے مسلمانوں کو ایک راستہ دکھایا ہے جس راستے کے ذریعہ وہ ملک میں نفرت کے بازار کو ختم کر سکتے ہیں مسلمان بھی اب کوئی ٹھوس فیصلہ لیں ان نفرتی ٹی وی چینلوں میں نفرت پھیلانے کی وجہہ بننے والے مولویوں کیخلاف سخت اقدام اٹھانے کی ضرورت ہے ہمارے ٹی وی چینل نہ دیکھنے سے کچھ فرق پڑنے والا نہیں ہے سو کروڑ کی آبادی تو ٹی وی د یکھے گی اور ان مولویوں کی بحث ان تک پہنچے گی یہ بہت شرم کی بات ہے جن کی وجہہ سے نفرت ملک میں پھیل رہی ہے اور جن کے خلاف پھیل رہی ہے نہ نفرت پھیلانے والے مولوی اپنی فطرت سے باز آنے کو تیار ہیں اور جن کے خلاف نفرت پھیل رہی ہے وہ ہوش کے ناخن لینے کو تیار ہیں جب کسی قوم میں اپنے تحفظ کی فکر نہ ہو اور نہ اپنے مستقبل کی فکر ہو اس قوم کو تباہی سے کوئی نہیں بچا سکتا ابراہیم آتش گلبرگہ کرناٹک 9916729890 محترم ایڈیٹر لا زوال جموں اسلام و علیکم امید کرتا ہوں بخیر ہوں انڈیا اتحاد کا فیصلہ قابل ستائش ہے جس کو صحیح وقت پر صحیح فیصلہ کہا جاسکتا ہے مگر ان مولویوں کو کا بھی بائیکاٹ ہونا چاہئے ورنہ یہ نفرت کی آگ پھیلتی رہے گی , ,, ٹی وی اینکروں کی طرح ٹی وی مولویوں کا بھی بائیکاٹ ہو,, ارسال خدمت ہے امید کرتا ہوں قارئین پسند فرمائیں گے

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا