یواین آئی
نئی دہلی؍؍سپریم کورٹ سال 2024 کے لوک سبھا انتخابات میں ہر مرحلے کی ووٹنگ کے بعد تمام پولنگ اسٹیشنوں پر درج ووٹوں کا حساب کتاب فوری طور پر اپنی ویب سائٹ پر اپ لوڈ کرنے کا الیکشن کمیشن کو ہدایت دینے کی مانگ کرنے والی درخواست پر جمعہ کو سماعت کرے گی جسٹس سنجیو کھنہ اور جسٹس دیپانکر دتہ کی بنچ نے پیر کو این جی او ایسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمز (اے ڈی ا?ر) کی طرف سے پیش ہونے والے وکیل پرشانت بھوشن کی اس سلسلے میں ‘خصوصی ذکر’ کے دوران فوری سماعت کی درخواست پر اتفاق کیا اور کہا کہ اس معاملے میں 17 مئی کو غور کیا جائے گا۔
اے ڈی آر کی درخواست میں ہر مرحلے کے بعد فارم 17 سی پارٹ-1 میں درج ووٹوں کی تعداد کے مکمل اعداد و شمار میں ٹیبل شدہ پولنگ اسٹیشن وار اعداد و شمار فراہم کرنے کی ہدایت الیکشن کمیشن کو دینے کی درخواست کی گئی ہے۔ درخواست میں فارم 17سی۔ پارٹ II کی اسکین کی گئی لیجیبل کاپیاں الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ پراپ لوڈ کرنے کی بھی درخواست کی گئی، جس میں 2024 کے لوک سبھا انتخابات کے نتائج کی کمپلیشن کے بعد گنتی کے امیدوار وار نتائج شامل تھے۔
این جی او نے اپنی درخواست میں دلیل دی کہ جب تک درست اعداد و شمار کو عام نہیں کیا جاتا، فیصد میں دیے گئے اعداد و شمار ووٹر کے لیے بے معنی ہیں۔درخواست میں کہا گیا ہے کہ آل انڈیا ترنمول کانگریس نے 6 مئی 2024 کو الیکشن کمیشن کو ایک خط لکھ کر ہر پارلیمانی حلقے میں ووٹروں کی کل تعداد، ووٹر لسٹوں میں درج ووٹروں کی کل تعداد اور اس کے مطابق ووٹروں کی تعداد شائع کرنے کی درخواست کی تھی۔اسی طرح کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے نے بھی دیگر سیاسی جماعتوں کو خط لکھ کر ووٹنگ فیصد میں اضافہ اور ڈالے گئے ووٹوں کی تعداد کا انکشاف نہ کرنے پر سوال اٹھائے ہیں۔ مارکسی کمیونسٹ پارٹی کے جنرل سکریٹری سیتارام یچوری نے بھی 3 مئی کو الیکشن کمیشن کو ایک خط لکھا تھا، جس میں ووٹنگ کے اعداد و شمار جاری کرنے میں تاخیر اور تضادات پر تشویش کا اظہار کیا گیا تھا۔