وزیراعظم نے نیشنل ریسرچ فاؤنڈیشن کی گورننگ باڈی کی پہلی میٹنگ کی صدارت کی
لازوال ڈیسک
نئی دہلی؍؍وزیر اعظم نریندر مودی نے سائنس دانوں سے تحقیق کے میدان میں بڑے اہداف طے کرنے اور انہیں حاصل کرنے پر زور دیا دیتے ہوئے کہا کہ ان کی کوششوں کے لئے وسائل کی کوئی کمی آڑے نہیں آنے دی جائے گی۔مسٹر مودی نے منگل کو یہاں اپنی رہائش گاہ پر نیشنل ریسرچ فاؤنڈیشن کی گورننگ باڈی کی پہلی میٹنگ کی صدارت کی۔ میٹنگ میں ملک کے سائنس اور ٹیکنالوجی کے منظر نامے اور ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ پروگرام کے نئے خاکہ پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
وزیراعظم نے کہا کہ نیشنل ریسرچ فاؤنڈیشن کی گورننگ باڈی کے پہلے اجلاس سے ایک نئی شروعات ہوئی ہے۔ انہوں نے ملک میں ریسرچ ایکو سسٹم میں رکاوٹوں کی نشاندہی اور ان کو دور کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے بڑے اہداف طے کرنے، ان کے حصول پر توجہ دینے اور بڑی تحقیق کرنے کی بات کی۔ انہوں نے کہا کہ تحقیق کو موجودہ مسائل کے نئے حل تلاش کرنے پر توجہ دینی چاہیے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ مسائل کی نوعیت عالمی ہو سکتی ہے لیکن ان کا حل ہندوستانی ضروریات کے مطابق مقامی ہونا چاہیے۔
https://www.pmindia.gov.in/
وزیراعظم نے اداروں کی جدید کاری اور انہیں معیاری بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے تجویز پیش کی کہ موضوعاتی ماہرین کی فہرست ان کی مہارت کی بنیاد پر تیار کی جانی چاہئے۔ انہوں نے ایک ڈیش بورڈ تیار کرنے کے بارے میں بھی بات کی جہاں ملک میں ہونے والی تحقیق اور ترقی سے متعلق معلومات کو آسانی سے حاصل کیا جا سکے۔وزیر اعظم نے تحقیق اور اختراع کے لیے وسائل کے استعمال کی سائنسی نگرانی کی ضرورت پر زور دیا۔ یہ کہتے ہوئے کہ یہ ایک پرجوش آغاز ہے، انہوں نے کہا کہ ملک کی سائنسی برادری کو یہ یقین ہونا چاہیے کہ ان کی کوششوں کے لیے وسائل کی کوئی کمی نہیں ہوگی۔ اٹل ٹنکرنگ لیبز کے مثبت اثرات پر خیالات کا تبادلہ کرتے ہوئے وزیر اعظم نے مشورہ دیا کہ ان لیبز کی درجہ بندی کی جا سکتی ہے۔ انہوں نے مختلف شعبوں میں تحقیق پر بھی تبادلہ خیال کیا، جن میں ماحولیات میں ہونے والی تبدیلی کے لئینئے حل تلاش کرنا، ای وی کے لیے بیٹری کے اجزائ ، لیب میں تیار کئے جانے والے ہیرے وغیرہ امور شامل ہیں۔
گورننگ باڈی نے ان یونیورسٹیوں کو جوڑ کر’ہب اور اسپوک موڈ‘ میں ایک پروگرام شروع کرنے کا فیصلہ کیا، جہاں تحقیق ابتدائی مرحلے میں ہے اور انہیں ’مینٹر شپ موڈ‘ میں اعلی درجے کے قائم اداروں کے ساتھ جوڑا گیا ہے۔گورننگ باڈی نے اے این آر ایف کے اسٹریٹجک اقدامات کے کئی شعبوں پر بھی تبادلہ خیال کیا، جن میں کلیدی شعبوں میں ہندوستان کا عالمی مقام، قومی ترجیحات کے ساتھ تحقیق و ترقی کو ہم آہنگ کرنا، جامع ترقی کو فروغ دینا، صلاحیت سازی ، سائنسی ترقی اور اختراعی ایکو سسٹم کو آگے بڑھانا، اکیڈمک ریسرچ کے درمیان فرق کو ختم کرنا شامل ہے۔
صنعت کی فعال شرکت کے ساتھ ترجمہ سے متعلق تحقیق پر زور دیتے ہوئے گورننگ باڈی نے علم کی ترقی کے لیے بنیادی تحقیق کو فروغ دینے پر بھی زور دیا۔ ہیومینٹیز اور سوشل سائنسز میں بین الضابطہ تحقیق کو سپورٹ کرنے کے لیے سینٹرز آف ایکسیلنس قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ اس بات پر بھی اتفاق کیا گیا کہ تحقیق میں آسانی کے لیے لچکدار اور شفاف فنڈنگ ??کے انتظامات کے ساتھ محققین کو بااختیار بنانے کی ضرورت ہے۔گورننگ باڈی نے یہ بھی ہدایت دی کہ اسٹیبلشمنٹ کی حکمت عملی ترقی یافتہ ہندوستان 2047 کے اہداف کے مطابق ہونی چاہئے اور عمل درآمد میں دنیا بھر میں تحقیق اور ترقیاتی ایجنسیوں کے ذریعہ اپنائے گئے عالمی بہترین طریقوں پر عمل کرنا چاہئے۔
میٹنگ میں مرکزی وزیر تعلیم جناب دھرمیندر پردھان، نیگورننگ باڈی کے نائب صدر کے طور پر، حکومت کے پرنسپل سائنسی مشیرممبر سیکرٹری، نیتی آیوگ کے ممبر (سائنس) اور سائنس اور ٹیکنالوجی کے محکمہ، بایو ٹکنالوجی کا شعبہ، صنعتی تحقیق کا شعبہ اور اعلیٰ تعلیم کے محکمہ کے سکریٹری نے بحیثیت عہدہ ممبران کے طور پر شرکت کی۔ میٹنگ کے دیگر نمایاں شرکاء میں پروفیسر منجول بھارگوا (پرنسٹن یونیورسٹی، امریکہ)، ڈاکٹر رومیش ٹی وادھوانی (سمفونی ٹیکنالوجی گروپ، امریکہ)، پروفیسر سبرا سریش (براؤن یونیورسٹی، امریکہ)، ڈاکٹر رگھوویندر تنور (انڈین کونسل آف ہسٹوریکل ریسرچ) ، پروفیسر جیارام این چنگلور (ٹاٹا انسٹی ٹیوٹ آف فنڈامینٹل ریسرچ) اور پروفیسر جی رنگ راجن (انڈین انسٹی ٹیوٹ آف سائنس) شامل تھے۔