ملک میں ریکارڈ توڑنے والی غیر ملکی سرمایہ کاری ہوئی ، ہر شعبہ میں ملک آگے بڑھ رہا ہے / راجناتھ سنگھ
کسی کو لگتا ہے کہ ہندوستان کی جمہوریت خطرے میں ہے تو اس پر ملک کے اراکین پارلیمنٹ سے بات کی جائے
سی این آئی
سرینگر؍؍وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میںملک میں ایسی ترقی ہوئی ہے کہ پاکستان کے لوگ بھی نریندر مودی جیسے وزیر اعظم کے خواہشمند ہیںکی بات کرتے ہوئے وزیر دفاع راجناتھ سنگھ نے کہا کہ ملک میں ریکارڈ توڑنے والی غیر ملکی سرمایہ کاری ہوئی ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’’اگر کسی کو لگتا ہے کہ ہندوستان کی جمہوریت خطرے میں ہے تو اس پر ملک کے اراکین پارلیمنٹ سے بات کی جائے، دنیا میں کہیں بھی ہندوستان جیسی جمہوریت نہیں ہے، بی جے پی کسی کی آواز نہیں روک رہی ہے‘‘۔ سی این آئی مانیٹرنگ ڈیسک کے مطابق لکھنؤ میں منعقدہ ہولی ملن تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر دفاع راجناتھ سنگھ نے کہا کہ ’’یہ بتانے کی ضرورت نہیں کہ پاکستان اور سری لنکا دونوں کس قسم کے بحران کا شکار ہیں، آج کل پاکستان میں بھی یہ باتیں ہو رہی ہیں کہ ان کا بھی مودی جی جیسا وزیراعظم ہونا چاہیے۔ پاکستان میں لوگ یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ پاکستان کا وزیر اعظم مودی جی جیسا ہونا چاہیے کیونکہ ہمارا ملک تیزی سے ترقی کر رہا ہے‘‘۔انہوں نے ہندوستانی بینکنگ سسٹم کی بھی تعریف کی اور کہا کہ یہ اس وقت بہت مضبو ہے جب دنیا بھر میں بڑے بینک منہدم ہو رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ بینکنگ میں اصلاحات کا نتیجہ ہے کہ جہاں امریکہ اور یورپ کے ترقی یافتہ ممالک کے بینک ناکام ہو رہے ہیں وہیں ہندوستان کے بینک بہت مضبوط ہیں۔وزیر دفاع راجناتھ سنگھ نے بھارت میں ریکارڈ توڑنے والی غیر ملکی سرمایہ کاری کو بھی اجاگر کیا اور کہا کہ کرناٹک میں آنے والی ایپل فیکٹری کو مثال کے طور پر پیش کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’’آپ نے اخبار میں پڑھا ہوگا کہ ایپل کی نئی فیکٹری کرناٹک میں لگ رہی ہے۔ پہلے ایپل یہ کام چین میں کرتی تھی، اب ہندوستان میں کرے گی۔‘‘اس تقریب میں سنگھ نے راہول گاندھی پر بھی تنقید کی اور کہا کہ الزام کے برعکس، بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے ملک میں کسی کی آواز کو نہیں دبایا جیسا کہ 1975 کی ایمرجنسی کے دوران ہوا تھا۔وزیر دفاع نے کہا کہ ’’اگر کسی کو لگتا ہے کہ ہندوستان کی جمہوریت خطرے میں ہے تو اس پر ملک کے اراکین پارلیمنٹ سے بات کی جائے، دنیا میں کہیں بھی ہندوستان جیسی جمہوریت نہیں ہے، بی جے پی کسی کی آواز نہیں روک رہی ہے، آواز بند کر دی گئی۔” 1975 میں ایمرجنسی لگا کر آواز بند کر دی گئی‘‘۔انہوں نے مزید کہا کہ ’’ہماری حکومت نے کسی کی آواز نہیں روکی ہے۔ کچھ لوگ جان بوجھ کر بین الاقوامی سطح پر ملک کو بدنام کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ میں نے یہاں اس لیے بات کی ہے کہ تاجر برادری کے لوگوں کو آگاہ ہونا چاہیے۔ وہ ملکی معیشت کو سمجھتے ہیںــ‘‘۔