وشال گڑھ تنازع: تیز بارش اور دھند کی وجہ سے شرپسندوں کے خلاف پولیس کارروائی کرنے سے قاصر۔ پولیس نے ہائی کورٹ کو مطلع کیا

0
0

ممبئ29 جولائی (یو این آئی ) مہاراشٹرا پولس نے پیر کو بمبئی ہائی کورٹ کو بتایا کہ مہاراشٹر کے وشال گڑھ میں فرقہ وارانہ تشدد شدید بارش اور دھند کے دوران ہوا تھا جس کی وجہ سے کہرا چھایا ہوا تھا اور اندھیرے کے سبب پولیس شرپسندوں کے خلاف بروقت کارروائی نہیں کر سکی۔

جسٹس بی پی قلابہ والا اور جسٹس ایف پی پونی والا پر مشتمل ڈویژن بنچ کے روبرو شاہواڈی پولیس اسٹیشن (کولہاپور میں) کے سینئر پولیس انسپکٹر کی جانب سے آج ایک حلف نامہ داخل کیا گیا اور عدالت کو بتایا گیا کہ سابق رکن پارلیمنٹ کے خلاف پانچ ایف آئی آر درج کی گئی ہیں۔جس میں چھترپتی سمبھاجی راجے اور دو دائیں بازو کے انتہا پسند رویندر پڈوال اور بندہ سالونکھے شامل ہیں۔۔ان پر الزام ہے کہ انہوں میں کولہاپور کے وشال گڑھ کے قریب گجاپور گاؤں کی طرف جانے ولے ہجوم کی قیادت کی تھی جس کے بعد فرقہ وارانہ تشدد رونما ہوا۔۔
عدالت کو حلف نامے مزید میں بتایا گیا کہ جس دن تشدد کو واردات رونما ہوئی اس دن قلعہ پر ایک مذہبی تقریب کا بھی انعقاد کیا گیا تھا نیز پولیس کو قلعہ کی جانب کوچ کرنے والے عقیدت مندوں اور شرپسندوں میں فرق معلوم کرنے میں دقتیں پیش آتی تھیں ۔۔
حلف نامے میں ہونے والے تشدد کی اس واردات کے مختلف پہلووں پر نظر ڈالی گئی ہے اور عدالت کو بتایا گیا کہ اچانک رونما ہونے ولے اس تشدد میں کم از کم 18 پولیس اہلکار (1 ایڈیشنل سپرنٹنڈنٹ آف پولیس، 1 ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ آف پولیس، 2 پولیس انسپکٹر، 2 اسسٹنٹ پولیس انسپکٹر اور 12 کانسٹیبل) زخمی ہوئے ۔
سماعت کے دوران ریاستی ایڈوکیٹ جنرل بیرندر صراف نے عرض گزاروں کے جانب سے لگائے گئے الزامات سے انکار کیا اور کہا کہ انہدامی کارروائی شہری انتظامیہ کی جانب سے نہیں کی گئ تھی بلکہ ریاستی پی ڈبلیو ڈی محکمے کی جانب سے انہدامی کارروائیاں کی گئی تھیں۔عدالت نے ایڈوکیٹ جنرل کو حکم دیا کہ وہ اس ضمن میں ایک حلف نامہ داخل کریں اور وضاحت پیش کریں کی انہدامی کارروائی کے دروان کسی رہائشی عمارت کو نشانہ بنایا گیا تھا یا نہیں۔۔
واضح رہے کہ ممبئی ہائی کورٹ وشال گڑھ فسادات کے تعلق سے تین مقامی مسلمانوں کی جانب سے دائر کردہ عرضداشت کی سماعت کر رہی تھی جس میں یہ الزام عائد کیا گیا کہ اس تشدد کے پش پشت محکمہ پولیس کی مجرمانہ خاموشی اور پی ڈبلیو ڈی کی جانب سے قانونی ڈھانچے کو منہدم کئے جانے کی کارروائی کی اعلیٰ سطحی تفتیش کا حکم دیا جائے اور ملزمین کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔۔۔اس عرضداشت کی سماعت کے دوران پچھلی مرتبہ عدالت نے پولیس کی سرزنش کی تھی اور کہ تھا کہا موسم باراں کے دوران انہدامی کارروائی کس طرح سے کی گئی نیز انہدامی کارروائی پر ممبئی ہائی کورٹ کو جانب سے لگائی گئی عارضی روک کے باوجود کارروائی کی گئی ہے۔۔۔لہٰذا اُن پر توہین عدالت کے تحت بھی کارروائی کی جاسکتی ہے ۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا